اہم عالمی خبریں | 09.02.2017

[pullquote]جرمنی سے سیاسی پناہ حاصل کرنے میں ناکام ہونے والوں کی بے دخلی میں تیزی کا فیصلہ
[/pullquote]

جرمن حکومت نے ایسے مہاجرین کی بیدخلی کے عمل کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ اس سلسلے میں خصوصی نیشنل ڈیپورٹیشن مراکز کی تشکیل کی جا رہی ہے۔ برلن حکومت کے وزیر داخلہ تھوماس ڈی میزیئر نے تمام سولہ وفاقی ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بیدخلی کے اِس قومی منصوبے کی مشترکہ اور بھرپور طریقے سے حمایت کریں تاکہ یہ کامیابی سے ہمکنار ہو سکے۔ اس سلسلے میں جرمن حکومت نے رضاکارانہ بنیاد پر اپنے ملک جانے والے مہاجرین کے لیے مالی مراعات کا بھی اعلان کیا ہے۔ گزشتہ برس اسی ہزار مہاجرین کو واپس بھیجا گیا تھا اور اس وقت دو لاکھ سے زائد بیدخلی کے منتظر ہیں۔

[pullquote]فلپائنی عسکریت پسندوں کے داعش کے ساتھ مضبوط روابط ہیں، وزیر دفاع
[/pullquote]

فلپائن کے وزیر دفاع ڈیلفین لورینزانا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اُن کے ملک کے مسلمان عسکریت پسند شام اور عراق میں سرگرم جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتے ہیں۔ انہوں نے نیوز اییجنسی روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ مشرقِ وسطیٰ کے بعض مسلمان ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں نے رپورٹ کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ فلپائن کے عسکریت پسندوں کی مدد کے ساتھ اس خطے میں منتقل ہونے کی کوششوں میں ہیں۔ لورینزانا کے مطابق داعش اپنا سرمایہ بھی مختلف طریقوں سے جنوبی فلپائن کے مقامی عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر منتقل کرنے کی کوششوں میں ہے۔

[pullquote]ملائیشیا کا جہاز روہنگیا کے لیے امداد لے کر پہنچ گیا
[/pullquote]

ملائیشیا کا ایک بحری جہاز جو 2,300 ٹن امدادی اشیاء لے کر ینگون پہنچا ہے۔ اس جہاز پر میانمار میں مشکلات کی شکار مسلمان روہنگیا اقلیت کے لیے خوراک اور ادویات شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اس نسلی گروپ کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں، جنسی زیادتیوں اور دیگر جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ ملائیشیا کی طرف سے بھیجا جانے والا امدادی بحری جہاز ’’فوڈ فلوٹیلا فار میانمار‘‘ آج جمعرات نو فروری کو ینگون کی بندرگاہ پر پہنچا۔

[pullquote]برطانوی قانون سازوں نے بریگزٹ عمل کے آغاز کا بل منظور کر لیا
[/pullquote]

برطانوی قانون سازوں نے بھاری اکثریت سے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکل جانے کے عمل کے آغاز کا بل منظور کر لیا ہے۔ اس بل میں وزیراعظم ٹیریزا مے کو یہ اختیارات تفویض کیے گئے ہیں کہ وہ بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں۔ اِس بِل کے ذریعے مے کو لزبن معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو لاگو کرنے کے اختیارات مل گئے ہیں۔ رائے شماری میں 494 اراکین نے اس بِل کی حمایت کی جب کہ 122 نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ آرٹیکل پچاس لاگو ہونے کے بعد دو برس کے عرصے میں برطانیہ 28 رکنی یورپی یونین سے باہر نکل جائےگا۔

[pullquote]ترکی میں اسلامک اسٹیٹ کے چار مشتبہ جنگجو گرفتار
[/pullquote]

ترکی نے شدت پسند تنظیم تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تعلق رکھنے والے چار مشتبہ جنگجوؤں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان افراد کو جنوب مشرقی شہر غازی انتیپ سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ان عسکریت پسندوں کے قبضے سے 150 کلوگرام باردوی مواد، دھماکہ کرنے والے آلات اور دو کلاشنیکوف رائفلیں برآمد کی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند ایک بڑی دہشت گردانہ کارروائی کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔ واضح رہے کہ ترکی میں نئے سال کے موقع پر استنبول میں ایک نائٹ کلب پر ہونے والے حملے کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

[pullquote]روہنگیا کے لیے امدادی سامان کی آمد پر بودھ راہبوں کا احتجاج
[/pullquote]

امدادی سامان لے کر ملائیشیا کا ایک بحری جہاز جب ینگون کی بندرگاہ پر پہنچا تو درجنوں بودھ بکھشوؤں نے بندرگاہ کے باہر ایک مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میانمار میں کوئی روہنگیا نہیں بستے۔ میانمار بدھسٹ نیشنل نیٹ ورک کے سربراہ وِن کو کا کہنا ہے کہ میانمار اس سامان کو اُس صورت میں قبول کر سکتا ہے جب یہ جہاز بنگالیوں کو امداد پہنچانے کے لیے آ رہا ہے، لیکن وہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ میانمار میں کوئی روہنگیا نہیں بستے۔ قوم پرست لیڈر کو کے مطابق یہی ان کی مہم ہے۔

[pullquote]جرمنی میں ترک کیفے پر حملہ کرنے والے کردوں کے خلاف چھاپے
[/pullquote]

جرمنی میں تین ماہ قبل ایک ترک کیفے کو آگ لگانے کی کوشش کرنے کے الزام میں 17 کرد ملزمان کے خلاف چھاپے مارے گئے ہیں۔ جرمن پولیس نے یہ چھاپہ مار کارروائیاں کولون، ڈورٹمنڈ، بوخم، ڈسلڈورف اور ایسن شہروں میں کیں۔ نومبر میں متعدد حملہ آوروں نے ایک ترک کیفے پر آتش گیر مواد پھینکا تھا۔ ان واقعات میں ایک شخص زخمی ہو گیا تھا۔ اس واقعے کے دو روز بعد پولیس نے تین افراد کو گرفتار کیا تھا، جو اب تک پولیس کی تفتیشی تحویل میں ہیں۔

[pullquote]باغیوں کے زیرقبضہ شامی علاقے پر فضائی حملے، کم از کم نو عام شہری ہلاک
[/pullquote]

شامی شہر حمص میں باغیوں کے زیرقبضہ ایک علاقے پر فضائی بمباری کے نتیجے میں کم از کم نو عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حمص کے علاقے الوائر میں یہ حملے ممکنہ طور پر شامی یا روسی طیاروں کی کارروائی تھی۔ سرکاری فورسز نے سن 2013 سے اس علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے جب کہ اعداد و شمار کے مطابق اس علاقے میں قریب 75 ہزار عام شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ سن 2014 میں حکومتی فورسز نے حمص شہر کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم اب بھی کچھ علاقے باغیوں کے قبضے میں ہیں۔

[pullquote]بھارت ’خفیہ جوہری شہر‘ تعمیر کر رہا ہے، پاکستان
[/pullquote]

پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت ایک ’خفیہ جوہری شہر‘ تعمیر کر رہا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت ایک پورا شہر جوہری ہتھیاروں اور بین الابراعظمی میزائلوں کی تیاری کے لیے قائم کر رہا ہے۔ جمعرات کے روز وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بات ایک پیرس کانفرنس میں کہی گئی، تاہم اس حوالے سے کوئی شواہد یا ثبوت پیش نہیں کیے گئے ہیں۔ اس تناظر میں بھارت کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں متنازعے علاقے کشمیر میں پرتشدد واقعات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

[pullquote]امریکی حکام نے ناؤرو مہاجرین کی چھان بین روک دی، آسٹریلیا
[/pullquote]

آسٹریلوی وزیر برائے مہاجرت پیٹر ڈَٹّن نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے ناؤرو اور مانوس جزائر پر موجود مہاجرین کی ممکنہ امریکا منتقلی سے متعلق چھان بین روک دی ہے۔ آسٹریلوی وزیر نے تاہم کہا کہ امریکی حکام دوبارہ یہ چھان بین شروع کر دیں گے، تاہم تاحل یہ واضح نہیں ہے کہ یہ عمل دوبارہ کب شروع کیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی امریکا اور آسٹریلیا کے درمیان سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں طے پانے والے اس معاہدے کو ’بے وقوفانہ‘ قرار دے چکے ہیں۔ اس ڈیل کے مطابق پاپووا نیو گنی کے جزائر مانوس اور ناؤرو پر موجود سینکڑوں مہاجرین کو امریکا بسایا جانا ہے۔ ان جزائر پر قریب دو ہزار مہاجر موجود ہیں، جنہیں آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش میں حراست میں لے کر ان جزائر پر قید کر دیا گیا تھا۔

[pullquote]امریکی و چینی صدور کے درمیان خطوط کا تبادلہ کیوں؟
[/pullquote]

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد درجنوں سربراہان مملکت سے ٹیلی فون کے ذریعے براہ راست گفتگو کی لیکن دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور ایشین سپرپاور چین کے صدر شی جن پنگ سے براہ راست گفتگو کرنے سے گریز کیا۔چینی صدر شی جن پنگ نے بھی عہدہ سنبھالنے پر امریکی صدر کو مبارک باد کا ٹیلی فون کرنے سے گریز کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک خط تحریر کردیا تھا۔چند ہفتوں بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی چینی صدر کی جانب سے بھیجے جانے والے مبارکباد کے خط کا جواب دے دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان سین اسپائسر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اپنے خط میں ٹرمپ نے چین کے ساتھ تعمیری تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جو کہ امریکا اور چین دونوں کے لیے سود مند ہوں‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے