اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔

آئی بی سی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں دائرکیے گئے تین نیب ریفرنسوں پرسماعت ملتوی ہوگئی، جس کے بعد عدالت میں پیشی کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔ نوازشریف نے عدالت میں حاضری لگائی جب کہ احتساب ریفرنسوں کی کاپیاں نوازشریف کے حوالے کردی گئیں جس کے بعد کمرہ عدالت میں جج محمد بشیر نے نواز شریف سے مکالمہ کیا کہ آپ چلے جائیں. نوازشریف پرفرد جرم عائد کرنے کی تاریخ کچھ دیر میں مقرر کی جائے گی۔
دوسری جانب احتساب عدالت کے باہرنوازشریف کے پروٹوکول اسٹاف نے میڈیا کے نمائندے کو زدوکوب کیا اور تشدد سے صحافی بے ہوش ہوگیا جسے طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے دوران سیکورٹی سخت کردی گئی تھی۔ عدالت نے سابق وزیراعظم سمیت تمام نامزد ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا جب کہ نواز شریف عدالتی پیشی کے بعد پنجاب ہاؤس میں 3 بجے پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسزمیں ان کے بچے بھی نامزد ملزم ہیں جو آج پیش نہ ہوئے۔

نواز شریف کے بچے پیش نہ ہوں تو مقدمہ الگ ہوسکتا ہے، وکلا

اسلام آباد: قانونی ماہرین کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی فیملی کے دوسرے افراد کی احتساب عدالت میں عدم پیشی کی صورت میں عدالت نواز شریف کے مقدمہ کو بچوں کے مقدمہ سے الگ کرکے بھی سن سکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سابق جج چوہدری قیصر امام ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون کی شق 512کے تحت عام عدالت ملزم کی غیر حاضری میں کیس کی سماعت توکرسکتی ہے لیکن ملزم کو سزا یا کیس کا فیصلہ نہیں کرسکتی تاہم مروجہ احتساب قانون کے تحت احتساب عدالت ملزم کی غیر حاضری میں کیس کا فیصلہ بھی کرسکتی ہے اور ملزم کو سزا بھی سنا سکتی ہے۔
چوہدری قیصر امام ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اگر احتساب عدالت یہ سمجھے کہ ملزمان کی عدم پیشی میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے تو ملزمان کے قابل ضمانت اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی اور اس کے باوجود پیش نہ ہونے پر ایف آئی اے کو انٹرپول کے ذریعے ملزمان کو وطن واپس لانے کاحکم دے سکتی ہے۔
دوسری جانب صدیق بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ احتساب عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی ملزم کے پیش نہ ہونے پر دیگر ملزمان کا مقدمہ الگ کرکے سنے یا ملزمان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کرے تاہم عدالت پہلے نوٹس، قابل ضمانت اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کے قانونی تقاضے پورے کرے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے