بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گاؤں کے مکینوں نے رواں ماہ 3 اکتوبر کو انتہاپسند ہندوؤں کے ایک گروہ کی جانب سے ایک مسلمان خاندان کی 51 مویشیوں کے چھینے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندو انتہاپسندوں کے ایک گروہ نے پولیس کے ساتھ مل کر راجستھان کے الور شہر کے قصبے کشن گڑھ باس کی رہائشی صبا میو کے خاندان سے 51 مویشی چھین لئے، جو ایک باڑے کو امداد کر دیئے گئے۔
صبا کا کہنا ہے کہ ’’ہم صرف دودھ کے حصول کے لیے ہی گائے پالتے ہیں۔‘‘
رپورٹ کے مطابق صبا کے اہل خانہ نے دائیں بازو کے مشتعل ہجوم پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ اپنے اشتعال کو درست ثابت کرنے کی خاطر انہیں گائے کے اسمگلرز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
واقعے کے بعد گاؤں کے مکینوں نے سب ڈویژنل مجسٹریٹ کو درخواست جمع کروائی جس میں انہوں نے واضح کیا کہ صبا کسان ہے، جنہیں گائے کے تحفظ کے نام پر پھنسایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس واقعے سے چند ہفتے قبل ہندوستان کیااعلیٰ عدالت نے "گائے کے محافظوں کی جانب سے کیے جانے والے پرتشدد واقعات” کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے کہا تھا۔