شریعت مطہرہ آخری نصاب

ادھر آؤ عمیر بیٹا ٬ آج کیا پڑھ کر آیا ہے میرا شہزادہ ؟؟ صحن میں بیٹھے یوسف صاحب اپنے پوتے سے مخاطب ہوئے ۔ ننھےعمیر نے صبح ٩ سے ١ بجے تک کی ساری داستان سنائی ٬ جس میں گُڈ مارننگ ٹیچر سے گُڈ بائےٹیچر تک سب شامل تھا ۔ لمحہ بھر میں عمیر کی اپنے دادا سے گفتگو مکمل ہوئی تو عمیر اپنی دادی جان کے پاس چلاگیا ۔

یوسف صاحب نے دامن کا ایک سرا پکڑا اور اپنی عینک صاف کرنے لگے ، اسی اثناء میں مجھے یوسف صاحب کی کہی ایک پرانی بات یاد آئی ٬ دل میں آیا اسی بات سے متعلق بات ہوجائے شاید یہی بہتر موقع تھا ۔

یوسف صاحب !!! جی بیٹا بولو ٬ جی وہ آپ کہا کرتے تھے کہ میں اپنے گھرانے کے کسی بھی فرد کو او لیول یا کیمبرج اسکول سسٹم کا نصاب نہیں پڑھواؤنگا ٬ لیکن عمیر !!!

یوسف صاحب کے ماتھے پر جھریوں کے نشان ابھر آئے اور ترچھی نظروں سے مجھے گھور گھور کر دیکھنے لگے ٬ جیسے میں نے کوئی گہری بات پوچھ لی ہو ۔ پھر اچانک انکے چہرے پر مسکراہٹ آئی اور کہنے لگے ٬ بیٹا وہ پرانا نصاب تھا زمانہِ قدیم سے تعلق تھا اسکا ٬ یہ الگ دور ہے ٬ اس دور کیلئے یہی نصاب بہتر ہے تاکہ زمانہ کے مطابق سوچ سکے اور آگے بڑھ سکے ۔

یوسف صاحب نے جیسے ہی سانس لی میں نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے انکی بات کاٹی اور ان سے مخاطب ہوا کہ آپ بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں جناب ٬ میں بھی یہی کہتا ہوں کہ ہر دور کا الگ نصاب ہوتا ہے ٬ جو اس پر نہیں چلے گا اسے ان گنت پریشانیوں سمیت کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑیگا ۔

حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آج تک بہت سے رسول آئے ٬ ہر ایک پر مکمل کتاب یا صحیفے نازل ہوئے اگر کسی نے اس نصاب سے روگردانی کی ہے تو وہ کافر اور مرتد ہی کہلایا ہے ٬ ساتھ ہی ناکامی اور پشیمانی ان کا مقدر ہوئی ہے ٬ چونکہ حضرت محمد مصطفیؐ اللہ پاک کے آخری نبی ہیں انکے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ٬ انکی لائی ہوئی تعلیمات جوکہ اٹل اور آخری نصاب ہے اسی کے مطابق ہمیں تیاری کرنی ہے اور آخرت کے امتحان میں کامیاب اور سُرخرو ہونا ہے ٬ لہذا اسی پر عمل کیا جائے گا ٬ اب اگر کوئی کہتا ہے کہ میں یہ نہیں مانتا یا میں الگ نصاب کی پیروی کرونگا تو مطلب وہ تکفیر کر رہا ہے ٬ لہذا ایسے شخص کو کافر کہنے میں مجھے کوئی حرج نہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے