میں نے 23 مارچ کو کیا دیکھا؟

23 مارچ 1940 کو بنگال کے وزیر اعلی مولوی فضل حق نے مسلم لیگ کے 27 اجلاس میں منٹو پارک لاہور میں قرارداد لاہور پیش کی گئی جسے بعد ازاں قرارداد پاکستان کہا گیا ۔جس کا مقصد بر صغیر کے مسلمانوں کے حقوق کی جدو جہد کرنا تھا۔ قرارداد کے تسیرے پہرے میں لکھا ہے، ’’ہندوستان کے شمال مغربی اور مشرقی زونز جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں انہیں آزاد ریاستوں کی صورت میں یکجا کر کے ریاستوں کو آزادی دے دی جائے ۔ اور اس یونٹ کے اندر تمام آزاد ریاستیں خود مختار ہوں گی‘‘ قرارداد کے مسودے کے پانچویں پیراگراف میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’ ان آزاد ریاستوں کوگروپ یونٹ کے اندر رہتے ہوئے اپنے دفاع ، خارجہ امور ، مواصلات، کسٹم ڈیوٹی سمیت دیگر اختیارات حاصل ہوں گے۔اور یہاں بسنے والی اقلیتوں کو مسلمانوں کے مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔‘‘

قرارداد میں اس متحدہ ہندوستان میں وفاقی نظام حکومت کو مسلمانوں کے لئے مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔ تحقیق کے مطابق قرارداد کے مسودے میں مسلم اکثریتی ریاست کشمیر کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ اگرچہ قرارداد میں پاکستان کا لفظ شامل نہیں تھا۔ لیکن قرارداد کے الفاظ ایک ایسے فیڈریشن کی طرف رہنمائی کر رہے تھے۔ بہرحال یہ تضاد موجود تھا کہ کہ ایک یونٹ کے اندر رہتے ہوئے تمام ریاستیں ’’خود مختار‘‘ کیسے رہیں گی۔

اس وقت کے میڈیا نے بعد ازاں اس قرارداد کے لئے ’’قرارداد پاکستان‘‘ کی اصطلاح استعمال کی۔ اورقائد اعظم سمیت مسلم لیگ نے بھی اس کو اختیار کر لیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی تقریر اور اس کے بعد کے پے درپے واقعات نے ایک الگ ملک کے لئے راہ ہموار کرنی شروع کر دی۔ جس کے نتیجے میں اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آ گیا۔ اگرچہ شروع میں حاکمیت کا فارمولا فیڈریشن طرز کا نظام حکومت تھا لیکن آہستہ آہستہ وفاقی نظام حکومت نے اپنی جگہ پکڑ لی۔ پیپلز پارٹی کے حالیہ دور میں 18 ترمیم نے قرارداد پاکستان میں کہے گئے الفاظ کو صوبائی خود مختاری کے آغاز سے نافذ کرنے کی کوشش کی۔

اس مرتبہ 23 مارچ کو یوم پاکستان ’’ہم سب کا پاکستان‘‘ کے نعرے کے نیچے نہایت جوش و خروش سے منایا گیا۔پہلی دفعہ 23 مارچ کی فُل ڈریس ریہرسل دیکھنے کا موقع ملا۔ صبح سے ہی ہلکے بادلوں نے اسلام آباد کو گھیر رکھا تھا۔سخت چیکنگ کے بعد پریڈ گراوٗنڈ میں داخل ہوئے۔ جہاں کوئی افرا تفری نہیں تھی۔ مہمانوں کو خوش آمدید کہنے سمیت ہر چیز کا مناسب انتظام موجود تھا۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد چیف آف ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل سہیل امان نے ہوش ربا فلائی پاسٹ کر کے تقریب کا آغاز کیا۔چیف کا طیارہ فلائی پاسٹ کے بعد عمودی اور افقی ترتیب بناتا ہُوا بلندیوں کی طرف روانہ ہوا اور آسمان پر چھائے بادلوں میں غائب ہو گیا۔ تقریب میں طیاروں کی گھن گرج ، فوجی اور سویلین دستوں کی پریڈ ، جدید ہتھیاروں کی نمائش ، آسمان کی بلندیوں سے فری فال اور فلائی پاسٹ کے مظاہرے سمیت چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے کلچر کی نمائندگی نے ماحول میں جوش و خروش پیدا کیا اور فضائیں پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھیں۔

اس مرتبہ 23 مارچ اس حوالے سے منفرد تھا کہ اس میں چار ملکوں کی افواج کے دستوں نے شرکت کی۔ سفید اور سرمئی یونیفارم میں ملبوس جب پیپلز لبریشن آرمی چائنا کا دستہ پریڈ گراوٗنڈ میں داخل ہوا تو لوگوں نے دل کھول کر انہیں داد دی۔ چائنا کی لبریشن آرمی نے تاریخ میں پہلی دفعہ اپنے ملک سے باہر پریڈ میں شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سپیشل فورس کے دست نے بھی پریڈ میں شرکت کی ۔

تقریب کے سب سے نمایاں مظاہروں میں ترکش جانثاری ملٹری بینڈ کا مظاہرہ تھا۔ سرخ لباس اور رومی ٹوپیاں پہنے جب وہ اپنے مخصوص انداز میں پریڈ گراوٗنڈ سے گزر رہے تھے تو کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ سلامی کے چبوترے کے سامنے وہ ایسی پرفارمنس دینے والے ہیں ۔ جس سے حاضرین محفل میں جوش و ولولے کی ایک نئی لہر تازہ ہو جائے گی۔ جب انہوں نے مخصوس ترکی دھنوں کو استعمال کرتے پوئے ’’جیوے جیوے پاکستان‘‘ گانا شروع کیا تو تمام لوگ اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور تھوڑی دیر میں فضا ’’جیوے جیوے پاکستان‘‘ کی مسحور کُن لے میں جھومنے لگی۔

ترکش ملٹری بینڈ جیوےجیوے پاکستان کا ملی نغمہ گاتے ہوئے

جنوبی افریقہ کے نیشنل ڈیفنس فورس کے سربراہ گنرل سولی زچاریہ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ کسی بھی ملک کی اس طرح کی تقریب میں مختلف ملکوں کی شرکت صرف ایک مظاہرہ نہیں ہوتی بلکہ اس کے پیچھے بہت سے کار فرما مقاصد ہوتے ہیں۔ یہ شرکت خارجہ پالیسی کی اس لائن کو واضح کرتی ہے جو وہ ممالک دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں۔ان ملکوں کی اس تقریب میں شرکت نے بھارت سمیت دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کو تنہا کرنے والے مزموم سوچ کی سمت کو درست کر لیں۔

اعلی سیاسی و فوجی قیادت سمیت عوام نے بھی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اسی مہینے میں ہولی کے تہوار میں وزیر اعظم پاکستان نے بھی اقلیتوں کے حوالے سے اپنا مثبت بیانیہ دیا ۔سیاسی و نظریات سے بالاتر ہو کر اگر سوچا جائے تو 18 ترمیم ، وزیر اعظم کی ہولی کے تہوار پر تقریر اور پاکستان آرمی کی حالیہ کاوشیں یہ سارے اقدامات پاکستان کے لئے ایک ایسی سمت مہیا کر رہے ہیں جو پاکستان کو دہشت گردی اور تعصبات سے نجات دلا سکتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے