آپ کو راحیل شریف سے پرابلم کیا ہے؟

اس وقت بیشتر ٹویٹر برادری ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی اگلی ملازمت کو لے کر حسد، رشک، نصیحت وغیرہ میں مبتلا ہے۔ یہ ٹویٹرانہ بخار وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی ایک تصدیقی ٹیلی شرلی چھوڑنے کے نتیجے شروع ہوا ۔حالانکہ اس بارے میں راحیل شریف، سعودی ترجمان، پاکستانی دفترِ خارجہ اور آئی ایس پی آر تادمِ تحریر خاموش ہیں مگر ٹویٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ کس قدر ویہلے ہیں۔

کوئی راحیل شریف کے باضابطہ غیر اعلانیہ فیصلے کو افسوس ناک قرار دے رہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی ایک قابلِ قدر اعزاز ہے۔ تحریکِ انصاف کے اسد عمر کہہ رہے ہیں کہ جس اتحاد میں شمولیت کو پارلیمنٹ نے مسترد کردیا اس کی سربراہی قبول کرنا افسوس ناک ہے۔

ایک سابق لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ سعودی قیادت میں فوجی اتحاد میں شمولیت ہماری مذہبی ذمہ داری ہے (اللہ جانے انھوں نے کون سا فقہہ پڑھ کے یہ رائے قائم کی ہے)۔ مذید فرماتے ہیں کہ یہ اتحاد کسی فرقے یا قوم کے خلاف نہیں (اگر ایسا ہے تو یہ تاریخ میں پہلا فوجی اتحاد ہوگا جو گلدستے پیش کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہو)۔

غیر کالعدم شیعہ تنظیم مجلس وحدت المسلیمن سے لے کر انتہائی سنی کالعدم تنظیم اہلِ سنت والجماعت تک کوئی نہیں جس نے راحیل شریف کی مبینہ نوکری پر اپنی اپنی عینک کے نمبر کے حساب سے رائے زنی نہ کی ہو ( ایسی ہر تنظیم دراصل ڈانٹ بیٹی کو رہی ہے مگر سنا بہو کو رہی ہے)۔

کوئی نہیں سوچ رہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بندے کو روزی روزگار نہ سہی کوئی نہ کوئی مصروفیت تو چاہیے ہی ہوتی ہے اور وہ بھی ایسا بندہ جس نے 40 برس ایکٹو عسکری سروس میں گذارے ہوں۔

اس ملک میں ویسے بھی ریٹائرڈ جنرلوں کے لیے کتنے روزگاری مواقع ہیں؟ کوئی بحریہ ٹاؤن میں نوکری پکڑنے پر مجبور ہے، کوئی سفیر، مشیر یا کنسلٹنٹ لگ جاتا ہے یا کسی نیم خود مختار ادارے کی پوسٹنگ قبول کر لیتا ہے۔ کوئی سیکورٹی کمپنی کھول لیتا ہے یا اسلحہ ساز کمپنی کا سوداکار بن جاتا ہے۔ کوئی اندرون و بیرونِ ملک لیکچرز دے کر تھوڑے بہت پیسے کما لیتا ہے۔ کوئی پاکستان اور بھارت کے مابین امن و آشتی کا مبلغ ہو جاتا ہے اور جسے کوئی بھی موقع میسر نہ آئے وہ شام آٹھ تا 12 کسی نہ کسی نیوز چینل پر عسکری، علاقائی و بین الاقوامی امور کا فی سبیل اللہ ماہر ہو جاتا ہے۔

ایسے میں اگر ہمارے جنرل صاحب نے بعد از ریٹائرمنٹ ایک آرم چیئر اتحاد کی باوقار اعزازی سپاہ سالاری قبول کر لی تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑا۔ کرنا تو اس اتحاد کو بھی وہی ہے جو اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور عرب لیگ کرتی آئی ہے۔

کیا یہ وہی راحیل شریف نہیں جن کے لیے صرف دو ماہ پہلے ہر دوسرا ٹویٹریا اور فیس بکیا کہہ رہا تھا کہ ابھی نہ جاؤ چھوڑ کے ابھی تو دل بھرا نہیں۔ آپ نے قدر نہیں کی سعودیوں نے قدر کر لی۔اب اس میں پرابلم کیا ہے؟

مجھے تو اس وقت سیف علی خان اور کرینہ کپور کا نومولود بیٹا تیمور علی خان یاد آ رہا ہے جس کے نام کو لے کر چند روز پہلے انڈیا کی ٹویٹر برادری گالم گلوچ سے لے کر ‘بالکل صحیع فیصلہ کیا’ کے درمیان پھنس کر رہ گئی تھی۔

کسی نے یہ ٹویٹ بھی کیا کہ او بھائی بچہ کسی کا ہے مگر درد تمہیں کیوں اٹھ رہا ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے