بول گروپ پاکستان کی میڈیا انڈسٹری میں انقلاب لانے کے لیے ایک دفعہ پھر پر عزم ہے اور اس دفعہ کوئی رکاوٹ نہیں جو سیٹھ میڈیا کے مذموم مقاصد کو پورا کر سکے ، بول گروپ کی طرف سے پوری کہانی بتائی گئی ہے کہ کس طرح اس گروپ کے خلاف سازشوں کی ابتدا ہوئی کیا کیا معاملات اختلافات کی وجہ بنے .
[pullquote]سازشوں کی ابتدا
[/pullquote]
پہلے ہی روز سے جب بول کی آمد کا اعلان کیا گیا متعدد عناصر نے ایگزیکٹ اور بول کے خلاف ایک با قاعدہ مہم شروع کر دی۔
ایگزیکٹ کے بول گروپ سے براہ راست مسابقت رکھنے والے جیو/جنگ گروپ اور ایکسپریس میڈیا گروپ نے 2 سال قبل نفرت انگیز مہم اور دیگر مجرمانہ نوعیت کے اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا، جن کے تحت کبھی الزام عائد کیا گیا کہ بول کئی گروپوں سے تعلق رکھتا ہے، کبھی کہا گیا یہ اسٹیبلشمنٹ کا چینل ہے، تو کبھی اس کا سرا ریئل اسٹیٹ کے ایک سیٹھ سے جوڑا گیا اور کبھی یوں بات ہوا میں اچھالی گئی کہ بول کے پیچھے کئی متنازعہ شخصیات کا ہاتھ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے سازشی نظریات بھی پیش کیے گئے۔ بول ان الزامات کا اس سے پہلے بھی جواب دے چکا ہے اور یہاں موجود اس لنک پر ان گم راہ کن الزامات اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کی مکمل تفصیل کے علاوہ وہ حقائق بھی موجود ہیں کہ ایگزیکٹ اور بول نے ان الزامات کا کس طرح قانونی طور پر جواب دیا۔
[pullquote] اختلاف کی وجہ
[/pullquote]
ایگزیکٹ کا قصور یہ تھا کہ اس نے بول کے ذریعے پاکستان میں میڈیا انقلاب لانے کا خواب دیکھا۔ ایک ایسے مثبت اور پاکستان سے محبت کرنے والے چینل کا خواب جو نا صرف منفیت اور مایوسی کی اس چادر کو چاک کرنا چاہتا تھا ، جو میڈیا انڈسٹری میں ملازمین کے فوائد کے لیے نئے معیارات کی تشکیل کا بھی خواہاں تھا۔ جس لمحہ بول نے میڈیا صنعت میں مثبت تبدیلی لانے کا اعلان کیا اسی وقت پاکستان کی میڈیا صنعت پر قابض ٹھگوں میں صفِ ماتم بچھ گئی ،جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے میڈیا میں ساز باز اور گٹھ جوڑ کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا جس کے تحت کم از کم اجرت کے بدلے میڈیا ملازمین سے نہایت نا مناسب ماحول میں کام لیا جا رہا تھا۔ یہ ٹھگ یہ سوچ کر ہل کر رہ گئے کہ بول کے لانچ ہونے کے نتیجے میں ان کی موجودہ زرد صحافت کے اور ملازمین کو محروم رکھنے والے نظام کا خاتمہ ہو جائے گا چناں چہ انہوں نے ایگزیکٹ اور بول کو ختم کرنے کے لیے ہاتھ ملا لیے اور اپنے اس مفاد کے عوض ایگزیکٹ اور بول کے ہزاروں ملازمین کے روز گار کو گروی رکھ دیا۔
[pullquote]میڈیا کی دہشت گردی سے آزادی پر تقریر
[/pullquote]
ایگزیکٹ اور بول میڈیا گروپ کے چیئرمین اور سی ای او جناب شعیب احمد شیخ نے اپنی ایک تاریخی اور عزم سے بھر پور تقریر میں سیٹھوں کو مضبوط پیغام دیا کہ اگر تم بول سے کچھ چرانا ہی چاہتے ہو تو پاکستان کے لیے ہمارے خواب اور خواہشوں کو چرا لو تا کہ ہم وہ عظیم قوم بن جائیں ، جس کے لیے یہ وطن تخلیق کیا گیا تھا۔ جناب شعیب شیخ نے اس وقت سیٹھوں کو چیلنج کیا جب ان کی بول اور اس کی لیڈر شپ کے خلاف الزام سازی کی ان کوششوں نے منہ کی کھائی جن کے تحت بول کی ملکیت، ایجنڈے اور لیڈر شپ کے بارے میں جھوٹی رپورٹیں اور دعوے شائع کیے گئے بلکہ گروپ کے اندر تک گھسنے کی سازش کی گئی تا کہ بول کا راستہ کاٹنے کے لیے وہاں سے ڈیٹا چوری کیا جا سکے۔ جناب شعیب شیخ کی یہ تقریر سازشی ذہن رکھنے والے میڈیا سیٹھوں کے لیے خطرے کی لال جھنڈی ثابت ہوئی اور جس کے نتیجے میں ایگزیکٹ اور بول میڈیا گروپ کے خلاف موجودہ دور کی سب سے بڑی کارپوریٹ سازش کے تانے بانے بننے کے بعد اسے عمل میں لایا گیا۔
[pullquote]تیز ترین نا انصاف
[/pullquote]
پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جہاں ملک کی سب سے متحرک اور سماجی طور پر ذمے دار ترین آئی ٹی کمپنی اور ایک آزاد میڈیا گروپ کو بغیر کسی مقدمے کی سزا دی گئی ہو۔ وفاقی تفتیشی ایجنسی ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کو بغیر کسی مقدمے یا فرد جرم کے جبرا بند کر دیا جب کہ ایک بد نام پاکستان مخالف رپورٹر ڈیکلن والش کی ایک جھوٹی، زہریلی اور من گھرت خبر کو اس کریک ڈائون کی بنیاد قرار دیا گیا۔ ایف آئی اے کے پاس ایگزیکٹ، اس کے مالکان، چوٹی کی انتظامیہ اور 5 ہزار سے زائد ملازمین کے خلاف اس قسم کے شدید اقدامات اور بد ترین دشمنی کا کوئی قانونی حق نہیں۔ اسی طرح مجاز حکام نے بھی بول میڈیا گروپ کو پاکستان کے سب سے بڑے اور جدید ترین چینل کا آغاز کرنے سے روکنے کے لیے مخالف اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ بول کا گلا گھونٹنے کا یہ عمل 2 ہزار سے زائد میڈیا ورکرز کو بھی ان کی ملازمتوں سے محروم کر چکا ہے۔
[pullquote]تیر رفتار ترین نا انصافیوں کا اطلاق
[/pullquote]
نیویارک ٹائمز میں اس رپورٹ کی اشاعت کے چند دن کے اندر اندر درج ذیل امتیازی اقدامات کیے گئے
تین سے چار دن کے اندر وزارتِ اطلاعات نے ایگزیکٹ کے کال سینٹرز کا لائسنس معطل کر دیا۔
ایگزیکٹ کی سوفٹ ویئر رجسٹریشن بھی الزامات کی تصدیق تو ایک طرف ایک بار پھر بغیر کسی چارج شیٹ یا کسی الزام سے آگاہ کیے بغیر معطل کر دی گئی۔
چھ سے سات دن کے اندر ایف بی آر نے اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈیمانڈ نوٹسز جاری کر دیے کہ وہ حالیہ سالوں میں کمپنی کے 4 مرتبہ آڈٹ کر چکا ہے جسے اس کے افسران با قاعدہ طور پر کلیئر کر چکے ہیں۔
مزید یہ کہ ایگزیکٹ ہر ماہ اوسطا 50 ملین روپے کا ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کیا کرتا تھا۔
[pullquote]اگلے چند دنوں کے اندر
[/pullquote]
محکمہ کسٹم نے بول میڈیا گروپ پر دھاوا بول دیا اور اس حقیقت کے با وجود کہ ہمارا تمام ریکارڈ ایف آئی اے نے ضبط کر لیا تھا بول کے فنی ساز و سامان کی رسیدیں طلب کیں۔ پیمرا نے بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کے لائسنسز غیر قانونی طور پر معطل کر دیے جو کہ ہائی کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے جن کے تحت یہ ادارہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا۔
یہ ہے ایگزیکٹ اور بول کے خلاف ان تیز رفتار ترین نا انصافیوں کی لمحہ بہ لمحہ روداد
[pullquote]جھوٹا مقدمہ
[/pullquote]
ایک جھوٹی خبر کی بنیاد پر ایگزیکٹ کے خلاف بے بنیاد مقدمہ کھڑا گیا۔ قطعا بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر زہریلے میڈیا ٹرائل کی چکا چوند میں ایگزیکٹ اور ایگزیکٹ کے ملازمین کو چن چن کر معاشی طور پر قتل کرنے کی مہم کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ درج ذیل حقائق اپنے گواہ آپ ہیں
تا حال کسی ایک بھی یونی ورسٹی یا تعلیمی ادارے نے یہ دعوی نہیں کیا کہ ایگزیکٹ نے اس کی جعلی ڈگریاں چھاپیں۔
تا حال ایک فردِ واحد اس دعوے کے ساتھ سامنے نہیں آیا کہ ایگزیکٹ نے اسے جعلی ڈگری بیچی۔
تا حال ایف آئی اے عدالت میں ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے۔
تا حال کوئی ایسا پاکستانی قانون سامنے نہیں آیا جس کے تحت آن لائن تعلیمی خدمات یا ورچوئل تعلیم فراہم کرنا جرم ہو۔
[pullquote]ایگزیکٹ اور بول کے خلاف اب کیا ہو رہا ہے
[/pullquote]
یہ تمام اقدامات ایگزیکٹ اور بول میڈیا گروپ کے بانی اور سی ای اور شعیب احمد شیخ اور شریک بانی اور سی ای او وقاص عتیق کو گرفتار کرنے کے بعد کیے گئے۔ ایف آئی اے ان کے خلاف مقدمات کو طول پر طول دیے جا رہی ہے۔ ایف آئی کے تاخیری حربوں کا اس حقیقت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ہفتوں گزرے کے با وجود رسمی چالان بھی پیش کرنے میں نا کام رہی ہے۔ اب زیادہ تر سماعتوں پر ایف آئی کے وکلا یا تو عدالت میں حاضر نہیں ہوتے یا نئی تاریخ کی درخواست کر دیتے ہیں۔
ایف آئی اے نے جو ایک وفاقی ایجنسی ہے کراچی اور اسلام آباد میں یک ساں الزامات کے تحت جدا گانہ مقدمات درج کیے ہیں۔ یہ بات بھی پہلے کبھی نہیں سنی گئی اور اس بات کا پردہ فاش کرتی ہے کہ کس کس طرح ایگزیکٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے حکام کراچی اور اسلام آباد دونوں جگہوں پر ایگزیکٹ ملازمین کو بھی لگا تار ہراساںکرنے، دھمکانے اور خراب سلوک کا نشانہ بنانے کا عمل مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد میں عدالت کے احکام کے خلاف ایگزیکٹ کی ایک درجن سے زائد گاڑیوں کو بھی غیر قانونی طور پر ضبط کر لیا ہے۔ ایف آئی کے افسران ان گاڑیوں کو ذاتی طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ غیر قانونی طور پر ایگزیکٹ کی بندش پاکستان کے آئی ٹی شعبے کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ایگزیکٹ کی آئی ٹی برآمدات پاکستان کی کل آئی ٹی برآمدات کا 65 فی صد تھیں، جن کا قانونی بنکنگ نظام کے تحت ملک کو معاشی فائدہ پہنچتا تھا۔ کمپنی کو جبرا بند کیے جانے کی وجہ سے ایگزیکٹ کے ذریعے پاکستان کو ملنے والا کاروبار بھارت منتقل ہو گیا۔
[pullquote]پر عزم قیادت
[/pullquote]
ایگزیکٹ اور بول میڈیا گروپ کے سی ای او جناب شعیب احمد شیخ، وائس چیئرمین اور سی او او جناب وقاص عتیق اور دیگر اعلی انتظامی عہدے داروں کو کسی رسمی الزامات کے بغیر 26 مئی 2015 کو گرفتاری کے بعد سے تا حال جیل میں بند رکھا ہو ہے۔مگر ایگزیکٹ اور بول میڈیا گروپ کی قیادت کا اپنے اور ایگزیکٹ و بول گروپ کے ہزاروں ملازمین کے لیے حصول انصاف کا آہنی عزم برقرار ہے، جنہیں صرف اس قصور میں متعصب میڈیا چینلز نے غیر ضروری عوامی ٹرائل کی صورت میں بد ترین حالات کے علاوہ غیر قانونی طور پر ایگزیکٹ کے بنک اکائونٹس بند کیے جانے کے باعث جس کے نتیجے میں مئی 2015 سے تا حال تن خواہوں اور دیگر سہولیات کی فراہمی نہیں ہو سکی ہے شدید معاشی پریشانیوں سے بھی دو چار کر دیا کہ وہ ایک ایسے ادارے کا حصہ تھے جو میڈیا صنعت سے وابستہ ہر فرد کو ان ہی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں تھا جو انہیں بول میں حاصل تھیں۔
ایگزیکٹ اور بول میڈیا گروپ کی قیادت ایگزیکٹ، بول سمیت ہزاروں ملازمین اور ان کے بے قصور اہلِ خانہ کے لیے انصاف حاصل کرنے کی راہ میں ڈٹ کر کھڑی ہے جنہوں نے اپنے خلاف اس احمقانہ طور پر تباہ کن مہم کے ہاتھوں شدید ترین نقصان کا سامنا کیا ہے اور ایگزیکٹ اور بول کے خلاف کیے گئے پروپیگنڈے کے پیچھے پوشیدہ سچ کو تمام دنیا کے سامنے لانے کے لیے مکمل طور پر پر عزم ہے۔
[pullquote]وہ سوال جو جواب مانگ رہے ہیں
[/pullquote]
کیا محض الزامات کی بنیاد پر کسی کاروبار کو بند کر دینا قانون کے تحت جائز ہے؟
کیا مقدمے کے بغیر ہی ایگزیکٹ اور اس کے ملازمین کو سزا اور میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنانا قانونی عمل ہے؟