عوام نا ہنجار ۔۔۔۔۔۔ذرا بھی حوصلہ نہیں

عوام ناہنجاراور بے وقوف ہیں ، اسے معلوم نہیں کہ اس کے راہنما اورسرکاری اداروں کے سربراہ اس کے لئے سارا دن کیا کیا کرتے ہیں۔ کبھی اِدھر میٹنگ ، کبھی اُدھر اجلاس، کبھی ایک شہر جلسہ کبھی دوسرے شہر جلوس ،کبھی اسلام آبا دھرنا کبھی فیصل آباد مظاہرہ۔ یہ سب کچھ ایسے ہی نہیں ہوتا ،اس کے لئے بڑی صلاحیت، جذبہ اور حوصلہ چاہئے۔صرف حوصلہ ہی نہیں سر مایے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
سڑکیں ذرا کیا بلاک ہوئیں ، ٹریفک کیا درہم برہم ہوئی کہ اپنے ہی خیرخواہوں اور خادموں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔ ہاں بھائی! مخدوموں کی زبان ایسی ہوتی ہے ، مخدوم مرید حسین کی ویڈیو دیکھی نہیں کیا؟ کیسے وہ اپنے خادم کو برابھلا کہتے ہوئے پٹائی لگا رہا ہے۔ مخدوم ایسے ہی ہوتے ہیں، عوام کیا مخدوم ٹھہری کہ اپنے ہی خادموں کو گالیاں دینے لگی۔ صرف چار گھنٹے ٹریفک میں کیا پھنسی کہ گالیاں ،ہارن پہ ہارن اور بدتمیزی پہ بدتمیزی مزاج شہنشاہی اور عوام کی اس بد مزاجی کی وجہ سے عوام کے خادمین ہیلی کاپٹر اورذاتی جہازوں پہ سفرکرنے پہ مجبور ہو ئے ہیں تاکہ عوام کو تکلیف نہ ہواور عوام سڑکوں پہ آسانی سے حرکت کرسکیں۔اتنا خیال ہے خادمین کو اپنے مخدومین کا۔عوام اگر حوصلہ پیدا کریں تو خادمین روزانہ چار درجن گاڑیوں کے جلوس اور پروٹوکول میں عوام کے سامنے سے گزر بھی سکتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ عوام کی خدمت کے لئے بھاگ دوڑ کر سکیں۔

عوام ناہنجار ! کچھ روز کے لئے فیض آباد کا راستہ کیا بند ہوا، اسلا م آباد اورراولپنڈی کے باسیوں کے لئے ذرا سی پریشانی کیا ہوئی کہ لوگ چیخ پڑے۔ عوام ذرا بھی نہیں سوچتی کہ کتنے اعلی اورعظیم مقصد کے لئے دھرنا دے کر ’’خادم‘‘ بیٹھا ہے۔ دھرنا کیا چیز ہے عوام کو چاہئے ان کی خدمت کریں، انہیں ناشتہ ،لنچ اور ڈنر کرائیں لیکن عوام ہے کہ اپنے ہی دکھ درد لے کر بیٹھ جاتی ہے۔عوام کو معلوم نہیں کہ جو لوگ بیٹھے ہیں یہ ملک کا سواداعظم ہیں۔ اس ملک کی اکثریتی جماعت ہیں، آئندہ الیکشن میں جیت کر ملک میں اسلامی نظام نافذ کریں گے۔ کیا یہ معمولی بات ہے؟ عوام اپنے رونے لے کر بیٹھ جاتے ہیں کہ گیارہ دنوں سے زندگی مفلوج ہو گئی ہے ،ہم اِدھر اُدھر آنے جانے کے قابل نہیں ہیں ۔کیا ہوا زندگی مفلوج ہوئی ہے تم تو مفلوج نہیں ہوئے نا۔ تمہیں شکرادا کرناچاہئے ابھی ایسے لوگ زندہ ہیں جو سڑکیں بلاک کر کے، حکومت کونیک مقاصد کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ یہ لوگ غنیمت ہیں ان کی قدر کرنی چاہئے اورانہیں ہار پہنا کرداد دینی چاہئے کہ تم نے عالمی میڈیا کے سامنے ہمیں ہماری اوقات یاد دلائی ہے۔دیکھتے نہیں ملک میں کتنا امن ہو گیا ہے، یہ سب کچھ فوج کی بدولت ہوا ہے اور تم صبح اٹھ کر سکون سے کام پہ چلے جاتے ہو۔ کیا ہوا جو ایک روزکسی فوجی افسر صاحب کی وجہ سے ٹریفک اتھل پتھل ہو گئی تم اتنا بھی برداشت نہیں کرتے اور ٹریفک پولیس کو برا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہو۔

عوام ناہنجار! ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک واقعہ کیا ہوا کہ عوام چیخ پڑے کہ 16 سالہ لڑکی کو ننگا کر کے سربازار رسوا کیا گیا۔ ذرہ بھر انتظار نہیں ہوتا صبر تو کرو۔2018ء کا الیکشن ہو لینے دو۔ پانچ سال میں خیبرپختونخواہ میں نیا پاکستان تعمیر ہوا ہےجوابھی تھوڑا سا کچابھی ہے اور گیلا بھی ۔یہ تو صرف ایک صوبے میں نیا پاکستان ہے۔ مزا تب آئے گا جب پورا پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہو گا۔ دیکھنا نیا پاکستان کتنا شاندار تعمیر کریں گے۔اس وقت ایسی پولیس تیارکریں گے، وہ سولہ سالہ مظلوم حوا کی بیٹی کا کیس بھی لڑے گی اور انشاء اللہ ظالموں کو کیفر کردارتک بھی پہنچائے گی۔ دیکھتے نہیں تمہارا راہنما کیسے دن رات پورے پاکستان میں جلسے کر رہا ہے کیا ہوا جو خیبر پختونخواہ کے ایک شہر میں نہ پہنچ سکا۔ دیکھنا پورا پاکستان بدلے گا!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے