سر رہ گزر… مسلم امہ بحیثیت روہنگیا مسلمان

خبر تو نہیں بے حسی، بزدلی، خود غرضی اور ظلم کی داستان ہے جس کے اب تک کئی دور چل چکے ہیں، مگر مسلم امہ شاید اسے دور جام سمجھتی ہے، آج روہنگیا مسلمان بچوں بوڑھوں جوانوں کی گردنیں ظالم کاٹ رہے، مسلم خواتین کی وسیع پیمانے پر عصمت دری کی جا رہی ہے، اگر یہی حالت رہی اور 52اسلامی ممالک نے کوئی ایکشن نہ لیا تو مت بھولیں کہ یہ پورا عالم اسلام برما بنا دیا جائے گا، پھر تو کوئی بھی مسلمان کسی مظلوم مسلمان کی مدد کو نہیں پہنچ سکے گا کہ مسلم امہ امت مظلومین بن جائے گی، 36اسلامی ملکوں کا عسکری اتحاد کیا امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے بنایا گیا تھا یا مسلم امہ کی حفاظت کے لئے؟ ارضِ حرم سے لے کر تابخاک کاشغر کوئی بھی مسلم قوت روہنگیا کے مظلوموں کی فریاد نہیں سن رہی؟ حد تو یہ ہے کہ تمام انسانی حقوق کی ٹھیکیدار این جی اوز خاموش ہیں، آواز تک بلند نہ کی، اور اگر کوئی انسانی حقوق کی تنظیم مدد کو جانا چاہتی ہے تو اسے جانے نہیں دیا جا رہا، حجاج نے تو ایک مسلم عورت کی آواز پر لشکر کشی کر دی تھی یا ہم مان لیں کہ یہ ہماری تاریخ نہیں، ایک عام بے بس مسلمان جب اسکرینوں پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی عصمت دری کے مناظر دیکھتا ہے تو اس کا خون کھول اٹھتا ہے۔

کیا کسی اسلامی ملک کے حکمران کا خون صرف اپنی ذات کے حق میں کھولتا ہے؟ اگر ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے تو ایک مسلمان کا قتل ایک کا بھی نہیں، ہمارا بھی نہیں تمہارا بھی نہیں، او آئی سی اگر آج بھی حسب معمول خاموش ہے تو اس کے دروازے بند کر دیئے جائیں کرایہ ملتا رہے گا، کیا اب بھی کوئی شک رہ گیا ہے کہ میانمار، فلسطین، عراق، افغانستان، کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور عالم اسلام تماشائی۔
٭٭٭٭

گھر تو ٹھیک ہے خوش فہمیاں ٹھیک نہیں
وزیر خارجہ خواجہ آصف:اپنا گھر ٹھیک کرنا ہو گا۔ پونے پانچ برس وزارت خارجہ بیوہ رہی، آخری عمر میں شادی ہو گئی تو دولہا دلہن ہار سنگھاراتار کر گھر ٹھیک کرنے میں لگ گئے۔ یہ احساس کہ ہم نے اپنے گھر پاکستان کو ٹھیک کیا ہوتا تو انگلیاں نہ اٹھتیں اس کی عمر تو 70برس ہو گئی، مگر یہ جاگا اب ہے، اتنی دیر کے بعد تو دیر آید درست آید بھی نہیں کہا جا سکتا، ’’برکس‘‘ نے اپنے اجتماعی اعلامیے میں پاکستان کو دہشت گردی کے لئے مورد الزام قرار دیا ہے، برکس میں چین، بھارت، برازیل، انڈنیشیا، روس، سائوتھ افریقہ شامل ہیں اور مشترکہ اعلامیہ ہے کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں پاکستان یہ اعلامیہ مسترد کر چکا ہے، جب سب نے ایک ہی راگنی گائی تو چین کو بھی سنگت کرنا پڑی، اس موقع پر چینی صدر شی چن پنگ مودی ملاقات بھی ہوئی اور چینی صدر نے کہا بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، برکس کے حوالے سے چین کی بابت کوئی ایسی بات کرنا جس سے کوئی منفی تاثر ابھرے درست نہیں، مگر ہم اپنی بات پر قائم ہیں کہ پاکستان میں ہرگز دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود نہیں چاہے اعلامیہ پر چین کے دستخط بھی موجود ہوں۔ پاک فوج نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کر دیئے ہیں اس سے چین باخبر ہے، مگر ہمیں اپنے دوستوں کو آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہئے اور اس اعلامیہ کی منظوری میں چین کی شمولیت کو کوئی غلط معانی نہیں پہنانے چاہئیں، بعض چینی ماہرین نے اس کانفرنس میں چین کی شرکت پر اعتراض بھی کیا ہے، مگر ایک سوال تو اپنے دوست سے کیا جا سکتا ہے کہ کیا اسے بھی ہماری یقین دہانی کا اعتبار نہیں، اور اگر اپنے گھر کو ٹھیک کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس میں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کر کے اسے ٹھیک کرنا ہوگا تو یہ اعتراف گناہ ناکردہ ہے، دہشت گردوں کی نرسریاں اور مستقل ٹھکانے تو بھارت نے افغانستان میں امریکہ کی اشیر باد کے ساتھ قائم کر رکھے ہیں اس بات کو ’’برکس‘‘ میں کسی نے بھی نہیںاٹھایا، بہرحال دہشت گردی کے ٹھکانوں کے حوالے سے تو ہمارا گھر ان سے پاک صاف ہو چکا ہے، البتہ ہمیں اپنی خوش فہمیوں کے چلن کو ضرور ٹھیک کرنا ہو گا۔
٭٭٭٭

اقبالی بیان
عمران خان نے کہا ہے:شکر ہے وفاقی حکومت نہیں ملی ورنہ وہاں بھی خیبر پختونخوا جیسا حال ہوتا، ناتجربہ کاری کے باعث ایک سال تک معاملات کا پتا ہی نہیں چلا، ایک تضین پیش ہے شاید مفہوم واضح ہو جائے؎
خداوندا! ترے یہ سادہ دل پاکستانی کہاں جائیں
کہ ناتجربہ کاری بھی عیاری ہے تجربہ کاری بھی عیاری
ہم شاید بات پہلے کر دیتے ہیں عقل بعد میں آتی ہے، تجربہ ہوتا نہیں کرسی پہلے تھام لیتے ہیں کیسی عجیب تجربہ گاہ ہے یہ ملک کہ شاید کوئی بھی صادق اور امین نہ رہا، ایک لیبارٹری کو قائم ہوئے 70برس ہو جائیں اور وہ صحیح ایکسرے لے سکے نہ اسے پرکھ سکے، تو اس سے بڑی ستم ظریفی کیا ہو گی۔ کھانا پہلے کھا لیتے ہیں بھوک بعدمیں لگتی ہے، ہے نا مزے کی بات، اچھا ہوا خان صاحب کا اقبالی بیان بروقت آ گیا ، اب فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی، نہ جانے ہمیں کیوں قائد کا وہ قول یاد آ گیا کہ ’’میں جس جیب میں ہاتھ ڈالتا ہوں کھوٹے سکے نکلتے ہیں‘‘ کوئی کہتا ہے ہمارا گھر ٹھیک نہیں، کسی کا تجربہ ٹھیک نہیں، کسی کا دل دماغ ٹھیک نہیں، کوئی کہتا ہے نظام ٹھیک نہیں، میاں کہتا ہے بیوی ٹھیک نہیں بیوی کہتی ہے میاں ٹھیک نہیں، میاں زرداری دونوں آپس میں ٹھیک ہیں مگر ہر روز زرداری کہتا ہے میاں ٹھیک نہیں اور میاں کہتا ہے زرداری ٹھیک نہیں مگر؎
مکدی گل محمد بخشا ساڈی نیت ٹھیک نئیں!
نیت ٹھیک نہ ہو تو مسلمان ہونے سے بھی فرق نہیں پڑتا، بد نیت کی تو قربانی بھی قبول نہیں ہوتی، اب کسی کو دل نہیں دیا جا سکتا، کسی سے پیار نہیں کیا جا سکتا، سیاست حکومت میں انٹری نہیں ماری جا سکتی کیونکہ ہم سب ناتجربہ کار ہیں!
٭٭٭٭

اے کشتۂ ستم تیری غیرت کو کیا ہوا
….Oروہنگیا کے مسلمانوں پر جو بیت رہی ہے، اس پر ایک ارب سے زائد مسلمانوں کو کوئی غیرت نہیں آتی؟
….Oیوں لگتا ہے کسی نے ہمیں پولیو زدہ کر کے ہمارے بھائیوں کے مقتل کھول دیئے ہیں۔
….Oوزیر خارجہ صاحب! ہمارا گھر ٹھیک ہے اس میں دہشت گردوں کی نہیں کرپٹ افراد کی جنتیں موجود ہیں، جن کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں۔
….Oلاہور میں آتشبازی اور ہوائی فائرنگ فتح گڑھ سے ہربنس پورہ تک عام ہو چکی ہے، کوئی تھانہ ایکشن نہیں لیتا، اس علاقے میں اگر پولیس پٹرولنگ ہوتی تو ایسا نہ ہوتا، حکومت پنجاب سے سوال ہے کہ کیا آتشبازی، ہوائی فائرنگ پنجاب کا کلچر ہے؟ اگر نہیں تو حرکت میں آئے، یہ رات کے وقت کان پھاڑ فائرنگ اور ہولناک آتشبازی کیا ہراسانی کے قانون کی گرفت میں نہیں آتی؟
….Oمہنگائی کے بارے یہی کہہ سکتے ہیں ’’نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز‘‘ نرخ اور بڑھائو کہ ابھی بہت ارزانی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے