کرنسی نوٹ کی خادم عالیٰ سے انصاف کی اپیل

میں کاغذ کا ایک نوٹ ہوں کبھی میں دس روپیہ کی شکل میں چھپتا ہوں تو کبھی میں پانچ ہزار کی شکل میں ۔کبھی کوئی مشورے دیتا ہے کہ میں دس ہزارمیں چھپ جاﺅں تو کبھی کوئی کہتا ہے کہ بڑے نوٹ کی چھپائی اس ملک میں بند ہونی چاہیے تا کہ کرپشن جو کہ کیش (مالی کرپشن )کی شکل میں ہوتی ہے کم ہو جائے گی۔ مگر اس میں میرا کیا قصور ہے مجھے شرم آتی ہے کہ میرے اوپر محمد علی جناح صاحب کی تصویر ہے جس نے اس ملک کو اقبال کے خواب کو عملی جامعہ پہنایا۔ مگر جب مجھے غیر قانونی طور پر اور مالی کرپشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔

کل ہی مجھے ایک جنوبی پنجاب کے تحصیلدار اور پٹواری نے ایک غریب آدمی جس نے بڑی مشکل سے مجھے جمع کیا تھا ایک زرخیز زمین جوکہ چند کنال تھی خریدی ہے اس غریب آدمی کے سامنے ذلیل کروا دیا ۔اُس غریب آدمی نے مجھے بڑی محبت سے رکھا مگر تحصیلدار اور پٹواری کی ملی بھگت سے اُس غریب آدمی کے ساتھ میرا نام لے کر مزید میری ڈیمانڈ کررکھی ہے حالانکہ زمین کی خریداری مکمل ہو گئی بیان ہو گئے قبضہ بھی غریب آدمی کے پاس آگیا ہے مگر انتقال درج ہونا باقی ہے غریب آدمی نے اچھے خواب دیکھنے شروع ہی کیے ہیں مگر تحصیلدار اور پٹواری جن کو پتہ بھی ہے کہ وہ خادم عالیٰ کے صوبے میں رہتے ہیں۔

مجھے ذلیل کروانے پرتُلے ہوئے ہیں۔ میری اور غریب آدمی کی مدد کی جائے ۔ وہ پٹواری میرے پیدا ہونے سے پہلے ہی اس غریب آدمی سے مانگ رہے ہیں وہ غریب آدمی ابھی خالی جیب ہے۔ اس غریب آدمی جس کا نام خادم ہے اس کی اور میری مدد کریں کیونکہ اُس کے پاس میری پیدائش سے پہلے وہ تحصیلدار اور پٹواری مجھے مانگ رہے ہیں۔ میں اپنے پیدائش سے پہلے اس کے پاس کیسے آسکتا ہوں۔ میں خادم کے پاس آ بھی گیا تو مجھے یقین ہے خادم مجھے رشوت کی نظر نہیں کرے گا۔

مجھے اس وطن عزیز کے بہت سے لوگوں سے بہت شکایات ہیں کبھی موقعہ ملا تو عرض کرو ں گا۔ مگر ایک بات جس کے سننے پر مجھے شرم ہی نہیں آتی بلکہ میرا ایمان متذلذل ہوتا ہے وہ ہیں نعرے جو میرے پے بنے ہوئے ہیں۔ جیسے” مینوں نوٹ وکھا میرا موڑ بنے "جیسے نعرے سرفہرست ہیں۔ خدارا میری یہ شکائیت خادم ِ عالیٰ تک پہنچا ئی جائے۔ اور مجھے انصاف دلایا جائے۔ العارض ۔میں ہوں پاکستانی کرنسی نوٹ ؛ پتہ: خادم عالیٰ کے صوبہ جنوبی پنجاب سے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے