خیرات: تعمیر سے تخریب تک

اسلامی جمہوریہ پاکستان خطے کے ان چندممالک میں سے ایک ہے جو گذشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی اورانتہا پسندی کے نرغے میں ہیں۔پاکستانی قوم طویل عرصے سے سیاسی عدم استحکام، مذہبی و معاشرتی انتہا پسندی ، معاشی بدحالی، امن و امان سمیت متعدد گوں ناگوں مسائل کا شکار ہے۔ ان تمام آلام ومصائب کے باوجود ہم دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیالو اور مخیر قوم کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ چاہے ملک میں زلزلہ آئے، یا سیلاب، کہیں فوجی آپریشن سے متاثرہ مہاجرین ہوں یا ملک کے طول و ارض میں پھیلے ہوئے بھکاری،پاکستانی قوم اپنے مصیبت زدہ ہم وطنوں کی امداد سے کبھی غافل نہیں رہی۔

المیہ ہے تو یہ کہ ہم بحثیت قوم امداد کرتے ہوئے اس بات کو مدنظر نہیں رکھتے کہ ہمارا محنت سے کمایا گیا پیسہ آگے کس مد میں اور کس مصرف میں خرچ ہورہا ہے۔ ہم یہ تو یاد رکھتے ہیں کہ سیدھے ہاتھ سے دو تو الٹے ہاتھ کو خبر نہ ہو لیکن ہم اس بات سے بے خبر رہ جاتے ہیں کہ ہمارا دیا ہوا پیسہ کہیں ہمارے ملک، قوم اور ہمارے بچوں کی تباہی پر تو صرف نہیں ہورہا۔ بازاروں اور محلے کی دکانوں پر رکھے ہوئے عطیات کے بکس ہوں، یا بسوں اور ویگنوں میں رسیدیں دیکھا کر مانگنے والے پیشہ ورلوگ،حکومت کی جانب سے پابندی کا شکار جماعتیں ہوں ہمیں بحثیت قوم اپنی آنکھیں کھلی رکھنے کی ضرورت ہے۔انتہا پسندی اور دہشت گردی کے اس عفریب کی شکار ہماری قوم انجانے میں ایسی جماعتوں اور افراد کو پال رہی ہے جو ہمارے ہی عطیات سے وطن کو تباہ و برباد اور ہمارے بچوں کو دہشت گرد بنا رہے ہیں۔ کبھی مذہب تو کبھی انسانیت کا لبادہ اوڑھ کر یہ جماعتیں اور افراد اپنے مذموم مقاصد کے لیے معصوم عوام کو اپنا شکار بناتیں ہیں۔

اس حوالے سے عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے گذشتہ دنوں ایک تحقیقی ادارے ndividualland pakistan Iکی جانب سے انسٹیٹیو ٹ آف بزنس انڈمنسٹریشن IBA کے آڈیٹوریم میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس کا مقصد صحافیوں کو اس حوالے سے آگاہ کرنا اورعوام میں شعور بیدار کرنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔سوشل تھون نامی اس پروگرام میں جہاں صحافیوں اور سوشل میڈیا سے وابستہ نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی وہیں پروگرام کی خا ص بات سینئر صحافی اور کالم نگار غازی صلاح الدین ، ضرار کھوڑو اورIBA کے سینٹر فار ایکسیلنس ان جرنلزم کے سربراہ اور معروف صحافی کمال حسن کی شرکت تھی۔
Individualland pakistanکی روح رواں محترمہ گل مینہ بلا ل نے ادارے کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں گڈگورننس، تنازعات کے حل ،جمہوری اصلاحات،معلومات کا حق ، تحقیقاتی صحافت ، پولیس اصلاحات سمیت مختلف سیاسی و معاشرتی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے۔اپنی مختصر مگر پر اثر گفتگو میں محترمہ گل مینہ بلا ل نے بتایاکہ پاکستان ایک غریب پرور ملک ہے اور ہما رے سادہ لوح عوام اپنے بھائیوں کی امداد کے لیے بے قرار رہتے ہیں تاہم انتہا پسند گروپس ان کی معصومیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حق دار تک اسکا حق پہنچنے نہیں دیتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ا نتہاپسندی کے خاتمے کے لیے حال ہی میں Individualland pakistan نے”خیرات کے محفوظ طریقے” نامی پروگرام کا آغاز کیا ہے تاکہ میڈیا کے زریعے عوام کو محفوظ طریقوں سے اپنے عطیات دینے کے طریقوں سے روشناس کرایا جائے ا ور لاعلمی میں یہ رقوم انتہا پسندوں تک نہ پہنچ سکیں۔ محترمہ گل مینہ بلا ل نے زور دیا کہ ملک کے خیراتی اداروں میں رقوم کا باقاعدہ طور پر اندارج اور اسکے مصا رف کا ریکارڈ رکھا جانا چاہیے تاکہ رقوم کے کسی بھی غلط استعمال کی روک تھام کی جا سکے۔
تقریب میں غازی صلاح الدین ،ضرار کھوڑو اورIBA کے سینٹر فار ایکسیلنس ان جرنلزم کے سربراہ اور معروف صحافی کمال حسن نے حاضرین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انتہا پسندی کو ملکی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیا اور عوام کی جانب سے اپنے عطیات اور خیرات کو مستند اور دیانتدا ر افراد کو دینے پر زور دیا۔ مہمانوں نے زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ رفاحی منصوبوں کا آغازکرے تاکہ ضرورتمندوں کو وقتی ریلف دینے کے بجائے ان کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا موقع مل سکے۔

رمضان المبارک کی آمدآمد ہے اور ہم اس ماہ مبارک میں زکواۃ، خیرات اور عطیات اپنے غر یب ، مسکین اور نادار بھائیوں کی امداد کے لیے بہت بڑی تعداد میں نکالیں گے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی زکواۃ، خیرات اور عطیات کو محفوظ طریقوں سے مستند اور نیک نام اداروں کو یا ایسے افراد کو دیں جن کو ہم ذاتی طور پر جانتے ہیں۔ احتیاتی تدابیر اختیار نہ کرنے کا جرمانہ ہمیں پاکستان میں مزید انتہا پسندی اور دہشت گردی کی شکل میں بھگتنا ہوگا۔ اس لیے عہد کریں کہ ہم اپنی زکواۃ اور خیرات دینے سے قبل ضروری چھان بین کرنے کے علاوہ محفوظ طریقوں کو بروئے کار لائیں گے تاکہ ہماری زکواۃ اور خیرات سے ناداروں کو عید کی خوشیاں منانے کا موقع میسر آسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے