پاک چین اقتصادی راہداری اور دونوں ملکوں کے عوام

چین اور پاکستان کی لازوال دوستی پوری دنیاپر عیاں ہے ،اس دوستی کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے ،موجودہ دور میں اس دوستی کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے ،چین کے صدر شی جن پنگ کی جانب سے 2015میں کیا جانے والا پاکستان کا اہم دورہ دونوں ممالک کے لیے سنگ میل کی حثیت اختیار کر گیا جب چین نے پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی حامی بھری،اس سرمایہ کاری سے جہاں دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئی وہاں دونوں ملکوں کی عوام میں رابطوں کا سلسلہ شروع ہوا ،چین میں رہنے والے پاکستانی جن میں کاروباری طبقے سمیت ایک بہت بڑی تعداد تشنگان علم کی بھی ہے ،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چین کی مختلف جامعات میں ہزاروں پاکستانی طلبہ علم حاصل کر رہے ہیں اور ان طلبہ کو نہ صرف جامعات کے چینی طلبہ بلکہ عام عوام بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے ،میری ملاقات چین کے دارلحکومت بیجنگ کی مختلف جامعات کے پاکستانی طلبہ سے ہوئی جو چینی طلبہ سمیت چینی عوام کی جانب سے کی جانی والی قدروعزت کے معترف نظر آئے ۔

چین میں موجود ہر دوسرا شخص دونوں ملکوں کی دوستی کا دم بھرتا ہوا نظر آتا ہے اگر کوئی پاکستانی کسی بھی دوکان پر جاتا ہے تووہاں اگر وہ خود کو بحثیت پاکستانی متعارف کرواتا ہے تو دوسری جانب سے خیرمقدمی کلمات سے استقبال کرتے ہیں اوراشیاء بھی ارزاں نرخوں پر دیتے ہیں ۔بلاشبہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک چین دوستی "سمندر سے گہری ،ہمالیہ سے بلند، اور شہد سے شیریں ہے” ۔

یہاں کے صحافتی حلقو ں میں جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں بھی کئی ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی جوپاک چین دوستی کے سرگرم علمبردار نظر آئے اور انہوں نے پاکستان کے حوالے سے مغربی اور بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے کی جانے والی منفی قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی عوام اور حکومت کو اپنی ہر ممکن حمایت کا یقین دلایا ۔چینی صحافی دوست پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے کی جانے والی سازشوں سے بھی بخوبی آگاہ نظر آئے ،اور(One Belt One Road)کی تکمیل کے حوالے سے بھی پرعزم نظر آئے۔

پاک چین اقتصادی راہداری جو کہ چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ سے شروع ہو کر پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر تک جائیگی کیونکہ گوادر میں سمندر کی گہرائی سب سے زیادہ ہے اور اسی وجہ سے یہاں بڑے بحری جہاز لنگر انداز ہونگے ۔ایک طرف چین کی تجارتی استعداد میں اضافہ ہوگا تو دوسری جانب پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری معاشی خوشحالی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا ۔اس منصوبے کا باقاعدہ آغاز بھی ہوچکا ہے اور مال بردار کنٹینرز کی پہلی کھیپ بھی گوادر پہنچ چکی ہے اور مستقبل قریب میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے درآمدات اور برآمدات کے اہداف کے حصول کے لیے بھی مزید بہتر اقدامات کی ضرورت ہے ۔

چین کے موجودہ صدر شی جن پنگ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں نظر آتے ہیں اورساتھ ساتھ چینی عوام کی خوشحالی کے لیے بھی اہم فیصلوں سمیت اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں اور شاید اسی وجہ سے ان کو عظیم چینی لیڈر ماؤزے تنگ کے بعد مقبول ترین سربراہ مملکت مانا جاتا ہے ۔اس بات میں کوئی امر مانع نہیں کہ چین کی موجودہ قیادت صدر شی جن پنگ کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ اپنی لازوال دوستی کو مزیدآگے بڑھانے کے لیے سرگرداں ہے اور مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے معاشی تعلقات میں اضافہ بھی دیکھا جائے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے