اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو کنٹینرز لگا کراور تحریک انصاف کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روک دیا،عدالت نے کہا ہے کہ تھرڈ ایمپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں،عمران خان کو اکتیس اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا
جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے شہریوں کی جانب سے تحریک انصاف کے دھرنوں کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی،سیکرٹری داخلہ،آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر عدالت میں پیش ہوئے.
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے
چیف کمشنر یقین دہانی کروائیں کہ کوئی سٹرک بند نہیں ہوگی
کوئی سکول بند نہیں ہو گا
کوئی ہسپتال بند اور امتحانات کا شیڈول تبدیل نہیں ہوگا
حکومت کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کر ے گی
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید ریمارکس دئیے کہ ایمپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں،آن گراﺅنڈ،آف گراﺅنڈ اور ریزرو ایمپائر بھی پاکستان کی عدالتیں ہی ہیں،کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دیں گے، عدالت نے آئی جی اسلام آباد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قتل کرنے کا اعلان اور ارادہ کرے تو کیا آپ قتل ہونے کا انتظار کریں گے؟
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم ضروری اقدامات کریں گے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ نے پہلے دھرنوں سے سبق نہیں سیکھا؟حکومت سوئی ہوئی ہے ابھی تک کچھ نہیں کیا،لگتا ہے وہ حکومت کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں،کمرہ عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف کی تقاریر کی ریکارنگز بھی چلائی گئیں.
عدالت نے اپنے تحریری احکامات میں کہا ہے کہ پیمرا کی جانب سے پیش کردہ ریکارڈنگ کے مطابق بادی النظر میں دھرنے کا پروگرام احتجاج نہیں بلکہ حکومتی مشینری کو کام کرنے سے روکنے کا منصوبہ ہے،
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہدایات کی گئیں ہے کہ عمران خان کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ دھرنے کے لیے مخصوص جگہ پر اپنا حتجاج کریں دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کریں ،
اسلام آباد کی حدود میں راستوں کی بندش کی اجازت نہیں دی جاسکتی،
تحریری احکامات میں بھی کہا گیا کہ تعلیمی اداروں،بزنس سنٹرز اور ہسپتالوں کے سامنے احتجاج نہیں ہوگا،
عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر تے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ عمران خان کی موجودگی میں تقاریر کی ریکارڈنگز چلائی جائیں جبکہ عمران خان وضاحت کریں کہ انہوں نے کیسے بیان دیا کہ راستے بلاک کرکے حکومت کو کام نہیں کرنے دیں گے،