نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے حجتہ الوداع کے موقع پر حقوق انسانی کے لیے دیئے گئے مکمل منشور میں واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ ” اے لوگو! آگاہ ہو جاؤ کہ تمہارا رب ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ (آدم علیہ السلام) ایک ہے ۔ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں اور کسی سفید فام کو سیاہ فام پر اور نہ سیاہ فام کو سفید فام پر فضیلت حاصل ہے ۔ سوائے تقویٰ کے ”
عربوں کے ساتھ برصغیر کے مسلمانوں کی محبت تاریخ کا اہم باب ہے جسے قیام پاکستان کے بعد مزید تقویت ملی – عربوں سے پاکستانیوں کی محبت کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے سب سے اہم ان سے مذھب کا لافانی رشتہ ہونا ہے – وہ رشتہ جسے نہ تو کبھی کسی دنیاوی وجہ سے کمزور کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ختم –
عرب ممالک وطن عزیز پر آنے والے ہر مشکل وقت میں ہمیشہ بھائیوں اور باوفا دوستوں کی طرح ساتھ کھڑے ہوئے نظر آئے ہیں – پاکستان و ہندوستان کی جنگیں ہوں یا وطن عزیز میں تیل کا بحران ، پہاڑی علاقوں میں آنے والا زلزلہ ہو یا میدانی علاقوں کا سیلاب ، دہشت گردی کی جنگ ہو یا پولیو مہم ، ہسپتالوں کا قیام ہو یا سڑکوں اور سپورٹس کمپلیکسز کا قیام ، کسی مشکل میں پھنسے پاکستانیوں کو پناہ دینے کی بات ہو یا لاکھوں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے حصول کا ذریعہ غرض ہر جگہ وطن عزیز کے ان قابل قدر دوستوں کی موجودگی ہمارے لیے باعث فخر رہی ہے –
ان ہی گراں قدر و قابل عزت دوستوں میں سے ایک دوست متحدہ عرب امارات بھی ہے جو آج اپنا ٤٥ واں قومی دن منا رہا ہے – ٢ دسمبر سنہ ١٩٧١ میں موجودہ متحدہ عرب امارت کی چھ ریاستوں ( دبئی ، عجمان ، شارجہ ، فجیرہ ، ام القوین ، ابو ظہبی ) نے آپس میں اتحاد کا اعلان کیا تھا ، موجودہ اتحاد میں ساتویں ریاست
راس الخیمہ نے ١٩٧٢ میں شمولیت اختیار کی ، اسی اتحاد کی ہی نسبت سے متحدہ عرب امارات ہر سال دو دسمبر کو اپنا قومی دن مناتا ہے جسے عربی زبان میں الیوم الوطنی لکھا جاتا ہے-
کسی بھی زندہ و پائندہ قوم کی طرح متحدہ عرب امارات کے شہری بھی اپنے قومی دن کی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ، گھروں اور گاڑیوں پر قومی جھنڈے ہفتوں پہلے سے ہی لگنا شروع ہو جاتے ہیں ، سڑکوں اور بلند و بالا عمارتوں پر جدید ترین انداز میں لائٹنگ کی جاتی ہے –
ایک اور دو دسمبر کی درمیانی رات ملک کے مختلف حصوں میں شاندار آتش بازی کے مظاہرے کیے جاتے ہیں – دو دسمبر کی مرکزی فوجی تقریب کا انعقاد دارالحکومت ابو ظہبی کے ابو ظہبی نیشنل ایگزبیشن ہال یا اس سے ملحقہ کھلے گراونڈ میں کیا جاتا ہے ، اس کے علاوہ ائیر شو اور کلچرل شو بھی عوام کی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں –
پاکستان اور عرب امارات کے تعلقات کی تاریخ ریاستوں کے آپسی اتحاد سے بھی پرانی ہے جس کا آغاز صدر پاکستان فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان اور متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زید بن سلطان النہیان کے دور سے ہوا – صدر ایوب خان وطن عزیز کی تاریخ کے ایک مضبوط حکمران ہونے کے ساتھ ساتھ شاید وہ واحد صدر تھے جو بین الاقوامی سطح پر بھی اثر و رسوخ رکھتے تھے اور جن کی کہی گئی بات بین الاقوامی سطح پر بھی سنی جاتی تھی – ایوب خان نے شاہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے شیخ زید کے لیے دورہ تہران کا بندو بست کیا تھا جو ایران و ابو ظہبی کے تقریبا ختم شدہ تعلقات کی بحالی کا باعث بنا اور شائد ایوب خان کی یہ ہی کاوش بعد میں پاکستان اور عرب امارات کے مضبوط و دیر پا تعلقات کی وجہ بھی بنی –
سنہ ١٩٦٨میں شیخ زید بن سلطان النہیان نے حکومت پاکستان سے درخواست تھی کہ پاکستانی فورسز کے ٹرینر ابوظہبی بھیجے جائیں تاکہ اماراتی فورسزکے لوگ ٹریننگ کے بعد برٹش کمانڈروں سے چارج لیں سکیں ، صدر ایوب خان نے اس درخواست پر پاکستان آرمی کے ٹرینر ابو ظہبی بھیجے جس سے فوجی تعاون کی ابتدا ہوئی – پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کے درمیان آخری دفاعی تعاون کا معاہدہ اپریل ٢٠٠٦ میں سائن کیا گیا تھا – ایوب خان کے بعد زوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں تعلقات اور مضبوط ہوئے ، کہا جاتا ہے کہ اماراتیوں کو ترقی کا راستہ دیکھانے والوں میں بھٹو صاحب بھی ایک تھے –
شیخ زید کے گزر جانے کے بعد پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ اگرچہ اماراتیوں کے تعلقات ویسے نہیں رہے جیسے ماضی میں تھے مگر اس کے باوجود ان کی پاکستان کے لوگوں کے لیے محبت اور امداد میں کوئی کمی نہ آئی – ٢٠٠٥ کے زلزلے ، سوات کے آپریشن اور ٢٠١٠ کے سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والوں کے لیے بیرونی دنیا سے آنے والی امداد میں سے سب سے زیادہ امداد متحدہ عرب امارت سے ہی تھی –
ایمرٹس نیوز ایجنسی ( WAM ) کی جون ٢٠١٦ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اس وقت پاکستان میں انسانی خدمات کی بنیادوں پر ٣٥٣ ملین امریکی ڈالر کے ١٦٤ڈولپمنٹ پروجیکٹ کر رہا ہے – جن میں صحت بالخصوص زچہ و بچہ ، تعلیم ، یتیم و معذور افراد کی فلاح ، ٹیکنیکل سینٹروں کا قیام اور بیروزگار افراد کے لیے فنی تربیت کا بندوبست ، صاف پانی ، انفسٹرکچر اور ماحولیات جیسے اہم پروگرام شامل ہیں –
اس وقت متحدہ عرب امارات میں تقریبا” ١.٢ ملین ہنر مند و نیم ہنر مند پاکستانی برسر روزگار ہیں جو امارات کی اپنی آبادی سے بھی ١.٢١ فیصد زیادہ ہیں –
وطن عزیز کی ہر پل بدلتی سیاسی صورتحال اور عرب خطے میں بنتے ٹوٹتے فوجی اتحاد ، ہماری وزارت خارجہ اور سفارت کاروں کی نااہلی اور امیگریشن کے فرسودہ سسٹم کی وجہ سے اگرچہ اس وقت پاکستان اور متحدہ عرب امارت کے تعلقات ماضی کے مقابلے میں مثالی نہیں ہیں اور اپنے اپنے مفادات کی تحت معاملات کی صورتحال بدل چکی ہے مگر پھر بھی دو دوستوں میں اچھا وقت گزرا ہے جسے ہمیں بھی یاد رکھنا چاہیئے –
بقول شاعر اگرچہ
دوستوں سے بھی تعلق بن گیا ہے وہ عدیم
جو تعلق ہے کسی شمشیر سے شمشیر کا
مگر پھر بھی
آئیں اپنی طرف سے ، اپنی پوری قوم کی طرف سے برادر اسلامی ملک اور وطن عزیز کے ماضی کے بہت اچھے دوست کو اس کے قومی دن پر دل سے مبارک باد دیں ، دل بڑا کریں اور محبتیں تقسیم کریں کیونکہ میرا ماننا ہے کہ محبت بانٹنے سے بڑھتی ہے –