مسلم لیگ کو میثاق جمہوریت سود مند نظر آنے لگی

ایک جانب جہاں عام انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے اور مسلم لیگ (ن) کو وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے بعد شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک مرتبہ پھر ان کی پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان ہونے والے میثاقِ جمہوریت کی اہمیت کو اجاگر کردیا۔

وزیراعظم کے اسی بیان کی وضاحت کرتے ہوئے حکمران جماعت کے رہنما رانا محمد فضل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سمجھتی ہے کہ عامِ انتخابات 2018 اور موجود حالات کی روشنی میں میثاقِ جمہورت ان کی جماعت کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔

رانا محمد فضل کا کہنا تھا کہ اگرچہ عام انتخابات میں زیادہ وقت نہیں اور ایسے میں ہر سیاسی جماعت دوسری پارٹی کو گرا کر اقتدار میں آنے کی خواہش مند ہے، لیکن ن لیگ ملک میں جمہوریت کی سر بلندی کی خاطر میثاقِ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘ہمارا خیال ہے کہ اس وقت جس قسم کا سیاسی ماحول پیدا ہوا ہے، اس میں ایک منتخب حکومت کو بہت سے الزامات کا سامنا ہے، مگر ہم جمہوریت کو پیٹری سے اترنے سے بچانے کے خواہاں ہیں، لہذا ہم اس کو قائم رکھنے کے لیے کسی بھی لالچ میں نہیں آئیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اسی سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے میثاق جمہوریت کی بات کی، کیونکہ بے شک لاکھ اختلافات ہوں، مگر جمہوریت کی مضبوطی کے لیے سب کو ساتھ مل کر رہنا ہوگا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم کے بیان کو ہمیں ایک مثبت انداز میں لینے کی ضرورت ہے جس سے ملک میں جمہوری نظام کو در پیش خطرات کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

پروگرام میں موجود پیپلز پارٹی کے رہنما سید نئیر حسین بخاری نے کہا کہ اصل حقائق کی بات کی جائے تو 2008 کے عام انتخابات کے بعد دونوں جماعتوں میں اعتماد کی کمی کی وجہ خود مسلم لیگ (ن) ہی تھی، جن کے رہنما اپنی تقاریر میں ہمارے خلاف انتہائی غلط زبان کا استعمال کرتے تھے۔

انھوں نے ن لیگ کی جانب سے قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت میثاق جمہورت سے پیچھے ہٹنے کے الزام کو بھی رد کیا اور کہا کہ ن لیگ ہی این آر او کی بنیاد بن کر سامنے آئی تھی، کیونکہ ایسا نہ ہوا تھا تو نواز شریف آج بھی پاکستان نہیں آسکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اب جمہوریت کی باتیں کررہی ہے، لیکن اسے یہ معلوم نہیں کہ پرویز مشرف جیسے آمر کو اقتدار سے ہم نے اتارا اور ملک میں جمہوری نظام کو قائم کیا۔

پی پی رہنما نے کہا کہ اب میثاق جمہوریت کو ساتھ لے کر چلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ ہمیں اب نواز شریف پر یقین ہی نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘نواز شریف پہلے معاہدے کرتے ہیں، اور بعد میں انحراف کرجاتے ہیں، لہذا ان کی کسی بات پر اعتبار کرنا مشکل ہے’۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نوشہرو فیروز کے علاقے نیو جتوئی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت ہی ملک کی ترقی کی علامت ہے تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان پیپلز پارٹی میثاق جمہوریت پر ن لیگ کے ساتھ چلے گی۔

ان کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قائد بینظیر بھٹو اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے میثاقِ جمہوریت پر دستخط ہی اس لیے کیے تھے تاکہ ملک سے سیاسی انتقام کی سیاست کو ختم کیا جائے، عوام کے نمائندوں کو ان کا حق دیا جائے گا اور ان کے مینڈیٹ کو قبول کیا جائے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایک طرف ن لیگ کو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے ساتھ مل کر قومی احستاب بیورو (نیب) چیئرمین کے تقرر پر مشاورت کرنی ہے، جبکہ دوسری جانب خود ن لیگ کو بھی کرپشن کے مقدمات میں نیب کی کارروائی کا سامنا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے