حیدرآباد میں وزیرِ اعظم کے اعلانات !

طویل انتظار کے بعد آخر کار کسی وزیر اعظم کو یہ احساس ہو ہی گیا کہ حیدرآباد شہر بھی پاکستان کا حصہ ہے لیکن اب نظرِ کرم ہوا جو خوب ہوا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے حیدرآباد کا رخُ کیا یہ انِ کا حیدرآباد کے لیے دوسرا دورہ ہے اور یہاں کی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہےعوام نے کہا چلو اب کچھ تبدیلی آرہی ہے معافی چاہتا ہوں یہ نعرہ تو کسی اور کا ہے میں نے اس موقع پر یہاں جوڑنا بھی مناسب سمجھا۔ وزیر اعظم کے آنے سے قبل تمام ادارے چاق و چوبند ہوگئے اور شہر میں گندگی کے دھبے ایسے دھودیے گئے کہ ایک وقت کے لیے ایسا لگا کہ یہ شہر ہمارا ہی ہے یا نہیں اگر تمام ادارے اسی پھُرتی کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر کام کریں تو اس طرح مشقت کی ضرورت ہی نہ ہو۔

وزیراعظم پاکستان کے سندھ میں بڑھتے دورے اور سابق صدر آصف زرداری کے پنجاب کھپے کا نعرہ یہ بتا رہا ہے کہ دونوں جماعتیں کس بات کا اشارہ کررہی ہیں پورے ملک میں مردم شمار کا ماحول بنا ہوا ہے اور سب یہ جنتے ہیں کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں بھی اضافہ ہونے جارہا ہے اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پانامہ کے نیک انجام کا انتظار کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ آئے اور اگلا وزیراعظم انِ کو بنایا جائے اور سیاست میں بڑھتی ہوئی گرما گرمی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فیصلہ کچھ بھی آسکتا ہے اور تمام جماعتیں الیکشن کی تیاری میں ابھی سے مشغول ہوگئی ہیں۔

یہ تو ہوئیں سربرہان کی باتیں کہ ملک کس نہج پرگامزن ہے اب ایک نظرحیدرآباد پر ڈالیں تو یہ ملکِ پاکستان کا معمولی اور ادنیٰ شہر نہیں بلکہ بڑے بڑے مفکر اور علم و دانش لوگ یہی سے پروان چڑھے امن وامان میں یہ شہر اپنی مثال آپ ہے جو کبھی کسی سے شکایت نہیں کرتا کہ ہاں میں مظلوم ہوں۔ حیدرآباد ملک کی معشیت میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے اور اندرونِ سندھ کے زیادہ تر کاروباری حضرات کراچی جانے کے بجائے اسِ شہر کا رخُ کرتے ہیں۔ حیدرآباد شہر ایک مثالی علم و ادب کی درزگاہ ہے لیکن یہاں ایک بھی یونیورسٹی کا نہ ہونا کتنی حکومتوں کی نااہلی ہے اسکا اندازہ آپ خود لگائیں میں بولو گا تو کہیں گے کہ بولتا ہے۔

حیدرآباد میں وزیراعظم کا آنا کسی معجزے سے کم نہیں اور بیشتراعلانات کرنا سونے پر سوہاگا ہے جیسا کہ مریضوں کے لیے صحت کارڈ، میئرحیدرآباد کو ترقیاتی کاموں کے لیے پچاس کڑوڑ روپے دینا، میٹروبس منصوبہ، یونیورسٹی کا قیام اور حیدرآباد ایئرپورٹ کو بین الاقوامی فلائٹس کے لیے تیار کرنا شامل ہے لیکن اس لمحے وزیرِاعظم کا حیدرآباد کو نوازنہ قابلِ قبول نہیں ہے کیونکہ میاں صاحب کی حکومت کی مدت ایک سال یا پانامہ کیس کی منتطر ہے اگر فیصلہ میاں صاحب کے حق میں نہیں آیا تو انِ تمام منصوبے کو جامع تکمیل تک پہنچانے میں مذید وقت درکار ہوگا جو حیدرآباد کی عوام کے لیے خوشی کی نوید ثابت نہیں ہوگا۔وزیرِاعظم اگر یہ اعلانات اپنی حکومت میں آنے کے فوری بعد کرتے تو آج تمام منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہوتے جو تواجہ طلب بات ہے لیکن چلیں کیا کہیں دیر آئے درست آئے وزیر اعظم کے اس اقدام سے حیدرآباد کے عوام بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے