پاکستانی خیرسگالی، بھارتی جارحیت، جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے بعد کنٹرول لائن پر گولہ باری، 3 جوان شہید
اسلام آباد (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) پاکستان نے جاسوسی اور دہشت گردی کرانے کا اعتراف کرنے والے بھارتی نیوی کمانڈر کلبھوشن جادیو کی والدہ آونتی جادیو اور اہلیہ چیتنا جادیو سے انسانی ہمدری کی بنیاد پر ملاقات کرادی اور بھارت کو چاروں شانے چت کرکے سفارتی اور اخلاقی فتح حاصل کی تاہم اشتعال پسند بھارت کو پاکستان کی اخلاقی فتح ہضم نہ ہوسکی اور اس نے پاکستان کی خیر سگالی کا جواب جارحیت سے دیا اور ملاقات کے بعد کنٹرول لائن پر گولہ باری کرکے 3؍ فوجی جوان شہید کردیئے،
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے راولا کوٹ سیکٹر میں رکھ چکری مقام کو نشانہ بنایا جس میں ایک جوان زخمی بھی ہوا ۔ قبل ازیں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کی ملاقات پیر کو وزارت خارجہ اسلام آباد میں اس کی والدہ اور اہلیہ سے کرائی گئی ۔ ملاقات کا دورانیہ 30منٹ سے بڑھا کر 40منٹ کیا گیا جبکہ اس ملاقات کے موقع پر بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور وزارت خارجہ میں بھارتی ڈیسک کی سربراہ ڈاکٹر فاریحہ بگٹی بھی موجود تھیں تاہم کمرے میں نصب شیشہ ساؤنڈ پروف تھا، بات چیت بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے نہیں سنی ۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کو کلبھوشن جادیو تک قونصلر رسائی نہیں دی ، کلبھوشن کو والدہ اور اہلیہ سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملایا ، جادیو کی یہ آخری ملاقات نہیں ، ہمارے پاس چھپانے کیلئے کچھ نہیں اس لئے بھارتی میڈیا کو ویزوں کی پیشکش کی تھی تاہم نئی دہلی حکام نہیں مانے ۔
دفتر خارجہ کی بریفنگ سے پہلے بھارتی جاسوس کا نیا ویڈیو بیان بھی دکھایا گیاجس میں کلبھوشن جادیو نے کہا کہ پاکستانی حکام مجھ سے بہت عزت و وقار سے پیش آئے، ان کا رویہ بہت پیشہ وارانہ تھا، میں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی بیگم سے ملاقات کی درخواست کی اور مجھے بتایا گیا کہ میری بیگم اور میری ماں مجھ سے ملنے آرہی ہیں اور میں حکومت پاکستان کا اس بہترین اقدام پر شکر گزار ہوں۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو دفتر خارجہ کے اولڈ بلاکس میں جاسوس کلبھوشن سے اس کی والدہ آوانتی سودھی جادیو اور بیوی چیتنا کاوی جادیو کی مخصوص کمرے میں ملاقات کرائی گئی جہاں شیشے کے ایک طرف جاسوس کلبھوشن اور دوسری طرف اس کی والدہ اور اہلیہ تھیں۔ کلبھوشن نے اپنے اہل خانہ سے انٹرکوم کے ذریعے بات چیت کی ، ملاقات 40منٹ تک جاری رہی۔
قبل ازیں کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ پیر کی صبح ہی براستہ دبئی اسلام آباد پہنچی تھیں، کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کو پہلے بھارتی ہائی کمیشن لے جایا گیا جہاں انہوں نے ہائی کمشنر سے ملاقات کی۔ بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا نے دونوں خواتین کو بریفنگ دی جس کے بعد وہ وزارت خارجہ پہنچیں۔ دریں اثناء ملاقات کے بعد دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نےمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے وعدہ پور اکر دیا ، بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو اس کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کروادی،کلبھوشن جادیو پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کا اعتراف کرچکا ، بھارت کو کلبھوشن جادیوسے ملاقات کے حوالے سے قونصل رسائی نہیں دی گئی، بھارتی سفارتکار کو کہا تھا کہ آپ ملاقات میں موجود ہوں گے لیکن اسے قونصلر رسائی کا نام ہر گز نہیں دیا جاسکتا ، بھارتی ہائی کمیشن کو دو ٹوک انداز میں آگاہ کیا تھا کہ سفارتکار ملاقات میں موجود ہو گا اور جو صرف ملاقات دیکھ سکتے ہیں،کلبھوشن جادیو سے ملاقات کے دوران بھارتی سفارتکار موجود تھا لیکن ان کو کلبھوشن جادیو سے بات چیت کرنے یا سننے کی اجازت نہیں دی گئی،
میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلبھوشن جادیو مکمل طور پر صحت مند ہے، کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ نے پاکستان کے جذبہ خیرسگالی پر شکریہ ادا کیا، کلبھوشن جادیو کا کیس چل رہا ہے اس وجہ سے قونصلر رسائی کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا،پاکستان نے بھارتی میڈیا کو ملاقات کی کوریج کےلئے فوری ویزے جاری کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے کہاکہ وہ ملاقات کی کوریج کا خواہاں نہیں ہے ، پاکستان کے پاس چھپانے کےلئے کچھ نہیں تھا، کمانڈر جادیو نے درخواست کی کہ ملاقات کا کچھ وقت بڑھادیا جائے جس پر ملاقات کا وقت بڑھایا گیا، ملاقات آخری ملاقات نہیں تھی، ملاقات بڑی مثبت اور اچھی تھی،یہ ملاقات آئی سی جے میں مقدمہ جیتنے کےلئے نہیں کرائی،پاکستان نے کلبھوشن جادیو سے اس کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی۔ بریفنگ کے آ غاز میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کا ویڈیو پیغام دکھایا گیا۔ ویڈیو پیغام میں کمانڈر کلبھوشن جادیو نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں کلبھوشن جادیو ہوں اور میرا انڈین نیوی نمبر 41558ہے،میں 2سال قبل ایران سے سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہوا، جب بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“کے لئے کام کر رہا تھا اور پھر پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں بلوچستان میں گرفتار ہوا، پاکستانی حکام مجھ سے بہت عزت و وقار سے پیش آئے، ان کا رویہ بہت پیشہ وارانہ تھا، میں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی بیگم سے ملاقات کی درخواست کی اور مجھے بتایا گیا کہ میری بیگم اور میری ماں مجھ سے ملنے آرہی ہیں اور میں حکومت پاکستان کا اس بہترین اقدام پر شکر گزار ہوں۔
میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ آج پاکستان کے لئے تاریخی اور اہم دن ہے اور پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کا دن ہے، یہ دن کلبھوشا جادیو سے ملاقات کےلئے چنا گیا ہے، کلبھوشن جادیو پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کارانہ سر گرمیوں میں مصروف تھا، بھارت پاکستان میں کلبھوشن جادیو کے ذریعے دہشت گردی پھیلاتاتھا، کلبھوشن جادیو کی اہلخانہ سے ملاقات والے کمرے میں ساؤنڈ پروف شیشہ نصب تھا، کلبھوشن جادیو سے ملاقات کے دوران بھارتی سفارتکار موجود تھا لیکن ان کو کلبھوشن جادیو سے بات چیت کی اجازت نہیں دی گئی، پاکستان چاہتا تھا کہ کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ میڈیا سے بات چیت کرے، ملاقات کے دوران بات چیت بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے ہی سنی،پاکستان نے بھارتی میڈیا کو ملاقات کی کوریج کےلئے فوری ویزے جاری کرنے کی پیشکش کی تھی کیونکہ پاکستان کے پاس چھپانے کےلئے کچھ نہیں تھا، بھارت نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ کی میڈیا سے بات چیت کرنے کا خواہاں نہیں ہے، پاکستان نے کلبھوشن جادیو سے اس کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی، اسلام امن اور سلامتی اور ہمدردی کا پیغام دیتا ہے، کلبھوشن جادیو سے ملاقات قونصلر رسائی نہیں تھی، اسپتال کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن جادیو مکمل طور پر صحت مند ہے، کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ نے پاکستان کے جذبہ خیرسگالی پر شکریہ ادا کیا، کلبھوشن جادیو بھارتی دہشت گردی کا بدنما داغ ہے، بھارت نے ہمارے بہت سارے سوالات کے حوالے سے وضاحت نہیں کی، کلبھوشن جادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کی سر گرمیوں کا اعتراف کیا وہ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا چہرہ ہے، کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ نے تفصیلی گفتگو کی، بھارتی جاسوس کو پاکستان میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا، کلبھوشن تربت، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی درخواست پر اہلیہ کے ساتھ والدہ کو بھی کلبھوشن سے ملاقات کی اجازت دی گئی، کلبھوشن جادیو کا کیس چل رہا ہے اس وجہ سے قونصلر رسائی کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ بھارتی سفار تکا ر کو کہا تھا کہ آپ ملاقات میں موجود ہوں گے لیکن قونصلر رسائی نہیں دی گئی، بھارتی ہائی کمیشن کو آگاہ کیا تھا کہ سفارتکار ملاقات میں موجود ہوں گے اور صرف ملاقات دیکھ سکتے ہیں، بات چیت اور سن نہیں سکتے، 30 منٹ ملاقات کا وعدہ کیا تھا لیکن ملاقات 40منٹ تک جاری رہی، پاکستان نے اپنا وعدہ پورا کیا، کمانڈر جادیو نے درخواست کی کہ ملاقات کا کچھ وقت بڑھادیا جائے، ملاقات آخری ملاقات نہیں تھی، ملاقات بڑی مثبت اور اچھی تھی، انہوں نے بتایا کہ کھل کر بات ہوئی مزید تفصیلات ابھی نہیں بتاؤں گا، پاکستان کی جانب سے ہم ایک مثبت قدم اٹھایا ہے جسکو سراہا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اب میڈیکل ویزوں کو بھی روک دیا ہے، تمام فیصلے پاکستان کے مفاد میں کئے جائیں گے، کلبھوشن جادیو نے حکومت پاکستان اور دفتر خارجہ کا شکریہ ادا کیا، یہ ملاقات آئی سی جے میں مقدمہ جیتنے کےلئے نہیں کرائی، بھارت ایک ماہ میں 500میڈیکل ویزہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری کرتا تھا اب اس نے روک دیا ہے، اب وزیر ٹویٹر کے ذریعے منتخب کرتی ہیں، پاکستان نے 5دن قبل 3دن کا ویزہ جاری کیا تھا۔ بعد ازاں بھارت کوپاکستان کی اخلاقی فتح ہضم نہ ہوسکی،بھارتی فوج نے پاکستان کی خیرسگالی کاجواب جارحیت سے دیتے ہوئے کلبھوشن کی اہلیہ اوروالدہ سے ملاقات کے بعد کنٹرول لائن پر گولہ باری کرکے 3؍ پاکستانی فوجیوں کوشہیدکردیا ،
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نےکنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی ایک مرتبہ پھر رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا ۔ بھارتی فوج نےپیر کی شب کو راولا کوٹ کے رکھ چکری سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہوئے پاک فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا ۔پاک فوج نے بھارتی فوج کو منہ توڑ جواب دیا ،جس کے بعدبھارتی گنیں خاموش ہوگئیں۔ واضح رہے کہ کلبھوشن جادیو کو مارچ 2016ء میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرکے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جس نے بعد میں ’را‘ کا ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ اُس کی سرگرمیوں میں بالخصوص کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے سرمایہ فراہم کرنا اور پاک چین اقتصادی منصوبے کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ کلبھوشن جادیو کو رواں سال اپریل میں ملک کی ایک فوجی عدالت نے اس کے اعترافی جرائم اور مصدقہ شواہد ملنے پر جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی جس کیخلاف کلبھوشن جادیو نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل بھی کررکھی ہے۔ بھارت رواں سال مئی میں اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا تھا اور عدالت نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان کلبھوشن جادیو کی سزائے موت پر عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک عملدرآمد نہ کرے۔ اس لیے یہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔