مردم شماری سے حاصل معلومات صیغہ راز میں رکھی جائیں گی

اسلام آباد: ملک میں 19 سال بعد مردم شماری کے آغاز کے حوالے سے کمشنر مردم شماری آصف باجوہ نے کہا کہ عوام کو اس بات کی تسلی ہونا چاہیے کہ ان کی دی ہوئی معلومات ہم قانونی طور پر کسی دوسرے ادارے کو فراہم نہیں کر سکتے اس لئے حاصل کی جانے والی تمام معلومات کو قانون کے مطابق صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

آصف باجوہ نے کہا کہ مردم شماری کے پہلے مرحلے میں تین دن ایک نمائندہ جس نے سبزرنگ کی جیکٹ پہنی ہو گی اور اس کے ساتھ وردی میں ایک فوجی جوان ہر گھرمیں جا کر گھرانے کے سربراہ کانام اور شناختی کارڈ نمبر پوچھیں گے اور گھر کے باہر سبز مارکر سے اس گھرانے کا سلسلہ وار نمبر لکھیں گے۔

کمشنرمردم شماری کے مطابق تین دن کے بعد یہ ٹیم دوبارہ اس گھر میں جائے گی اور گھر کے تمام افراد کے مکمل کوائف جمع کرے گی، اس میں گھرانے کے سربراہ کا نام ، تعلیم ، عمر، مادری زبان ، مذہب اور دیگر معلومات اور اسی طرح گھر کے دیگر افراد کے بارے میں تمام معلومات حاصل کی جائیں گی اور اس کے علاوہ جس گھر میں خاندان رہائش پذیر ہے اس کے متعلق معلومات بھی حاصل کی جائیں گی۔

آصف باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مردم شماری کے ایک دن بے گھر افراد جو پلوں کے نیچے یا ریلوے اسٹیشن پر سوئے ہوئے ملتے ہیں ان کی گنتی کی جائے گی۔

کمشنرمردم شماری کے مطابق مردم شماری کا عمل 70 دن پر محیط عمل ہے اس میں 30 دن میں پہلا مرحلہ مکمل کیا جائے گا ، دس دن میں فوج ہر ضلع میں جائے گی اور اس کے بعد دوسرا عمل 30 دن میں مکمل کیا جائے گا۔

مردم شماری کے فارم میں خواجہ سراؤں کا خانہ نہ ہونے پر آصف باجوہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2012 میں خواجہ سراؤں کو الگ شناخت دینے کا فیصلہ دیا تھا اور ہمارا فارم اس سے پہلے کا چھپا ہوا ہے فارم میں مرد کے لئے ایک اور خاتون کے لئے دو کا خانہ رکھا گیا ہے لیکن ہم نے اپنے نمائندوں کو اس بات کی تربیت دی ہے کہ اگر کوئی شخص بتائے کہ وہ خواجہ سرا ہے تو اس کو نمبر تین کا کوڈ دینا ہے۔

معذور افراد کے حوالے سے کمشنر مردم شماری نے کہا کہ عدالت کا ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں آیا عدالت نے اس حوالے سے ہم سے رائے طلب کی ہے۔

پاکستان میں 19 سال بعد ہونے والی مردم شماری کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں،2008 سے التوا کا شکار چھٹی مردم وخانہ شماری کا آغاز 15 مارچ سے ہو گا اور اس کا اختتام 25 مئی کو ہو گا جبکہ یہ عمل دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے