بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حقوق

گزشتہ دنوں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل اور اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت کے حوالے سے تحریر کیے جانیو الے کالم پر جہاں بہت سے پاکستانیوں نے ای میلز اور سوشل میڈیا کے توسط سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی مزید نشاندہی کی تو وزارت اوورسیز پاکستانیوں کے سب سے اہم ادارے او پی ایف یعنی اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن کے چیئرمین بیرسٹر امجد ملک نے بھی تحریری طور پر اوورسیز پاکستانیوں کے وزیر صدرالدین شاہ راشدی کی بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی جن کی تفصیلات بھی قارئین کو فراہم کی جائینگی تاکہ انھیں بھی معلوم ہو کہ حکومت وقت اپنے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے کیا کیا خدمات انجام دے رہی ہے ، یہ بھی شاید میاں نواز شریف کے وژن کا ہی حصہ ہے کہ انھوں نے اس وزارت کے چند اداروں میں بیرون ملک مقیم ان پاکستانیوں کو تعینات کیا ہے جنھیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اصل مسائل کا حقیقی ادراک بھی ہے جن میں بیرسٹر امجد ملک بھی شامل ہیں گزشتہ کئی ہفتوں سے راقم کی جانب سے تحریر کیے جانے والے کالم کے حوالے سے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ان اقدامات سے آگاہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں جو ان کے زیر نگرا ں ادارے اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن نے بیرون ملک پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کیے ہیں تاہم جیسے ہی انھوں نے اس کام کی ذمہ داری اپنے ہی ادارے کے سرکاری افسران پر ڈالی اسی دن سے راقم کو تحکمانہ انداز کی ای میلز کی بھرمار شروع ہوئی جن میں حقائق کے برخلاف تاویلیں پیش کی گئی تھیں اور جب ان کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا گیا تو بغیر سوچے سمجھے اور متن پر توجہ کیے بغیر ایک پریس ریلیز جاری کردی گئی جس میں میرے گزشتہ کالم کو غلط بیانی اور غیر حقیقی معلومات پر مشتمل قرار دے دیا گیا ، حالانکہ راقم نے یہ تمام معلومات اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت اور ان کے ذیلی اداروں کی ویب سائٹس سے حاصل کرکے ہی دی تھیں لیکن سرکاری عہدے پر تعینات دیسی بابو اپنے عہدے کا رعب عوام پرنہیں ڈالیں گے تو کس پر ڈالیں گے ، بہرحال او پی ایف کے چیئرمین نے اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح بہبود کے حوالے سے کیے جانے والے جن اقدامات کی تفصیلات پیش کی ہیں وہ واقعی قابل تعریف ہیں تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ان تمام سہولتوں سے آگاہ ہوسکیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا بھر میں مقیم بیرون ملک پاکستانی جن کی تعداد ایک اندازے کے مطابق ستر لاکھ سے زائد ہے وہ خود اوراپنے اہل خانہ کو اس فائونڈیشن میں ضرور رجسٹرڈ کروالیں جس کے بعد وہ ان سہولتوں سے فائدہ اٹھاسکیں گے جو حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فراہم کررہی ہے ،اوپی ایف سے رجسٹریشن اس کی ویب سائٹ کے ذریعے بھی کرائی جاسکتی ہے ،بیرسٹر صاحب کے مطابق ان کے ادارے یعنی او پی ایف میں دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات وصولی اور ان پر کارروائی کا باقاعدہ نظام موجود ہے اور جو بھی پاکستانی اپنی شکایت ویب سائٹ کے ذریعے درج کرائے گا وہ خود بھی اپنی درج شدہ شکایت کا ٹریک ریکارڈ رکھ سکے گا تاکہ اسے خود بھی معلوم ہو کہ اس کی شکایت پر کہاں تک کارروائی ہوچکی ہے ،جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن آنے اور واپس اپنے رہائشی ملک جانے کے حوالے سے سب سے زیادہ تعلق ائیرپورٹ سے رہتا ہے لہٰذا پاکستان کے تمام انٹرنیشنل ائیرپورٹس پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے خصوصی کائونٹر قائم کیے گئے ہیں جہاں وہ کسی بھی مسئلے کی صورت میں رابطہ کرسکتے ہیں جہاں او پی ایف کا نمائندہ ان کے مسائل حل کرنے کا پابند ہوگا ،ایمبولینس سروس کی سہولت ان اوورسیز پاکستانیوں کے لئے ہے جو بیرون ملک وفات پاجاتے ہیں اور پہلے ہی حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی میتوں کو دنیا کے ان ممالک جہاں پاکستان کی قومی ائیر لائن آپریٹ ہوتی ہے وہاں سے بغیر کسی فیس کے پاکستان لانے کا اعلان کیا ہے اس سے پہلے بیرون ملک انتقال کرجانے والی پاکستانی کی میت کوپاکستان لانے کے لئے لاکھوں کے اخراجات آیا کرتے تھے جنھیں ادا کرنے کے لئے اکثر اوقات چندہ کیا جاتا تھا تاہم گزشتہ حکومت نے یہ تمام اخراجات سرکار کے ذمہ لے لئے تھے ،او پی ایف کی ایمبولینس سروس کی بدولت اب پاکستان کے کسی بھی ائیرپورٹ سے بیرون ملک سے آنے والی میت ایمبولینس کے ذریعے بغیر کسی فیس کے مرحوم کے علاقے تک پہنچائی جانے لگی ہے ،اس کے ساتھ ہی قانونی طریقے سے پاکستان پیسے بھجوانے والوں کے لئے اوپی ایف نے خصوصی سہولتیں فراہم کی ہیں یعنی جو پاکستانی اپنی رقم قانونی طریقے سے پاکستان بھجواتے ہیں انھیں اوپی ایف مختلف قسم کے کارڈ جاری کرتی ہے اور جتنی زیادہ رقم قانونی طریقے سے پاکستان بھجوائی ہو اتنی ہی سہولت فراہم کرتی ہے جیسے پاسپورٹ کی فری رینول ، کے علاوہ ڈیوٹی فری شاپس سے پوائنٹس کے ذریعے خریداری سمیت ائیرپورٹ سے خصوصی ہینڈلنگ بھی ان سہولتوں میں شامل ہیں ،اوپی ایف بیرون ملک میں وفات پاجانے والے اور معذور ہوجانے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاکستان میں اہل خانہ کو امداد بھی فراہم کرتی ہے جس میں اگر کوئی پاکستانی بیرون ملک وفات پاجائے تو اس کے اہل خانہ کو پاکستان میں چار لاکھ روپے کی امداد فراہم دی جاتی ہے جبکہ معذور ہونے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کو تین لاکھ روپے کی امداد فراہم کی جاتی ہے ،اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے پاکستان کے مختلف شہروں میں ہائوسنگ اسکیمیں بھی شروع کی ہیں تاہم کئی دفعہ یہ اسکیمیں تنازعات کا شکار ہ
وکر بند بھی کردی گئیں اور کئی شکایتیں ان اسکیموں کے حوالے سے موجود ہیں تاہم کئی شہروں میں یہ اسکیمیں کامیاب بھی ہوئی ہیں ،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لئے او پی ایف کی جانب سے پاکستان میں کئی معیاری تعلیمی درسگاہیں قائم کی گئی ہیں جہاں بیرون ملک مقیم افراد کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں تاہم ان درسگاہوں میں اضافے کی ضرورت موجود ہے ،اس کے علاوہ او پی ایف نے بیرون ملک روزگار کے حصول کے لئے تربیت فراہم کرنے کے لئے ووکیشنل ٹریننگ کا بھی اہتمام کیا ہوا ہے تاکہ یہاں سے لوگ تربیت حاصل کرکے بیرون ملک معیاری ملازمت حاصل کرسکیں لیکن ان سب سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے تمام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اوپی ایف کا ممبر بننا انتہائی ضروری ہے جو او پی ایف کی ویب سائٹ پر جاکر حاصل کی جاسکتی ہے۔ان تمام سہولتوں کے باوجود ابھی او پی ایف اور وزارت اوورسیز کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود ، ان کی جائیدادوں پر قبضے جیسے مسائل اور مزید تعلیمی اداروں کے قیام اور رہائشی اسکیموں کے لئے بہت کچھ کرنا ضروری ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے