صدیوں سے کہا جاتا ہے کہ موسیقی روح کی تقویت اور شادمانی کا سبب بنتی ہے۔ اس مناسبت سے محققین تحقیقی عمل میں مصروف ہیں اور ان کے بقول موسیقی واقعی ذہن کی طمانیت کا سبب بنتی ہے۔
دنیا بھر میں موسیقی کے سروں کے زیر اثر لطف لینے کو ایک فطری عمل خیال کیا جاتا ہے۔
آنکھ جو موسیقی کے مسحور کن مظاہرے کو دیکھ رہی ہوتی ہے، اس پر اس کا اثر فوری ہوتا ہے کیونکہ بھنوؤں سے ذرا ہی اوپر ڈوپامائن پیدا کرنے والے حصے فعال ہو چکے ہوتے ہیں۔ یہ مادے نیورو ہارمون بھی کہلاتے ہیں۔
حال ہی میں موسیقی کے حوالے سے ایک اور دلچسپ تحقیق سامنے آئی ہے۔ کہ موسیقی کی پسند سے کسی شخص کی سوچ کا پتا چلایا جاسکتا ہے۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کے سوچنے کے بارے میں اس کی موسیقی میں پسند سے جانا جا سکتا ہے۔یہ تحقیق پلوس ون نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو تنظیم سازی اورمعاملات کوحل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا پھر ایسے لوگ جو دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کا تجزیہ کرتے ہیں وہ وہ ہیوی میٹل، پنک یا مزید پیچیدہ موسیقی پسند کرتے ہیں جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ ہمدردانہ اورلوگوں کے لیے درد کا جذبہ رکھتے ہیں وہ مدھم موسیقی پسند کرتے ہیں۔
تحقیق کے دوران اس بات کو جاننے کے لیے تحقیق دانوں نے 4 ہزارافراد کومختلف ٹیسٹ سے گزارا جس دوران ایسے سوال نامے پرکرائے گئے جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ وہ کس طرح کی سوچ رکھتے ہیں،مثال کے طورپرلوگوں سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا وہ گاڑیوں کے انجن بنانے اورڈیزائن کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں یا پھریہ پوچھا گیا کہ وہ لوگوں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ ان افراد کو 26 مختلف اقسام کے 50 گانے سنائے گئے اور ان سے کہا گیا کہ ہر گانے کو ایک سے 10 تک ریٹ کریں اس دوران جو لوگ ہمدردانہ سوچ رکھتے تھے ان کا جھکاؤ زیادہ آر اینڈ بی، سافٹ راک اور فوک کی جانب تھا۔