قاتل مسیحا

ہمیشہ سے سنتے اور پڑھتے آئے ہیں کہ ڈاکٹری ایک ایسا مقدس پیشہ ہے جس میں انسان اپنی فکر سے زیادہ مریض کی فکر کرتا ہے۔ اس کےلیے مریض کی جان سے بڑھ کر کوئی اہم بات نہیں ہوتی۔ مگر دنیا اتنی تیزی سے اور اتنی جلدی بدل گئی ہے کہ ہر لفظ کا مطلب اور ہر پیشے کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔
ہر مہینے ہی جدید نسل کے ڈاکٹر کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر حکومت کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ کچھ روز پہلے میں ٹی وی چینل پر خبریں دیکھ رہا تھا اور یہ خبر نظر سے گزری کے ینگ ڈاکٹرز ہڑتالی کیمپ لگا کر بیٹھے ہیں۔ جو مناظر ہسپتال کے نظر آئے، ان میں لوگ اپنے بچوں کو اٹھا کر بھاگ رہے تھے اور ایک آدمی کو ٹی وی پر کہتے سنا کہ ڈاکٹر باہر بیٹھے ہیں، وہ علاج نہیں کر رہے اور میرا بچہ تڑپ رہا ہے۔ یہ خبر پاکستان میں کوئی نئی نہیں اور نہ یہ مناظر نئے ہیں۔ میں نے پہلے بھی یہ مناظر دیکھے اور ہڑتالوں کی وجہ سے کتنے لوگوں کے مرنے کی خبر سنی مگر انکھیں بند کرلیں اور وہاں سے اٹھ گیا۔
مگر یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا؟ یہ کون لوگ ہیں؟ ینگ ڈاکٹرز کے نام پر پاکستان کی عوام سے یہ کس قسم کا مذاق ہورہا ہے اور کیوں ہورہا ہے؟ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے اور شام کو پرائیوٹ کلینک میں بیٹھ کر لوٹنے والے یہ لوگ کیسے ہمارے معاشرے کے اس مقدس پیشے سے منسلک ہوگئے ہیں؟ کیا ان لوگوں کے بچے نہیں جو یہ اس طرح سنگدلی سے لوگوں کے بچوں کی جان کو اپنے فائدے کےلیے استعمال کررہے ہیں؟ کیا ان لوگوں کو صرف جدید تعلیم دی گئی ہے اور تربیت کا عنصر ان کی کتابوں سے نکال دیا گیا ہے؟

سرکاری ملازم کے مسائل ہوتے ہیں، اس بات سے کوئی انکاری نہیں اور ہر کوئی اچھی تنخواہ اور سرکاری فوائد چاہتا ہے۔ مگر پچھلے چند سال کے دوران یہ واحد تنظیم سامنے آئی ہے جو حکومت کو بلیک میل کرنے کےلیے اس ملک کی غریب عوام کی جان سے کھیلتی ہے اور اس امر پر شرمندہ ہونے کے بجائے لوگوں کے مرنے پر اپنے کیس کو مضبوط سمجھتی ہے۔
انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہماری حکومت ان کے ہر مطالبے کے آگے بے بس نظر آتی ہے کیوں کہ لوگوں کے مرنے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ شروع ہوجاتی ہے اور اس جرم کا الزام حکومت پر آجاتا ہے جبکہ مجرم اپنے پیسے کھرے کرکے اپنی مسیحائی دوبارہ شروع کردیتے ہیں۔
میں اور میری طرح کا ہر عام انسان اس قابل نفرت اور لالچی سوچ کی مذمت کرتا ہے۔ ایک ڈاکٹر کو اس قسم کی بلیک میلنگ اور انسانی جان سے کھیلنے کے بجائے اپنے کام سے حکومت کو متاثر کرنا چاہئے۔ مگر بدقسمتی سے جدید نسل کے ڈاکٹرز یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہر ایک مسئلے کا آسان حل یہ ہے کہ علاج کرنا چھوڑ دو، غریبوں کو مرنے دو اور حکومت خود ان کے قدموں میں گرے گی۔ اب یہ ہڑتالیں ہمارے ملک میں ہر روز اور ملک کے ہر کونے میں ہو رہی ہیں۔
حکومت کو چاہئے کہ اس سوچ کو ختم کرنے کےلیے اقدامات کرے اور ان ڈاکٹرز کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر ان کی اخلاقی تربیت کےلیے ان کے کورس میں خصوصی تعلیمی مواد بھی شامل کیا جائے، اور ایسی سوچ کے حامل لوگوں کو باقی لوگوں سے الگ کرتے ہوئے ان کی تعداد میں کمی کی جائے۔
ہمارے ملک کی فوج ملکی سلامتی کے ہرمعاملے میں پیش پیش ہوتی ہے اور اسی لئے عام لوگ فوج کو ہر مشکل میں نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ میری نظر میں فوج کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے اور عوام کی جانیں بچانے کےلیے ہسپتالوں اور اس کے ملازمین کا سارا انتظام فوج کے ہاتھ میں ہونا چاہیے کیونکہ یہ لوگ اب سیاسی حکومت کے قابو میں نہیں رہے۔ علاوہ ازیں خود سیاسی حکومت کو اس معاملے میں سنجیدہ پالیسی سازی کرنی چاہیے تاکہ روز روز کی ہڑتالوں سے ملک کے مریضوں کو نجات مل سکے اور ماضی کی طرح ڈاکٹرز صحیح معنوں میں عوام کے مسیحا بن سکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے