لال شہباز قلندر کے مزار پر وزیراعظم اور آرمی چیف کی آمد

وزیراعظم نوازشریف, وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے ہمراہ سیہون پہنچے اور دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

گذشتہ روز لال شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ‘درگاہ لال شہباز قلندر پر حملے کو ترقی پسند پاکستان پر حملہ قرار دیا گیا تھا’۔

دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی سیہون آئے اور ہسپتال میں موجود زخمیوں کی عیادت کی۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے درگاہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

جبکہ ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سیہون میں مزار پر ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہے اور جنوبی ایشیائی خطے کی سلامتی کے لیے پُرعزم ہے۔

پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ کے دھماکے سے شروع ہوئی جہاں پنجاب اسمبلی کے سامنے دہشت گردوں نے خودکش حملہ کرکے 13 افراد کو ہلاک اور 85 کو زخمی کردیا تھا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ ‘جماعت الاحرار’ نے قبول کی تھی۔

13 فروری کو ہی کوئٹہ میں سریاب روڈ میں واقع ایک پل پر نصب دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بناتے ہوئے بی ڈی ایس کمانڈر سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس کے بعد 15 فروری کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری بھی ’جماعت الاحرار’ نے قبول کی تھی۔

15 فروری کو ہی پشاور میں ایک خود کش حملہ آور نے ججز کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا تھا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

خود کش دھماکوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، جمعرات 16 فروری کو بلوچستان کے علاقے آواران میں سڑک کنارے نصف دیسی ساختہ بم پھٹنے سے پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت 3 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے