‘روس، پاکستان کے ساتھ کاروبار بڑھانے کا خواہاں’

لاہور: رشین بزنس کونسل فار کو آپریشن پاکستان کے وائس چیئرمین نورحبیب شاہ کا کہنا ہے کہ روس پاکستان کےساتھ چین کی طرح کاروباری تعلقات کو بہتر کرنا چاہتا ہے جو چند برسوں میں پاکستان میں بے روزگاری کے خاتمے کے لیے سود مند ہوسکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کے سابق صدر اعجاز چوہدری کی جانب سے ان کے اعزاز میں لاہور کے مقامی ہوٹل میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر نور حبیب شاہ نے کہا کہ پاک-روس تجارت دونوں ملکوں کے کاروباری حضرات کے لیے نئے مواقع پیدا کرسکتی ہے۔

ماسکو میں رہائش پذیر رشین-پاکستانی کمیونٹی کے چیئرمین نور حبیب شاہ نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ پارٹی کے چیئرمین عمران خان کی کرپشن اور کرپٹ حکمرانوں کے خلاف مسلسل جدوجہد کی عالمی سطح پر قدر کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس-پاکستان کا تعاون چند برسوں میں بے روزگاری کو ختم کرسکتا ہے اور روس چاہتا ہے کہ چین کی طرح پاکستان کے ساتھ کاروباری معاملات کو ترقی دی جائے۔

نورحبیب کا کہنا تھا کہ 6 ہزار کنٹینر 45 روز کی مسافت کے بعد روزانہ کی بنیاد پر روس میں داخل ہوتے ہیں، یہ کنیٹینرز پاکستان کے راستے سے روس کی مختلف ریاستوں میں چند دنوں میں پہنچ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی روٹ، وقت اور سرمایہ کاری میں بیرونی نقصان کو کم کرنے میں مددگار ہوسکتا ہے، پاکستان دیار کی لکڑی بھی درآمد کرسکتا ہے جس کی روس میں فراوانی ہے۔

پاکستانی نژاد تاجر نے مزید کہا کہ روس میں اسلام دوسرا سرکاری مذہب ہے، یورپ کی سب سے بڑی مسجد ماسکو میں ہے اور روسی فوج میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

خطے کی بدلتی صورت حال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے خطے میں اہم اسٹریٹجک پوزیشن حاصل کرلی ہے۔

اس موقع پر اعجاز چوہدری نے نورحبیب شاہ کو پی ٹی آئی میں خوش آمدید کہا اور دعویٰ کیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی بڑی تعداد ان کی جماعت کی حمایت کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی اربوں میں کما کر روپے کے ذریعے پاکستان بھیجتے ہیں لیکن حکومت ان کی فلاح کے لیے ضروری اقدامات نہیں اٹھا رہی۔

اعجاز چوہدری نے دونوں ملکوں کے تاجروں پر زور دیا کہ انھیں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لیے دورے کرنے چاہئیں۔

پی ٹی آئی لاہور اربن کے صدر ولید اقبال، غلام محی الدین دیوان اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے