حقیقی لیڈر کی خصوصیات

قوموں کی ترقی کے لئے اچھے لیڈر کا ہونا ضروری ہے، جس کے بغیر ترقی کی امید خواب ہے- یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ ہر کوئی لیڈر نہیں بن سکتا، اللہ تعالٰی نے ہر انسان کو ایک خاص خصوصیت و صلاحیت دے رکھی ہے، کسی میں لیڈر بننے کی صلاحیت پائی جاتی ہے تو کسی میں سائنس دان بننے کی استعداد پائی جاتی ہے، کوئی فصیح وبلیغ خطیب بننے کی قوت رکهتا ہے تو کوئی اچھا طبیب. غرض ہر انسان یکسان صلاحیت کا مالک نہیں – یہ حقیقت مسلم ہے کہ کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان اپنے اندر موجود خصوصیت یا صلاحیت سے آگاہ ہوجائے ، اگر افراد بشر نے اپنی استعداد اور صلاحیت سے واقفیت حاصل کرکے اپنی توانائیاں صرف کردیں تو بہت جلد کامیابی اس کے قدم چومتی ہے-

آج ہمارے معاشرے کے لوگوں کی ناکامی کا نصف سبب اپنی صلاحیت کی پہچان کے بغیر مختلف شعبوں میں ہاتهہ پیر مارنا ہے، مثلا ایک شخص میں ماہر اقتصاد بننے کی صلاحیت پائی جاتی ہے مگر وہ ڈاکٹر بننے کے لئے کوشش کرتا ہے ، ایک جوان کے اندر بہترین استاد بننے کی خصوصیت موجود ہوتی ہے مگر وہ سیاست دان بننے کے لئے زور لگاتا ہے ، در نتیجہ ایسے افراد کو کامیابی نہیں ملتی

سوال یہ پیدا ہوجاتا ہے کہ ہمیں کیسے معلوم ہوگا مثلا خالد” میں سائنس دان بننے کی صلاحیت پائی جاتی ہے یا ڈاکٹر بننے کی , یعنی کسی انسان میں موجود استعداد وخصوصیات کو انکشاف کرنے کی راہ کیا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مختلف طریقوں سے ہم اولاد آدم میں پائے جانے والی صلاحیتوں کا علم حاصل کرسکتے ہیں، انسان کی گفتگو اور میدان عمل کی حرکتوں سے بخوبی اس میں پائے جانے والی خصوصیت اور صلاحیت جان سکتے ہیں – ہمارے ملک کے مختلف شعبهائے زندگی میں فعالیت کرنے والوں پر ذرا غور کیا جائے تو یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہے کہ اکثریت اپنی استعداد سے غیر مربوط شعبے میں محنت کررہی ہوتی ہے ، جس کی واضح مثال ہمارے نام نہاد لیڈر حضرات ہیں-

ایسا نہیں کہ پاکستانی لوگوں کا کوئی لیڈر ہی نہ ہو ، پاکستانی قوم برای نام لیڈر تو رکھتی ہے ، مگر حقیقی جامع الشرائط لیڈر سے محروم ہے، جن میں لیڈرشب کی کوئی صفت وخصوصیت نہیں پائی جاتی وہ لیڈر بنے ہوئے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج قوم انتشار کا شکار ہے، لسانی مذہبی قومی اور علاقائی تعصب میں گرفتار ہے، ظلم وستم کی چکی میں پس رہی ہے ، جھوٹے, فریب کار اور دھوکہ دینے والوں کے بنے ہوئے جالوں میں پھنس رہی ہے – حقیقی لیڈر کے فقدان کے سبب قوم خیر اور شر نفع اورنقصان کی تشخیص سے عاری ہے ، ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح دینے والوں کو اپنا نمائندہ بنائی ہوئی ہے ، اقلیتی گروہ کو ہر جگہ ستم کا نشان بنایا ہوا ہے ، جس کی تازہ مثال روزنامہ آج کے صفہ اول پر شائع ہونے والا وہ اشتہار ہے جس میں واضح طور پر شیعہ دشمنی کا کھلا اظہار کیا ہے ،

یہ اشتہار تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن TMAبنوں نے تحصیل ناظم ٹی ایم اے بنوں کے حکم سے شائع کروایا ہے اور اس اشتہار میں شہر کی صفائی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے افراد کو شعبہ خاکروبی میں کچهہ شرائط کے ساتهہ بھرتی کرنے کا اعلان کیا گیا، جن میں سر فہرست اس شرط کا اعلان کیا ہے کہ امیدوار کا مذہب ضروری ہے شیعہ، ہندو/بالمکی یا عیسائی ہو، بلا تردید اس سے شیعہ مذہب کی توہین ہوئی ہے، ذمہ دار افراد سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ اشتہار دینے والے اور چھاپنے والے سب مجرم ہیں ، ان کو فوری طور پر عبرتناک سزا دلوائیں، گرچہ جس اخبار میں یہ اشتہار شائع ہوا ہے اسی میں چند سطر پر مشتمل معافی نامہ چھپا ہے ، لیکن یہ کافی نہیں بلکہ اشتہار کے متعلقہ افراد کو کڑی سزا سے دوچار کروانا ضروری ہے –

قوم کے لئے ضروری ہے کہ لیڈر کی خصوصیات سے آگاہ ہوجائے تاکہ آئندہ ان خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے لیڈر کے انتخاب کرنے میں آسانی ہو –

پہلی خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر جاہل نہیں ہوتے ہیں بلکہ لیڈر کے لئے ضروری ہے علم اور معلومات کا خوگر ہوں

دوسری خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر زمان شناس ہوتے ہیں اور زمانے کے حالات اور تقاضاووں سے کما حقہ آگاہ ہوتے ہیں

تیسری خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر بصیرت کے مالک ہوتے ہیں

چھوتهی خصوصیت یہ ہے کہ وہ شجاع ہوتے ہیں کسی دباؤ کا شکار ہوئے بغیر حق اور باطل میں تمیز کرکے فیصلہ کرنے کی جرأت رکھتے ہیں –

پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ وہ ذاتی مفادات سے ذیادہ قومی اوراجتماعی مفادات کے لئے سوچنے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں –

چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے دل میں قوم کے لئے دکهہ درد رکھتے ہیں صرف منصب اور اقتدار کے خوہاں نہیں ہوتے

ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر قومی مسائل کے بارے میں تگ ودو کرنے کو عبادت سمجھتے ہیں وہ خود بھی فعال ہوتے ہیں اور قوم کو بھی سلانے کے بجائے متحرک رکھتے ہیں

آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایسے فیصلے کرتے ہیں جو اس کی جماعت پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں-

نویں خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر اہم اور مہم امور کی پہچان کرنے کی صلاحیت سے مالا ہوتے ہیں –

دسویں خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر عوامی اور نجی زندگی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمیشہ میدان میں رہتے ہیں ۔

گیارہویں خصوصیت یہ ہے کہ وہ نہ حقیقت پسندی کا دامن چهوڑتے ہیں اور نہ ہی ہر کام تقدیر پر چھوڑتے ہیں

بارہویں خصوصیت یہ ہے کہ لیڈر کی سوچ وسیع ہوتی ہے –

مذکورہ صفات اور خصوصیات کے حامل افراد کو اگر ہماری قوم نے اپنا نمائندہ انتخاب کیا تو یقین کیجئے قوم کی تقدیر بدل جائے گی اور ملت پاکستان کو عزت کی زندگی میسر آجائے گی ؛

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے