گلگت بلتستان لبنان بن سکتے ہیں

دونومبر 20016 کے بادشمال اخبار کی سرخی میں وزیراعلٰی گلگت بلتستان جناب حفیظ کایہ بیان نظر سے گزرا کہ گلگت بلتستان کو لبنان بنانے کی باتیں کرنے والوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے- ان کی خدمت میں عرض کروں گا کہ آپ کے بیان کا پہلا حصہ حقیقت پر مبنی پیشنگوئی ہے, جب جناب عالی سمیت نواز حکومت نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ گلگت بلتستان جیسے پر امن مقامات پر بھی آل سعود کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ظلم وستم کے پہاڑ توڑ ڈالنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے, تو گلگت بلتستان لبنان بن جانے میں کوئی دیر نہیں لگے گی-

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گلگت بلتستان میں زیادہ لوگ حسین ابن علی کے چاہنے والے ہیں اور حسین ابن علی نے اپنے محب اور پیروکاروں کو جینے اور مرنے کا سلیقہ سکھایا ہے- نواسہ رسول نے ہمیں یہ بتلایا ہے کہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے- ایران اور لبنان والوں نے انقلاب کربلا سے الہام لیا-

ظالم حکومتوں کے خلاف قیام کیا ,در نتیجہ عزت کی زندگی حاصل کرنے میں وہ کامیاب ہوگئے – جب کمزور طبقوں پر ظلم کی انتہا ہوتی ہے, تو وہ خدا کا سہارا لیکر ظالموں کے خلاف صدا حق بلند کرنے کے لئے میدان میں نکل آتے ہیں ,استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں- وہ تعداد میں کم ہونے کے باوجود دشمنوں سے مرعوب ومغلوب ہونے کے بجائے میدان میں ڈٹ کر دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کرتے ہیں-

چونکہ خدا کا یہ وعدہ ہے کہ حق تعداد میں کم اور باطل اکثریت ہونے کے باوجود بالآخر فتح اور جیت حق کا مقدر بن کے رہے گی اور باطل شکست وریخت سے دوچار ہوگا, جس کا بہترین نمونہ لبنان میں اسرائیل کے ساتھ حزب اللہ کی 33روزە جنگ ہے- کسی کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہیں آئی تھی کہ سپر پاور کی پروردہ وتربیت یافتہ ظاہری طاقتور اسرائیل کو لبنانی حزب اللہ کی قلیل فوج کے ہاتھوں مختصر وقت میں پسپا ہوکر فرار ہونے پر مجبور ہوگی, لیکن حزب اللہ نے اسرائیل کو ایسی شکست دی کہ پوری دنیا کے مفکر, نظریہ پرداز, تجزیہ وتحلیل کرنے والے اور میڈیا سے مربوط افراد بادل نخواستہ حزب اللہ کی استقامت اور کامیابی پر افتخار کرنے لگے,

حزب اللہ کی کامیابی نے پوری دنیا کے کمزور طاقتور طبقوں کے مظالم کی چکی میں پسے ہوئے افراد اور قوموں کو یہ پیغام دیا کہ ظالموں اور ستمگروں کے خلاف قیام کرو تم ظاہری طور پر کمزور اور تعداد میں کم ہو تو کوئی بات نہیں کامیابی تمہارا مقدر بن کے رہے گی – حکومت پاکستان نے گرچہ ہر دور میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کیا ہے, گلگت بلتستان کو بنیادی حقوق دینے کے حوالے سے ہمیشہ لیت ولعل سے کام لیا ہے, لیکن جناب نواز شریف اور جناب حفیظ کے دور حکومت میں ظلم وستم کے ایسے ایسے نمونے دیکھنے کو ملے جو بے سابقہ ہیں مثال کے طور پر گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستانی قوم کی مادی ومعنوی مدد کرنے والی , قوم کے جوانوں کو علم شعوراور آگاہی سے مالامال کرنے والی عظیم شخصیات کو بدنام زمانہ , انسانیت کے قاتل , خون ناحق کے دریا میں شب وروز تیراکی کا مسابقہ کرنے والوں کی صف میں شامل کرنا ہے –

جناب وزیر اعلی حفیظ صاحب آپ خلوت میں اپنے دماغ پر زور لگا کر ذرا سوچیے کہ یہ اقدام انصاف سے کتنادور ہے- آپ بھی تو مدرسے میں پڑھے ہیں- محسن ملت علامہ شیخ محسن صاحب کی ذات,ان کی فعالیت اور ان کی اعلی خدمات سے یقینا آپ تو واقف ہیں- آل سعود کی حمایت کرنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے پھر آپ یہ بیان بھی دیتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو لبنان بنانے کی باتیں کرنے والوں کے خلاف آخر تک ہم مقابلہ کریں گے- لبنان بنانے کی باتیں کرنے پر آپ اور آپ کی حکومت گلگت بلتستان کی مظلوم قوم کو مجبور کرارہی ہے – لبنان میں بھی تو اسرائیل نے ظلم کی انتہا کردی تھی تو انجام وہ ہوا جو پوری دنیا نے دیکھا اور نواز حکومت نے بھی بالعموم پورے پاکستان کے باشندوں پر وبالخصوص گلگت بلتستان کے عوام پر روز بروز ظلم وستم میں اضافہ کرتی آرہی ہے حد یہ ہے کہ ہمارے محسنوں پر بھی بے جرم وخطا غلط الزامات لگا کر دہشت گردوں کے زمرے میں لاکھڑا کرنے کی سعی لاحاصل کرنے کی بھی جرات کی ہے جو کسی بھی صورت میں اہلیان گلگت وبلتستان کے لئے قابل تحمل نہیں . اس ظلم کے خلاف کرگل ہندوستان سے لیکر پوری دنیا میں خصوصا گلگت بلتستان میں غیور عوام متعدد ہفتوں سے تظاھرات کررہے ہیں احتجاجی ریلیاں نکال کر نواز حکومت سے اس ظالمانہ اقدام سے جلد دستبردار ہوجانے کا مطالبہ کررہے ہیں یہ تو ابھی آغاز ہے اگر یہ صورتحال باقی رہی تو گلگت بلتستان لبنان بن جانے میں دیر نہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے