گھمن صاحب اور نوافل

گھمن صاحب کے مسئلے کو لے کر فیس بک پہ ٹھیک مارا ماری چل رہی ہے۔ دیوبندی بھائی سکتے میں آگئے ہیں اور کچھ نے گھمن صاحب کے حق میں کیمپین شروع کر رکھی ہے۔

جو مرضی ہو، مجھے اس سے کوئی تعلق نہی کوئی، کون سچا کون جھوٹا۔ یہ مولویوں کی لڑائیاں ہیں۔ میں نہ تو گھمن صاحب کے کریکٹر پر کوئی کیچڑ اچھالنا چاہتا ہوں اور نہ اس پاکدامن عورت پر کوئی تہمت، میرے نزدیک دونوں معتبر ہیں۔ لیکن مجھے مسئلہ ان حضرات سے ہے جو آجکل لمبی لمبی تحریریں گھمن صاحب کے حق میں داغ رہے ہیں اور وکیل صفائی بنے بیٹھے ہیں۔

مجھے کسی کے کردار پر لب کشائی نہی کرنی لیکن فیس بک پر جو مسلکی گیم چل رہے ہے اس پر چند باتیں کرنی ہیں۔ ابھی عزیز الرحمنٰ ہزاروی صاحب کے صاحبزادے کی تحریر اور ایک کلیم اللہ صاحب ہیں انکی تحریر پڑھی ۔ کلیم اللہ صاحب نے باقاعدہ وکیل صفائی کی طرح ہزاروں سوالات کر ڈالے ہیں۔

ایک فرماتے ہیں کہ گھمن صاحب سےابھی بات ہوئی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں روزانہ نفل پڑھ کر ایصال ثواب کردیتا ہوں مسکرا دیتا ہوں ان چیزوں پر،
"گھمن صاحب مماتیوں کے مسئلے پر اور اہلحدیثوں کے مسئلے پر چلینج اور پتہ نہی کیسے کیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ ” انکے لئے گھمن صاحب دعا کیوں نہی کرتے؟

ام المومنین سیدہ عائشہ پر تہمت لگی تو انہوں نے تو نہیں کہاکہ کوئی بات نہی میں بھی دو رکعت نفل پڑھ کر عبداللہ ابن ابی کے لئے دعا کرتی ہیں۔ نہ یہ کام اللہ کےنبیﷺ نےفرمایا، نرمی اپنی جگہ لیکن واقعہ کی تحقیق تو ضروری ہے۔

گھمن صاحب اگر واقعی ہی سچے ہیں تو یہ دو سال کا واقعہ ابھی تک کیوں لٹک رہا ہے؟ امام ابوحنیفہ کے بارے میں آتا ہے شائد (استنادی حثیت معلوم نہی) کہ بچہ کیچڑ میں سے گذر رہا تھا تو امام صاحب نے کہا دیکھنا بیٹا سنبھل کر، اس نے کہا امام صاحب آپ سنبھل کر اگر میں پھسلا تو اکیلا ہی پھسلوں گا لیکن اگر آپ پھسلے تو پوری امت کی طبعیت صاف ہوجائگی۔

مت سمجھا جائے کہ ہم گھمن صاحب کی تہمت پر بغلیں بجا رہے ہیں۔ یہ دکھ ہے میرے بھائی، ہم اس دین کی دعوت لوگوں کو دیں؟ جس دین کا متکلم ایسی حرکات کا مرتکب ہو؟ گھمن صاحب ایک حلقہ اور اثر رسوخ رکھتے ہیں ضروری ہے کہ اب نوافل چھوڑ کر عدالت سے رجوع کیا جائے۔ مفتی اویس صاحب نے بھی سرجیکل سٹرائکس کا دعویٰ کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ ثبوت فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ ثبوت کا ذکر آپ نے کیا نہیں اور فراہم کیا کریننگے؟

انڈین میڈیا چھ روز سے یہی چیخ رہا ہے کہ ہماری حکومت کے پاس ثبوت ہیں انہوں نے کہا کہ جب ضرورت ہوگی فراہم کئے جائینگے اس سے ملتا جلتا بیان مفتی صاحب نے دیا ہے ۔ دو سال ہوگئے ہیں اس واقع کو ایسا کونسا اسامہ بن لادن مار گرایا تھا آپ نے جسکا ثبوت نہ تو عوام کو دیا گیا اور نہ ہی عدالتی کاروائی کی گئی؟ گھمن صاحب ہر دوسرے شخص کو چلینج کرتے ہیں اب ہو کیا گیا ہے؟

کلیم اللہ بھائی نے اخیر کردی ہے۔ آپ نے جو سوال کئے ہیں وہ دیکھ کر میری ہنسی چھوٹ گئی۔ بچے بھی ایسی حرکتیں نہی کرتے یار، جس دارلعلوم سے فتویٰ جاری ہوا ہے جس خط کی بنا پر وہ فتویٰ جاری ہوا ہے وہاں جائیے جا کر حاصل کرلیجئے ساری معلومات۔

قاری صاحب صحیح فرماتے ہیں کہ "مولوی کا شیطان بھی مولوی ہوتا ہے”۔ اسے وہ وہ طریقے سمجھاتا ہے جو عام آدمی کے وہم و گمان میں بھی نہی ہوتے۔

اب ان تحریروں کے مقصد کی طرف چلتے ہیں۔ اصل مقصد ان تحریروں کا حق بات واضح کرنا نہی ہے اور ہرگز نہی ہے۔ یہ تحریر اشارہ کر رہی ہیں کہ کہیں نہ کہیں سچ ضرور چھپا ہوا ہے۔ ان تحریروں کا مقصد کسی بھی عدالتی کاروائی یا کسی بھی کاروائی سے محفوظ رہنا ہے۔ اب ان حضرات کا مقصد ہے کہ یہ جواب لکھیں گے وہاں سےجوابی کاروائی اور جواب میں صفائیاں آئینگی اور یہ معاملہ دب جائےگا۔ جیسے پچھلے دو سال سے دبا ہوا ہے۔ یہ طریق کار ہے تاکہ اپنے ماننے والوں کو مطمئن کیا جاسکے کہ لو جی ہمارے تو ایک بھی سوال کا جواب نہی دیا موصوف نے۔ اور اگر وہ جواب دیں تو یہ نا مکمل ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے۔ اور لو جی ہم نے اتنے علمی سوالات اٹھائے اور یہ کیا اور وہ کیا، آپ پر الزام لگا ہے، اسے انسانوں طرح ثابت کریں سیاسی کھیل نہ کھلیں۔

اگر آپ سچے ہیں مولانا سلیم اللہ خان صاحب نے برات کا اعلان کیوں کردیا؟
سچے ہیں تو ہمت کریں عدالت میں جائیں؟

دو دن کا جسمانی ریمانڈ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے دےگا۔ آئیے نہ تاکہ معلوم ہو۔

اسلئے براہ کرم یہ فشنگ نہ کریں۔ عملی کام کریں اللہ آپکا بھلا کرے۔ تاکہ صحیح بات سامنے آئے۔

السلام علیکم۔ کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت۔ معاملہ میری بہنوں کا ہے۔ ۔ آپ کہتے ہو انہیں کالج نہ پڑھاو، آپکی حرکتیں کہتی ہیں انہیں مدرسہ نہ پڑھاؤ، عام مسلم جائے تو کدھر جائے۔

مولانا الیاس گھمن کی سابقہ بیوی کے خط کے حوالے سے تحریر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے