لودھراں ملتان کے حلقہ این اے 154 میں مبینہ دھاندلی کیس میں الیکشن ٹریبونل نے تحریک انصاف کی حمایت میں فیصلہ دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا ۔ٹریبونل نے صدیق بلوچ کی جعلی ڈگری پر انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انہیں آَئندہ کے لیے نا اہل بھی قرار دیا ہے ۔
صدیق بلوچ آزاد حیثیت سے الیکشن جیت کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے تھے ۔
الیکشن ٹریبونل ملتان کی عمارت کے باہرپی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے جوایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کر رہی ہے
کسی بھی تصادم اور بد مزگی کو روکنے کےلئے پولیس کی بھاری تعداد بھی موجود ہے۔
عمران خان نے جہانگیر ترین کو فون کر کے مبارک باد دی ہے ۔
عمران خان کی اہلیہ ریحام خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ عمران خان نے اپنی پیٹرک مکمل کر لی ہے ۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 154 لودھراں میں پی ٹی آئی کےجہانگیر ترین نے انتخاب میں دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا اورفاتح امیدوار صدیق بلوچ کی ڈگریوں کو چیلنج کررکھا تھا ۔
الیکشن ٹریبونل ملتان نے جہانگیر ترین کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔ جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ آج انصاف کی فتح ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی کامیابی پر وہ اللہ کا شکر ادا کر تے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ جیت کے لیے پہلے ہی پر امید تھے کیونکہ انہوں نے دھاندلی کے واضح ثبوت جمع کرائے تھے
مکمل پس منظر
کپتان نے ہیٹ ٹرک مکمل کر لی ،خواجہ سعد رفیق اورایاز صادق کے بعد صدیق خان بلوچ کو بھی آئوٹ کردیا،الیکشن ٹریبونل نےاین اے154میں جہانگیر ترین کی انتخابی عذر داری پر ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے صدیق خان بلوچ کے انتخاب کو کالعدم قرار سے دیتے ہو ئےحلقے میں دوبارہ انتخاب کا حکم دیا ہے۔
الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں صدیق بلوچ کو جعلی ڈگری پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق صدیق بلوچ تاحیات الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ دوسری جانب ن لیگ نے عوام کی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ن لیگ کے سعد رفیق، ایاز صادق سمیت تینوں حلقوں میں دوبارہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے پر صدیق بلوچ کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، تفصیلی فیصلے کے بعد پارٹی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے جہانگیر ترین نے آزاد امیدوار صدیق بلوچ کی فتح کو چیلنج کیا تھا ۔عام انتخابات میں لودھراں کے حلقہ این اے 154 سے آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ کامیاب ہوئے ، جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی ۔
جہانگیر ترین نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو دوبارہ گنتی کی درخواست دی ۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں صدیق بلوچ کو تقریبا ًایک ہزار ووٹوں کی مزید برتری حاصل ہوگئی، لیکن جہانگیر ترین نے ری کاؤنٹنگ کا بائیکاٹ کردیا اور الیکشن ٹریبونل ملتان میں انتخابی عذر داری دائر کردی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انتخاب میں دھاندلی اور بے قاعدگیاں ہوئی ہیں اور صدیق بلوچ کی ڈگریاں جعلی ہیں ،لہٰذا انہیں نااہل قرار دے کر جہانگیر ترین کو کامیاب قرار دیا جائے۔انتخابی عذرداری کی پہلی سماعت 15 اگست 2013ء کو ہوئی۔21 مئی 2014 ءکو الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس (ر) رانا زاہد محمود نے ووٹوں کےانگوٹھوں کی نادرا سے تصدیق کا حکم دیا، جس پر صدیق بلوچ نے ملتان ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا ۔
حکم امتناع کے خلاف جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ 6 جون 2014 ءکو سپریم کورٹ نے ملتان ہائی کورٹ کا حکم امتناع خارج کردیا اور الیکشن ٹریبونل ملتان کا حکم برقرار رکھا۔28 اکتوبر 2014 ءکو نادرا نے انگوٹھوں کی تصدیق کی 7 سو صفحات پر مشتمل رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرادی۔ رپورٹ کے مطابق حلقہ کے 290 پولنگ اسٹیشنوں پر 2 لاکھ 18 ہزار 256 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ایک لاکھ 22 ہزار 133 ووٹ ایسے تھے جو غیر معیاری سیاہی اور انگوٹھوں کے مناسب نشان نہ ہونے کی وجہ سے شناخت نہیں ہوسکے تاہم شناختی کارڈ نمبر درست تھے۔20601 ووٹوں کی کاؤنٹر فائل پر شناختی کارڈ نمبر یا تو تھے نہیں یا پھر درست نہیں پائے گئے۔728 افراد نے دو مرتبہ ووٹ کاسٹ کیا۔578 ووٹوں پر انگوٹھوں کے نشان نہیں تھے۔121 ایسے ووٹ تھے جن کا حلقے میں اندراج نہیں تھا۔رپورٹ میں 73707 ووٹوں کو درست قرار دیاگیا۔