مرشدی فرماتے ہیں جس طرح زرداری صاحب میدان میں اترے ہیں اس سے دو باتیں تو واضح ہو گئیں.
ایک یہ کہ پی ٹی آئی سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے پی ٹی آئی سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے اب پرانا گھوڑا میدان میں ہے ہو سکتا ہے کہ تحریک انصاف مستقبل کی جماعت اسلامی بن جائے_ جماعت اسلامی سے بھی خوب کام لیا گیا مگر اسے اقتدار نہیں دیا_ اسی طرح عمران خان کو بھی اقتدار نہیں دیا جائے گا_ عمران خان سادہ آدمی ہے اس پر اقتدار کے معاملے میں بھروسا نہیں کیا جا سکتا_
دوسرا پیپلزپارٹی نے اپنا وزن نوازشریف کی حمایت میں ڈالنے کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت میں ڈال دیا ہے_
پیپلزپارٹی کی مجبوری یہ ہے کہ اس کا ووٹر نوازشریف کو ووٹ نہیں دے سکتا_ پیپلزپارٹی نوازشریف کا ساتھ دیتی ہے تو ووٹوں سے جاتی ہے اور عمران خان کا ساتھ دیتی ہے تو اسے کیا ملے گا ?
نوازشریف مخالف ووٹ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان دو حصوں میں تقسیم ہو گا_ ووٹ نوازشریف اور اینٹی نوازشریف میں تقسیم ہوا پڑا ہے_
اس ساری صورتحال میں نوازشریف مضبوط ہو گا نواز شریف نے اینٹی اسٹیلشمنٹ کا جھنڈا اٹھا کر ایک مقبول اور خطرناک راستے کا انتخاب کیا ہے_ جبکہ پیپلزپارٹی نے ووٹوں کی خاطر اپنا جھنڈا پھینک دیا ہے_
پیپلزپارٹی کے پاس اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا جھنڈا ہی تھا جسے زرداری صاحب نے چھوڑ کر پیپلزپارٹی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے_ ہو سکتا ہے وقتی طور پر زرداری صاحب فائدہ اٹھا لیں مگر یہ فائدہ دیرپا نہیں ہو گا_
چلیں ایک اور زاویے سے دیکھتے ہیں کہ اس ساری صورتحال سے فائدہ کس نے اٹھایا اور نقصان کسے ہوا ?
نوازشریف کو گھر بھیجنے کے بعد کریڈٹ عمران خان کو لینا چاہیے تھا مگر نوازشریف نے ابھی تک عمران خان کا نام بھی نہیں لیا وہ اپنی تقریروں میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے گٹھ جوڑ کا ہی تذکرہ کرتے رہے انہوں نے عمران خان کا نام نہ لیکر یہ پیغام دیا کہ عمران خان کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ نہیں میرا مدمقابل عمران نہیں بلکہ اسٹیلشمنٹ اور عدلیہ ہیں_ مجھے عمران خان نے نہیں بلکہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے نکالا ہے_
عمران خان کی سادگی دیکھیں اس نے بھی کریڈٹ لینے کی بجائے یہ کہنا شروع کر دیا کہ ہم فوج اور عدلیہ کیساتھ ہیں نوازشریف انکے خلاف نکلا تو ہم پھر سڑکوں پر ہونگے_ عمران خان نے پالیسی بنانے کی بجائے ردعمل دیکر گھاٹے کا سودا کیا ہے_
دوسری طرف پیپلزپارٹی ہے جس نے موقع سے فائدہ اٹھایا ہے_ پیپلزپارٹی لیڈروں کے مقدمے ختم ہو رہے ہیں_ بلاول جلسوں پر جلسے کر رہا ہے اور پنجاب میں بھی قدم جما رہا ہے سندھ بھی پاس ہے زرداری کھل کر نوازشریف کے مقابل بھی کھڑا ہو گیا ہے_
سندھ پیپلزپارٹی کے پاس رہے گا اور پنجاب میں سے بھی کچھ نہ کچھ مل جائے گا
جبکہ کے پی کے دوسری بار کسی کو نہیں ملا _عمران خان کو بھی نہیں ملے گا اور پنجاب کا ووٹ بھی تقسیم ہو گا _ عمران خان کیا کرینگے انکی پالیسی کیا ہو گی یہ سوچنے کی بات ہے ? کیا وہ سوچتے ہونگے? لگتا نہیں کہ وہ سوچتے ہونگے _ سوچنے والے پہاڑ جیسی غلطیاں نہیں کرتے _
ویسے عمران خان نہیں سوچتے تو ہم سوچ کر کیا وقت ضائع کریں_ چھڈو ساری باتوں کو _ آج موسم سہانا ہے مری نہ چلیں ?