براعظم انٹارکٹیکا کے بارے میں دنیا کو کچھ زیادہ معلوم نہیں اور اس کے اسرار اکثر سائنسدانوں کی نیندیں اڑا دیتے ہیں اور اب ایک بار پھر ایسا ہوا ہے۔
اب سائنسدانوں نے وہاں یورپی ملک نیدرلینڈ سے بھی زیادہ بڑے ایک پراسرار گڑھے کو دریافت کیا ہے اور وہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ آخر وہ بن کیسے گیا۔
کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی کے محققین نے برفانی براعظم میں اتنا بڑا گڑھا دریافت کیا اور ان کے مطابق یہ انتہائی حیران کن ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے گھونسا مارا کر برف میں سوراخ کردیا ہے۔
انٹارکٹیکا میں کھلے پانیوں والے حصوں کے ارگرد ایسے برفانی گڑھوں کو پولینیا کہا جاتا ہے اور یہ گڑھا بھی مشرقی انٹارکٹیکا کے ایسے ہی ایک حصے میں دریافت ہوا ہے۔
یہ گڑھا سب سے پہلے 1970 کی دہائی میں ویڈیل سی میں سیٹلائٹ کے ذریعے دیکھا گیا تھا اور اس سال یہ دوبارہ کھل گیا ہے۔
سائنسدانوں کے پاس ماضی میں قدرت کے اس طرح کے مظاہر کی تحقیق کے حوالے سے صلاحیت نہ ہونے کے برابر تھی۔
تاہم اب اس حوالے سے ایک نظریہ قائم کرلیا گیا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق یہ سمندر بہت زیادہ سرد مگر تازہ پانی کی تہوں سے بھرا ہوا ہے جو کہ گرم اور کھاری ہیں۔
جب نچلی تہہ سے گرم پانی سطح پر پہنچتا ہے تو برف کو پگھلا دیتا ہے۔
تاہم سائنسدان اب یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس طرح کے گڑھے کب اور کتنے عرصے میں ابھرتے ہیں اور کیا یہ موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر تو نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر الزام عائد کرنا تو قبل از وقت ہوگا کیونکہ یہ بظاہر موسموں میں قدرتی تبدیلی کا نتیجہ لگتا ہے۔