ایک عام شہری کو بجٹ میں کیا ملا ؟

ایک عام شہری سوال کرتا ہے ہمیں بجٹ میں کیا ملا ؟ صرف الفاظ کی ہیرا پھیری
؟ اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ؟ ڈار صاحب عام آدمی کو پانی ، بجلی، گیس چاہیے _ کیونکہ نہ تو وہ بورنگ کروانے کی ہمت رکھتا ہے نہ ہی وہ یو پی ایس اور جنریٹر افورڈ کر سکتا ہے اور نہ وہ ہر دوسرے روز گیس کے سلنڈر بھروا سکتا ہے _ اس کو سرکاری اسکول چاہیے جہاں وہ بچوں کو تعلیم دلوا سکے اور سرکاری ہسپتال جہاں بیماری کے ایام میں علاج و معالجے کے لیے اس کو بستر میسر ہو _

آج چار سال بعد بھی بجلی بحران پر آپ کی کارگردگی صرف لفاظی کی حد تک ہے _ مزدور دن بھر ٤٠ سے ٥٠ درجہ حرارت پر مزدوری کرتا ہے لیکن رات کو اس کے آرام کے لیے پنکھے کے تین پر بھی کام نہیں آتے _ وفاقی دارالحکومت میں بھی شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں آپ کے سر پر جوں تک نہیں رینگی _ اس لیے کے شاید نیسلے کا پانی پی پی کر آپ کا خون سفید ہو گیا ہے _ سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد جیسے ادارے کا بجٹ میں بجٹ ہی نہیں _

سڑکوں اور پلوں کے لیے تو اربوں روپے رکھیں لیکن اسلام آباد کے ٢٠٠ سرکاری سکولز کی ترقی و بحالی (up gradation ) کے لیے صرف ایک ارب ٧٩ کروڑ ؟ مطلب فی اسکول ٨٧ لاکھ روپے _ دوسری طرف سپیکر قومی اسسمبلی کے گھر کی تزئین و آرائش کے لیے ٣ کروڑ ٩٠ لاکھ روپے _ کوئی پوچھے یہ ہر سال سپیکر کے گھر کو کیا ہو جاتا ہے ؟؟

بیماری کے ایام میں غریب آدمی کی جاۓ پناہ سرکاری ہسپتال ہوتا ہے _ اسلام آباد کو ہی لیجئیے جہاں پمز، پولی کلینک اور سی ڈی اے ہسپتال میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ملتی _ وہاں وزیر خزانہ نے اسلام آباد کی عوام پر کرم فرمائی کرتے ہوۓ پولی کلینک کی ایکسٹینشن کے لیے ماشاءاللہ ١٠ کروڑ روپے سکہ رائج الوقت پاکستانی مختص کیے ہیں _ ڈار صاحب اتنی بڑی رقم مختص کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟

عوام وزیر اعظم پاکستان سے پوچھتی ہے کہ وہ ٣٩ ہسپتال کہاں ہیں جو ملک بھر میں تعمیر ہونے تھے ؟ ڈار صاحب آپ اپنی توہین نہ سمجھیں تو عوام سوال کرتی ہے ٣٩ ہسپتال کے ١١٠ بلین کا ذکر بجٹ کی کس شق میں ہے ؟؟

فیض احمد فیض نے کہا تھا _

مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو اگر تو حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے