سندھ کو زرداری راج میں رہنے نہیں دوں گا، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے عوام سے کرپشن کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے پانچ برسوں میں سندھ میں زرداری کو حکومت کرنے دیں گے۔

گھوٹکی میں پی ٹی آئی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘ہم کسی بھی کرپٹ مافیاکومعافی نہیں دیں گے، نئے پاکستان میں طاقتور مظلوم پر ظلم نہیں کرسکے گا’۔

عمران خان نے عوام سے کہا کہ ‘اگلے 5 سال زرداری کوسندھ کے لوگوں پرظلم نہیں کرنے دیں گے’۔

انھوں نے کہا کہ نوازشریف اورزرداری کوبچانے کے لیے آئینی ترامیم کی کوشش ہورہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘مسلم لیگ ن کو سیدھا پیغام دے رہا ہوں اگر زرداری اور نواز شریف کو بچانے کے لیے نیب قانون بنانے کی کوشش کی یا عدلیہ کو کمزور کرنے کے لیے ججوں کی عمرکی حد کم کرنے کی کوشش کی تو اسلام آباد میں دھرنا دے کر بیٹھ جاؤں گا’۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘اگر نیب قانون اور عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی تو سارا پاکستان اسلام آباد پہنچے گا اور ہم تب تک بیٹھے رہیں گے جب تک کرپٹ ٹولے سے ملک کو نجات نہیں دلاتے’۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘شہباز شریف غلط فہمی میں نہ رہے کہ تمھیں این آراو ملے گا اگر کسی کواین آراودینے کی کوشش کی گئی توسڑکوں پرآئیں گے’۔

کرپشن پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے الزام میں سعودی عرب میں10 شہزادوں کوپکڑاگیا اور جاپان میں کئی وزرا کو پکڑا گیا تو ایک نے خودکشی کی اور دوسرے ملک چھوڑ کر بھاگ گئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں سب زیادہ ظلم سندھ میں ہورہا ہے، آصف زرداری کے دنیا بھرمیں محلات ہیں، چوروں نے سندھ کے لوگوں کاخون چوساہے لیکن اللہ کاشکر ہے سندھ کےلوگ جاگ گئے ہیں۔

انھوں نے کارکنوں سے کہا ہے کہ وعدہ کرو کہ کرپشن کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کریں گے اور ان سے کوئی رابطہ اور تعلق نہیں رکھیں گے تاکہ وہ تنہا ہوں۔

سندھ میں صحت کے انتظامات کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب سیہون میں دھماکے ہوئے تو زخمیوں کوعلاج کی بہترین سہولیات نہیں دی گئیں، لوگ سڑکوں پر مرتے رہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے