چین ، سی پیک اور عمران خان

پاکستان تحریک انصاف اس وقت ملک میں وزیر اعظم نواز شریف کی کرپشن کے خلاف میدان میں آئی ہوئی ہے اور اس اہم ترین معاملے پر سپریم کورٹ میں بھی کیس زیر سماعت ہے ، آج سے ڈیڑھ سال قبل جب چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا تو اس وقت بھی پاکستان تحریک انصاف وفاقی دارلحکومت میں طویل دھرنا دیئے بیٹھی تھی جس کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ تاخیر کا شکار ہوا ، اس وقت سے اب تک حکمران جماعت کے تمام وزراء ، حتی کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف بھی اپنی ہر تقریر اور جلسے میں صرف ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں کہ عمران خان ملک کی ترقی کے خلاف ہیں ، سی پیک کے خلاف ہیں ، چین کے خلاف ہیں ، یہ معاملہ کبھی کبھی بڑھ بھی جاتا ہے اور لوگوں کو حقیقی طور پر لگتا ہے کہ شاید عمران خان واقعی کسی عالمی لابی کا حصہ ہیں جو سی پیک کے خلاف ہے ، ملک کی اقتصادی ترقی نہیں چاہتے ،چین پاکستان دوستی کے خلاف ہے ۔

گزشتہ کچھ عرصے سے یہ سوال ہر وقت دماغ میں رہتا ، ہمارے میڈیا کا یہ حال ہے کہ وہ سارا دن رات بے مقصد اور بے وجہ کی ٹرانسمیشن چلاتا رہتا ہے کسی کو اتنی عقل نہیں آئی کہ عمران خان سے ایک مکمل انٹرویو صرف سی پیک اور چین کے معاملے پر کرتا ، ہر روز کوئی نہ کوئی ٹی وی چینل عمران خان کا انٹرویو کر رہا ہوتا ہے اور وہی گھسے پٹے سوال ، اگر نوازشریف نے استعفٰی نہ دیا تو کیا ہو گا یا احتجاج ناکام ہوگا یاعمران خان کیا چاہتے ہیں ، ہر ایک اینکر عمران خان کا کم از کم ایک سال میں دس دس مرتبہ انٹرویو کر چکا ہے لیکن کسی ایک نے دس منٹ بھی اس اہم ترین اور متنازعہ معاملے پر انٹرویو نہیں کیا ، دوسری طرف یہی حال چین کے ساتھ بھی کیا گیا ، چین کے حکام کے مغربی روٹ کے معاملے پر بیانات کو تروڑ مروڑ کر بیان کیا جاتا رہا ، ایک ہی بیان کی تشریح بھارت پاکستان کے خلاف کر لیتا ہے اسی بیان کو تشریح پاکستان اپنے مطابق کر لیتا ہے ، کوئی بھی انتہائی اہم اور حساس معاملے پر چانچ پڑتال ، ریسرچ ، انٹرویوز اور صحیح معنوں میں کام نہیں کرتا ۔

چھ ماہ کے طویل عرصے میں صرف ایک ہی سوال چین کے مختلف حکام سے پوچھا ، بار بار پوچھا ، گھما پھرا کر پوچھا ، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور پاک چین دوستی ، پاک چین تعلقات سمیت ہر معاملے پر یہی پوچھا کہ چین عمران خان کے بارے کیا سوچتا ہے ؟ کیا چین کو لگتا ہے کہ عمران خان کسی عالمی لابی کا حصہ ہے ؟ کیا سی پیک کو عمران خان اور دھرنوں سے خطرہ ہے ؟ کیا سی پیک کا مستقبل تاریک ہو جائے گا اگر وزیر اعظم مستعفٰی ہو جائیں یا عدالت انہیں ہٹا دے یا مارشل لاء لگ جائے ، یا کچھ بھی پاکستان میں سیاسی بحران آ جائے ؟

ان سب سوالوں کے جواب میں چین کے ایک تھنک ٹینک کے اعلی عہدیدار کی طرف سے بہت ہی مختصر جواب دیا گیا
” چین پاکستان میں شخصیات کے ساتھ ڈیل نہیں کرتا ، بلکہ عہدوں کے ساتھ معاملات طے کرتا ہے ”

چین کو پاکستان میں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ نواز شریف کو عدالت نا اہل قرار دیدے ، چین کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ن لیگ کی حکومت کسی دھرنے یا احتجاج سے ختم ہو جائے ، پاکستان میں مارشل لاء لگ جائے ، پاکستان میں قومی حکومت بن جائے ، پاکستان میں الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں کون جیتے گا کون حکومت بنائے گا ۔

چین پاکستان میں وزیر اعظم اور آرمی چیف سے برابری کی سطح پر تعلقات قائم رکھتا ہے ، چین پاکستان کی آرمی کو پسند کرتا ہے اور اس کے سربراہوں کو چین میں بہت عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ، چین کے صدر ہوں یا کوئی اور اعلی عہدیدار وہ نواز شریف کے ساتھ خاندانی تعلقات قائم نہیں کرتے ، سعودی عرب ، ترکی ، متحدہ عرب امارات ، ایران کی طرح وہ پاکستان کی اعلی شخصیات کے ساتھ ذاتی تعلقات قائم نہیں کرتے ، وہ وزیر اعظم کے عہدے کے ساتھ تعلقات قائم رکھتے ہیں ، وہ آرمی چیف کے عہدے کے ساتھ تعلقات قائم رکھتے ہیں ، وہ وزیر اعلی پنجاب کے عہدے کے ساتھ تعلقات قائم رکھتے ہیں ۔

چینی حکام کے مطابق چینی صدر کا دورہ پاکستان دو ہزار چودہ کے آخر میں طے تھا جو دو ہزار پندرہ میں ہوا ، اگر دو ہزار چودہ میں کوئی بھی حکومت ہوتی کوئی بھی وزیر اعظم ہوتا کوئی بھی سربراہ ہوتا کوئی بھی سیاسی جماعت حکمران ہوتی ، چین کے صدر کا دورہ ہر صورت ہونا تھا اس میں دو چار ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے لیکن وہ اس موقع پر ہونا تھا چاہے پاکستان میں کوئی قومی یا مختصر حکومت ہی کیوں نہ ہوتی ۔

اس لیے پاکستان میں حکومت ، حکمرانوں اور وزراء کی طرف سے بار بار یہ بیانات دیئے جاتے ہیں کہ سی پیک اور چین کو عمران خان سے کوئی خطرہ ہے تو یہ ایک سہارا لیا جاتا ہے لوگوں کو بدگمان کیا جاتا ہے اور سیاسی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ اور چین اس کے علاوہ پاکستان میں احتساب بھی چاہتا ہے ، چین پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے تو وہ کسی صورت یہ نہیں چاہتا کہ اس ملک کا وزیر اعظم اور اس کی ٹیم کرپٹ ہو ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے