سر رہ گزر کنٹرول لائن کنٹرول سے باہر

پاک فوج نے بھارت کو دو ٹوک وارننگ دے دی ہے کہ اشتعال انگیزی سے باز آ جائو ورنہ ناقابل برداشت نقصان اٹھائو گے۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے ہم کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کی خبریں مسلسل دیکھ رہے ہیں، بار بار کے انتباہ کے باوجود اس میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ بھارت، پاکستان کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ یہ کنٹرول لائن فقط ایک فرضی لکیر ہے اور پاکستان بھارتی نیتائوں کی نظر میں ایک مفروضہ ، گویا پاکستان کو بھارت نے تسلیم نہیں کیا، ہماری شہری آبادیوں کو کنٹرول لائن سے ہر روز نشانہ بنانا اور ہمارا منہ توڑ جواب دینا آخر کب تک ؟ بھارت جنگ چاہتا ہے، مگر وہ اس کا آغاز پاکستان کی جانب سے کرانا چاہتا ہے، اسی لئے وہ اشتعال دلا رہا ہے کہ کبھی تو ہمارا پیمانہ چھلکے گا اور ہم جنگ میں کود جائینگے، پھر بھارت عالمی برادری کے سامنے اپنے دفاع کا بہانہ بنا کر پاکستان کے وجود کو کوئی بڑا نقصان حسب سابق پہنچائے گا، ہندو کی مکاری و عیاری اب عیاں ہو چکی ہے اسلئے پاکستان اس معاملے کو عالمی عدالت یو این او اور عالمی برادری کے سامنے رکھے کہ بھارت یہ کھیل ہمارے ساتھ کھیل رہا ہے جیسا کہ ہم اوپر واضح کر آئے ہیں، تاکہ کل کلاں کو وہ یہ نہ کہہ سکے کہ پاکستان نے آغاز کیا تھا، ایک جواب یہ بھی ہے کہ روزانہ کی بنیادوں پر کنٹرول لائن کے اس پار سے پاکستان بھی وہی کچھ کرے جو پاکستان بننے سے اب تک بھارت کرتا آ رہا ہے، جتنے تنگ ہم بھارتی اشتعال انگیزیوں سے ہیں اگر اس کے مقابل وہ دو چند تنگ ہو گا تو راہ راست پر آئے گا۔ اب یہی ایک محفوظ راستہ ہے۔ بھارت کی اس چال کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے کہ وہ دنیا کے سامنے اپنی مدافعت کا عذر رکھ کر جارحیت کر دے۔
٭٭٭٭

یہ خون ہے کہ پانی؟
تربت:مزید 5لاشیں برآمد۔ پنجاب سے بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد گولیوں سے چھلنی، مقتولین کا تعلق گجرات سے ہے، بلوچستان میں انسانی اسمگلروںکے خلاف کارروائی شروع، ایک بنیادی نکتہ پیش نظر رہے کہ بھارت، پاک فوج کو تین محاذوں بلوچستان، کنٹرول لائن، پاک افغان سرحد اور اندرونی خلفشار میں الجھائے ہوئے ہے۔ باقی یہ کہ پنجاب سے اب تک 20بیروزگار نوجوانوں کا بہتر زندگی کی تلاش میں زندگی کی بازی ہارنا یہ ثابت کرتا ہے کہ ہمارے ہاں بیروزگاری کا جبر جان سے گزر گیا ہے۔ ہم اکثر حضور سید الکونین ﷺ کا ایک فرمان دہراتے رہتے ہیں کہ شاید اس کی گہرائی میں کوئی اترے اور سدباب کرے اس خدشے کا جس کی طرف دانائے راز ﷺ نے واضح اشارہ فرمایا ہے، آپ ﷺ کا فرمان یہ ہے:’’مجھے خدشہ ہے کہ محرومیاں کفر سے نہ جا ملیں‘‘ یہ اب تک جو 20نوجوان اپنی محرومیوں کا مداوا کرنے نکلے اور موت کی وادی ہی میں رہ گئے، ان کی گولیوں سے چھلنی لاشوں نے پنجاب کے 20نوجوانوں کے گھرانوں کو خون کے آنسو رلا دیا ایسا نہ ہوتا اگر وطن پاک میں ان کو روزگار مل گیا ہوتا سیدھے راستے سے باہر جانا آسان نہیں، اور غلط راستے سے جانے کے لئے کئی قوتیں ہامی بھرتی ہیں ان ملک دشمن قوتوں کے دو مقاصد ہیں، بلوچستان میں مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا کرنا اور پیسہ کمانا، افسوس در افسوس اس بات پر ہے کہ ہمارا خون اب جوہڑ کے پانی سے بھی فرو تر ہو گیا ہے، عدم تحفظ تو اپنی جگہ کوئی ایسا فورم نہیں جو انسانی اسمگلروں ملک کے غداروں کے چنگل میں آنے سے مجبور و محروم نوجوانوں کو کوئی بہتر راہ دکھا سکے، ایک میڈیا ہے جو ہر خطرے، فراڈ، انسانی حقوق کی پامالی سے خبردار کر رہا ہے، اب تو یہ بھی سجھائی نہیں دیتا کہ کس سے فریاد کریں، کون ہمارے خون کی ارزانی کو روکے گا، والدین اپنی جواں سال اولاد کو سمجھائے کہ وہ اپنا سر اوکھلی میں نہ دیں۔ ہمیں مجبوریوں نے گھیر رکھا ہے۔
٭٭٭٭

یوں لڑنے لڑانے کی ضد نہ کرو
ضد کی ماں انا ہے، خود پرستی خود غرضی کی ہوس پوری کرنے سے زندگی ادھوری رہ جاتی ہے، فساد برپا ہوتا ہے بڑے بڑے سورما ٹینشن اور غصے کی آگ میں پگھل جاتے ہیں، اگر کسی کا بیٹا بیٹی اپنی پسند کی شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے اعتماد میں لے کر اس کی پسند کی تحقیق کر لیں اور کسی بھی ناخوشگواری سے بچنے کے لئے والدین کو تعاون کرنا چاہئے ظالمسماج بن کر یہ نہیں کہنا چاہئے کہ یہ شادی نہیں ہو سکتی، اگر صرف اس معاملے میں ضد نہ کی جائے تو کتنی ہی ان ہونیاں ٹل سکتی ہیں اور خوفناک بریکنگ نیوز میں بھی کمی آ سکتی ہے، بیٹی ہو یا بیٹا ان کو بھی اپنے والدین کے مشورے کو اہمیت دینی چاہئے کہ ماں باپ اولاد کا بُرا نہیں چاہتے، شادی دراصل دل کا معاملہ ہے اسلئے والدین محتاط رویہ اختیار کریں، کوئی بھی مذہب پسند کی شادی کو روکتا نہیں، اور بادی النظر میں ناپسند کی شادی میں تو نکاح شرعاً جائز ہی نہیں، کیونکہ جبر ہر جواز، عدم جواز کو کالعدم قرار دے دیتا ہے ایجاب و قبول کا مطلب ہی یہ ہے کہ کیا لڑکا لڑکی شادی پر راضی ہیں یا نہیں، اگر فریقین میں سے کوئی ایک بھی انکار کر دے تو نکاح میں صرف چھوہارے باقی رہ جاتے ہیں۔ دو انسانوں یا دلوں کا ملن دھرا اور آنکھوں کا کاسہ آنسوئوں سے بھرا رہ جاتا ہے۔
اسلئے ہمیں آج کے ازدواجی ماحولیات کا بھی خیال رکھنا چاہئے اور ہولناک بریکنگ نیوز کو پیدا ہونے سے پہلے ہی روک لینا چاہئے کامیاب ازدواجی زندگی کیلئے ضروری ہے کہ جوڑا کسی جبر کے بغیر ازدواجی رشتے میں بندھ جائے، البتہ لڑکے لڑکی کو بھی جذبات کے راوی میں بہہ کر کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے، پیار محبت پسند اور رومانس کو اچھی طرح غور و فکر کی ہانڈی میں پکا لینا چاہئے کہ اکثر لو میرج بھی کاٹھ کی ہنڈیا ثابت ہوتی ہے۔
٭٭٭٭

امید بہار رکھ!
….Oکلبھوشن :بھارت کا جوابی خط، پہلے والدہ کو ملایا جائے۔
بھلا ہمیں ایک ناترس اور بد اخلاق دشمن کے ساتھ اس قدر فیاضی برتنے کی کیا ضرورت تھی کہ اب وہ ڈکٹیشن پر اتر آیا، ’’را‘‘ ہر روز ہماری مائوں کو ان کے بیٹوں کی لاشیں دے رہی ہے اور ہمیں شوق ہے کہ کلبھوشن سے اس کی ماں، بیوی کو ملوانے کا اہتمام کریں، صاف انکار کر دینا چاہئے۔ اس جوابی خط کے مضمون پر عمل سے کوئی اور مضمون نہ کھل جائے۔
….Oمراد علی شاہ:ملک کو اسحاق ڈار کی نہیں فل ٹائم وزیر کی ضرورت ہے،
جہاں اتنے وزراء ہر چند کہیں کہ ہیں نہیں ہیں کے زمرے میں آتے ہیں وہاں ایک اور سہی۔
….Oعمران خان:عدالت نے نااہل قرار دیا تو سیاست چھوڑ دوں گا،
لگتا ہے دل کو چین ہے کہ نا اہل نہیں قرار پائیں گے۔
….Oنواز شریف نے ایبٹ آباد سے جلسوں کا آغاز کر دیا۔
وابستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے