صرف مفتی قوی؟

لاہور میں مفتی قوی کا پولی گرافک ٹیسٹ کرا لیا گیا ہے اور خبر یہ ہے کہ جھوٹ بولنے والی مشین نے مفتی قوی کا جھوٹ پکڑ لیا ہے ۔یہ مشین اتنی کمال کی چیز ہے کہ اس نے نہ صرف جھوٹ پکڑ لیا بلکہ یہ بھی بتا دیا کہ ان کے بیان کا صرف پانچ فیصد حصہ قابل اعتبار ہے ۔سوال اب یہ ہے اگر ہمارے پاس اتنی اچھی مشین موجود ہے اور اس کو چلانے والے اتنے ہی تجربہ کار لوگ ہیں تو ان کی مہارت کی سان پر صرف مفتی قوی کیوں ہیں؟کیوں نہ بہت سارے دیگر کرمفرماؤں کو بھی اسی مشین کے سامنے لا کھڑا کیا جائے اور پینتیس روپے کا جگا ٹیکس ہر ماہ بجلی کے بل پر وصول کرنے والے پی ٹی وی پر یہ ساری کارروائی براہ راست دکھائی جائے؟

افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی جناب شہبازشریف بھی ہو سکتے ہیں اور جناب رانا ثناء اللہ بھی۔مشین کے سامنے بٹھا کر ان سے پوچھا جا سکتا ہے عالی جاہ تفصیل سے بتائیے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا اصل قصہ کیا ہے؟آپ دونوں میں سے کس نے حکم جاری فرمایا تھا کہ لاہور کی سڑکوں پر دن دہاڑے قتل عام کیا گیا؟ان سے سوال کیا جائے جناب آپ نے خود ایک کمیشن بنایا لیکن جب جسٹس باقر نجفی صاحب نے رپورٹ تیار کر کے دے دی تو آپ نے اس رپورٹ کوکسی خفیہ خانے میں چھُپا کر رکھ لیا ذرا آپس میں مشورہ کر کے صرف اتنا بتا دیجیے کہ آپ دونوں میں سے کس کو اس رپورٹ کے مندرجات سے خوف تھا کہ اس عوام کے سامنے آج تک نہیں آنے دیا گیا؟

پانامہ کیس نے قوم کے اعصاب چٹخا دیے ہیں ۔خود جناب نواز شریف اضطراب کے عالم میں گلی گلی صدا لگا رہے ہیں ’’ مجھے کیوں نکالا‘‘۔کیا ہی اچھا ہو میاں صاحب کو جھوٹ پکڑنے والی مشین کے سامنے لا بٹھاجائے اور صرف ایک سوال پوچھا جائے: سچ سچ بتائیے کیا آپ کو واقعی علم نہیں کہ آپ کو کیوں نکالا گیا؟میاں صاحب کو اگر جلدی نہ ہو تو پانامہ کیس کے بارے میں بھی دو چار سوالات ان سے پوچھ لیے جائیں اور یہ بھی جان لیا جائے کہ یہ اقامہ کا کیا قصہ تھا اور میاں صاحب کو اقامہ لینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟میاں صاحب نے اگر سچ بتا دیا اور مشین نے اس کی تصدیق کر دی تو قوم کی معلومات میں بھی اضافہ ہو جائے گا کہ اقامہ کے فوائد کی فہرست کتنی طویل ہے۔

کیپٹن صفدر صاحب کو زحمت دی جائے اورپوچھا جائے کہ قبلہ کیا آپ واقعی اتنے درویش ہیں کہ آپ کو کچھ علم نہیں آپ کے صاحبزادے کے بیرون ملک تعلیم کے اخراجات کون اٹھاتا رہا؟مریم نواز صاحبہ سے پوچھ لیا جائے محترمہ کیا یہ درست ہے آپ کے یا آپ کے بھائیوں کے نام پر بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں اور آپ بیرون ملک تو کیا اندرون ملک بھی کسی جائیداد کی مالک نہیں ۔

پی آئی اے کا طیارہ ایک معمہ بنا ہوا ہے کہ غائب کیسے ہوا؟ چوری ہوا تو کس نے چوری کیا؟بیچا گیا تو کس کو بیچا گیا اور یہ کیا معاملہ ہے کہ ایک طیارہ ایک پراڈو جیپ سے بھی سستا بیچ دیا گیا؟نیز یہ کہ طیارہ بیچا گیا یا کسی ’’ مک مکا‘‘ کے تحت کسی کو مال غنیمت میں عطا کر دیا گیا؟اگر بیچا گیا تو رقم ابھی تک قومی خزانے میں کیوں جمع نہیں ہو سکی؟ایر کموڈور (ر) عمران اختر نے طیارہ بیچنے کی سمری تیار کی تو سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے یہ کیوں کہہ دیا کہ طیارہ بیچنے کا معاملہ ان کے علم میں نہیں؟وہ جھوٹ بول رہے ہیں یا تجربہ کاروں کا دباؤ ان سے جھوٹ بلوا رہا ہے؟تحقیقات کے نام پر وقت کیوں ضائع کرتے ہیں، پی آئی اے کے چند افسران اور ایک آدھ وفاقی وزیر کو دس منٹ اس مشین لے سامنے لا بٹھائیے ، سب سوالات کے جواب مل جائیں گے، سارے راز فاش ہو جائیں گے۔

قطر سے ایل این جی کا ایک معاہدہ ہوا۔یہ معلوم انسانی تاریخ کا سب سے عجیب و غریب معاہدہ ہے جس کی تفصیلات قومی اسمبلی اور سینیٹ تک کو نہیں دی جا رہیں۔جب یہ معاہدہ ہوا اس وقت شاہد خاقان عباسی وفاقی وزیر پٹرولیم تھے ، تب کہا گیا یہ معاہدہ 10سال کا ہے۔اب عباسی صاحب وزیر اعظم ہیں تو کہا جا رہا ہے یہ معاہدہ 15 سال کے لیے ہے۔نہ پارلیمنٹ کو معاہدے کی کاپی دکھائی جا رہی ہے نہ ہی اس کی اصل قیمت بتائی جا رہی ہے۔شاہد خاقان عباسی کی وزارت کے دور میں تحریک التوا پیش ہوئی تو ا س پر بحث تو بڑی ہوئی لیکن کسی نے سوالات کا جواب تک دینا گوارا نہ کیا۔اب وزیر اعظم فرماتے ہیں معاہدے میں یہ شق موجود ہے کہ قیمتوں کا دوبارہ تعین ہو سکتا ہے جب کہ شیری رحمان کہتی ہیں معاہدے کے تحت پابندی ہے کہ قیمتوں پر نظر ثانی نہیں ہو سکتی۔وزیر اعظم سینیٹ کو گارنٹیاں تو بہت دیتے رہے کہ معاہدے میں فلاں فلاں چیز شامل ہے اور یہ سستا ترین معاہدہ ہے لیکن وہ اس کی کاپی سینیٹ میں پیش کرنے کو تیار نہیں۔تو کیوں نہ ان سے بھی درخواست کی جائے کہ وہ چند لمحے اس مشین کے سامنے بیٹھ کر بتائیں یہ ایل این جی کا قصہ کیا ہے اور وہ کیا راز ہے جس کی پردہ داری مقصود ہے۔ایک کمرشل معاہدے کو پارلیمان سے چھپانے میں کیا حکمت پوشیدہ ہے؟

سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی کی یہ تحقیق بھی سامنے آئی تھی کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ ہو گیا۔اب اس پر طویل تحقیقات سے یقیناًمعزز وزیرخزانہ کا قیمتی وقت ضائع ہو گا۔ اس لیے انہیں بھی لاہور بلوا کر اس مشین کے سامنے کھرا کر کے پوچھ لیا جانا چاہیے کہ اسحاق بھائی جان یہ اثاثوں میں اتنے غیر معمولی اضافے کی کہانی کیا ہے؟یہ آپ کے اثاثوں کو پنجاب سپیڈ کس نے لگائی؟

نیکی کا یہ کام صرف مفتی قوی تک محدود کیوں رہے؟ حمزہ شہباز صاحب کو اس مشین کے سامنے لا کھڑا کیجیے اور دست بستہ عرض کیجیے کہ عائشہ احد جو کہتی پھرتی ہیں کیا وہ درست ہے؟پرویز مشرف صاحب کو اس مشین کے سامنے بٹھائیے اور پوچھیے کیا وہ واقعی اس بات سے لاعلم ہیں کہ بے نظیر بھٹو کا قتل کس نے کیا؟آصف زرداری صاحب سے پوچھیے محترمہ بے نظیر بھٹو کی وصیت کب تیار ہوئی ا ور کس نے تیار کی؟او جی ڈی سی ایل کے چیئر مین سے پوچھیے 7 ارب روپے سے زیادہ مالیت کے جس ناقص کیمیکل کی خریداری کی باز گشت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ میں سنائی دی گئی ہے، اس میں کس کس پردہ نشیں کا نام آتا ہے؟خادم اعلی سے پوچھیے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں 80 ارب روپے کی جس کرپشن کی گونج پنجاب اسمبلی میں سنائی دے رہی ہے کیا یہ محض اتفاق ہے یا کسی نے کرپشن کو پنجاب سپیڈ لگا دی ہے؟جیل کے پر تعیش ماحول میں جب شرجیل میمن تاش کی بازی لگا کر فارغ ہو جائیں تو ذرا ان سے پوچھ لیجیے وہ نیب کو کیوں مطلوب تھے؟ان کی گرفتاری جمہوریت کے خلاف سازش قرار دی جائے یا ان کے نامہ اعمال کا منطقی نتیجہ؟

ہاں یاد آیا، جب سوال جواب ہو چکیں تو ان سب معزز شخصیات کے موبائل فون ضرور چیک کر لیجیے ۔ مفتی قوی کے موبائل سے تو 40 غیر اخلاقی کلپ بر آمد ہوئے۔لوگ جاننا چاہیں گے ان معززین میں سے کس کا موبائل ایمانیات کی تفصیل سے بھرا ہوا نکلتا ہے اور کس کے موبائل میں اخلاقیات کے لیکچر برآمد ہوتے ہیں۔کس کے موبائل میں طارق جمیل صاحب کے وعظ نکلتے ہیں اور کس کے موبائل میں صرف ٹوئنکل ٹوئنکل لٹل سٹا ر کی اکلوتی ویڈیو برآمد ہوتی ہے۔

لیجیے، پھر داغ دہلوی کی یاد نے آلیا:
’’جزو میں کل کو دیکھتے ہیں ہم
کون سا ذرہ آ فتاب نہیں ‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے