عمران خان کے دھرنے میں نہیں جائیں گے: دفاع پاکستان کونسل

دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی قائدین نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان مودی سرکار کی جارحیت روکنے کیلئے مضبوط خارجہ پالیسی ترتیب دے اور باقاعدہ طور پر ملک کا وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔کشمیریوں کی لازوال قربانیوں پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ دفاع پاکستان کونسل مظلوم کشمیریوں کی ہرممکن مددوحمایت جاری رکھے گی۔ تحریک انصاف نے دھرنے میں شرکت کے حوالہ سے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا۔

28اکتوبر کو اسلام آباد میں شہدائے اسلام و دفاع پاکستان کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے۔ 6نومبر کو میر پور میں ایک بڑی شہدائے جموں کانفرنس کا انعقاد کرکے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دنیا کو مضبوط پیغام دیا جائے گا۔ حافظ محمد سعید کیخلاف حکومتی اقدامات سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نقصان اوربھارت و امریکہ کو فائدہ پہنچ رہا ہے

۔مولانا محمد احمد لدھیانوی و دیگر رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ یہ عدالت سے ماورا اقدام اور کسی پاکستانی کی شہریت منسوخ کرنے کے مترادف ہے ۔ کسی شہری کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا پاکستانی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ان خیالات کا اظہار دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، مولانا محمد احمد لدھیانوی،لیاقت بلوچ، مولانا فضل الرحمن خلیل، مولانا محمد اویس نورانی، اجمل خاں وزیر،حافظ عبدالغفار روپڑی،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، عبداللہ گل،قاری یعقوب شیخ، سید یوسف شاہ ودیگر نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرپریس کانفرنس سے قبل جامعہ خالد بن ولید اسلام آباد میں مولانا سمیع الحق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کردہ اعلامیہ بھی پڑھ کر سنایا گیا۔اجلاس میں سینیٹر سراج الحق، مولانا حامد الحق، محمد یحییٰ مجاہد ودیگر نے بھی شرکت کی۔

دفاع پاکستان کونسل کے قائدین نے کہاکہ دفاع پاکستان کونسل فرقہ واریت اور تشدد سے پاک فورم ہے۔ اس پلیٹ فارم پر سب جماعتیں متحد ہیں۔ ہم اس ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدو ں کا تحفظ اور اسے بیرونی مداخلت سے پاک چاہتے ہیں۔ یہ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔ بیرونی قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔ پاکستان حالت جنگ میں ہے۔ محب وطن لیڈروں کیخلاف کاروائیاں کر کے مودی سے دوستی نبھائی جارہی ہے۔ ہمیں سوچناچاہیے کہ ہم اسلام و پاکستان کے ساتھ ہیں یا بھارت سرکار کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی نیٹو سپلائی کیخلاف زبردست تحریک چلائی ۔ اب بھی دفاع پاکستان کی جدوجہد کیلئے ملک گیر سطح پر پروگراموں کا انعقاد کریں گے۔میڈیا حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دفاع پاکستان کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے۔ ملک کا استحکام قرآن وسنت کے نافذ کئے بغیر ممکن نہیں ہے۔وطن عزیز پاکستان کا دفاع ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن قوتیں پاک چین دوستی میں دراڑیں ڈالنا چاہتی ہیں لیکن دشمن کی یہ سازشیں ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے متفقہ اعلامیہ بھی پڑھ کر سنایا جس میں حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، شبیر احمدشاہ، سیدہ آسیہ اندرابی، ڈاکٹر محمد قاسم و دیگر قائدین کی نظربندیوں اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ اسی طرح افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کو انسانی حقوق کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں سنگدلی سے کام نہ لیا جائے۔ حکومت امریکہ و بھارت کی خوشنودی کیلئے افغان عوام کو اپنا مخالف نہ بنائے۔ پاکستان نے انصا ر کا کردار ادار کرتے ہوئے مہاجرین کی بھرپور خدمت کی ہے ۔ افغان عوام پاکستان کے بااعتماد دینی بھائی ہیں اورپاکستان کو اپنا بہترین دوست سمجھتے ہیں‘ ہمیں ان کے اعتماد پر پورا اترنا چاہیے۔وطن عزیز پاکستان کے اسلامی نظریہ کا تحفظ قیام پاکستان کے مقاصد میں شامل ہے۔ یہاں مساجدومدارس اورعلماء کیخلاف کاروائیاں ملک دشمنی اور قرآن و سنت کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

شیڈول فور کے نام پر علماء او رمذہبی قائدین کیخلاف اقدامات اٹھا کر انہیں ان کے آئینی حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔اس سلسلہ میں کونسل سینئر وکلاء سے مشورہ کے بعدسپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرے گی۔دفاع پاکستان کونسل کے اجلاس میں اس امر کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ تمام دینی و سیاسی جماعتوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور ہمارا نقطہ نظر طے شدہ ہے۔ ہمارا ہدف اسلامی نظریہ کا تحفظ ، ملک کا دفاع اور عوامی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔اس لئے کرپشن کے خاتمہ کیلئے ملک میں جاری ہر جدوجہد کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے