قلم کب تک لڑے گا؟

مرزا صاحب اور صادق صاحب ہماری گلی کے دو جوشیلے اور اہم کردار ہیں ۔ لیکن یہ دونوں مختلف خصوصیات کے حامل بھی ہیں ۔ان میں سے ایک جتنا ملکی اور عالمی حالات سے باخبر رہنا چاہتا ہے ، دوسرا اتنا ہی حالات سے تو نہیں لیکن میڈیا سے نالاں نظر آتا ہے ۔
ان دونوں کی لڑائی چلیں جسے نوک جھونک ہی کہہ لیں اس سے مجھ سمیت سارے محلے والے ہی محظوظ ہوتے ہیں ۔صادق صاحب اور ان کے قبیلے کے چند افراد اس نظریے کے حامی ہیں کہ اخبار ہی سرے سے نہیں پڑھنا چاہیے کہ اس سے ٹینشن ہوتی ہے ۔ ٹی وی دیکھنا بند کر دینا چاہیے کیوں کہ ہر وقت ریٹنگ کے چکر میں قتل و غارت ، اغوا ، مار کٹائی ، سیاسی واویلے ، چیخ و پکار ، دکھائی جا رہی ہے ، پیسے کی خاطر صحافی اپنا دین ایمان بیچ رہے ہیں ، ۔غرض یہ کہ وہ میڈیا سے بہت ناراض رہتے ہیں ۔

دوسری طرف مرزا صاحب ہیں اخبار کے رسیا ، اور بریکنگ نیوز کے بھی شائق ، ان پر صادق صاحب کے جملوں کا اثر نہیں ہوتا ، وہ یہی کہتے ہیں کہ ’’بھائی دیکھو دنیا کے حالات سے باخبر تو رہو ، تم کیوں نہیں مثبت انداز میں سوچتے ؟ کہ میڈیا میں کام کرنے والے تمام افراد ایک جیسے نہیں ۔یہ بھی لوگ ہیں ناں جو گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی خبریں لگاتے ہیں ، مزدوروں کے ہاتھ کاٹنے کی خبریں دکھاتے ہیں ، اب وہ بے چارے کہاں تک اپنا فرض پورا کریں ۔اور چند ایک صحافی پیسے کی خاطر اپنے مقاصد پورے کررہے ہیں تو آپ سب کو صلواتیں تو نہ سنائیں ناں ‘‘۔

مرزا صاحب درست ہیں یا صادق صاحب؟ ایک مہذب معاشرے کا شہری ہونے کے ناطے چند سوال میرے ذہن میں ضرور آتے ہیں ۔۔میڈیا اگر اصل حقائق سے پردہ اٹھاتا ہے تو آپ سب یہی کہتے ہیں کہ جناب ہم تو خبریں نہیں دیکھتے ، ٹی وی بند کردیتے ہیں ، اخبار نہیں خریدتے ، نہیں پڑھتے ۔۔ اور دوسری طرف میڈیا کچھ نہ دکھائے یا کچھ ذرا سی بھول چوک ہو جائے تو یہ کہا جاتا ہے کہ میڈیا بے حس ہے ، میڈیا بکائو ہے ، میڈیا اپنا فرض ادا نہیں کر رہا ۔۔

کیا میڈیا کا یہ قصور ہے کہ وہ آپ کو معلومات فراہم کرتا ہے ، ظلم کے خلاف آواز بلند کرتا ہے ، محروم طبقے کی کہانیاں بھی دکھاتا ہے ، میرا یہ سوال ہے کہ میڈیا کے کردار پراعتراض کرنے والے کیا خود کبھی احتساب سے گزرے ہیں ؟ کیا آُ پ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟ کیا آپ نے اس صحافی کے بارے میں سوچا ہے جو ایک ایک سیکنڈ کی خبر کے لئے گھنٹوں انتظار کرتا ہے ۔ آخر صحافی اور قلم کب تک لڑے ؟ کچھ فرائض آپ کے بھی تو ہیں ناں ۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے