مسلم لیگ نے قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تینوں حلقوں میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لے گی ۔
تحریک انصاف نے لاہور کے حلقہ این اے 122 لاہور ،ملتان کے حلقہ این اے 154 اور لاہور کے حلقہ این اے 125 اور سیال کوٹ کے حلقہ این اے 110 کے بارے میں کہا تھا کہ ان چاروں حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے ۔
الیکشن ٹریبونل نے تین حلقوں کے بارے میں تحریک انصاف کے مو قف کی تائید کر تے ہوئے ان حلقوں میں انتخابی بے ضابطگیوں کو تسلیم کرتے ہوئے انتخابات کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا ۔
تحریک انصاف سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن میں منظم دھاندلی تو ثابت نہیں کر سکی تاہم چار حلقوں کے حوالے سے اس کا موقف الیکشن ٹریبونل میں درست ثابت ہوا ۔
ان حلقوں میں انتخابی بے ضابطگیوں کے ثابت ہونے کے بعد مسلم لیگ ن نے ججز پر جانبداری کے الزامات بھی لگائے ۔
اب مسلم لیگ ن نے تین حلقوں میں الیکشن ٹریبونل کی جانب سے دوبارہ انتخابات کے فیصلے کے بعد طے کیا ہے کہ وہ اتن تین حلقوں میں دوبارہ انتخابات
میں حصہ لے گی ۔
مسلم لیگ ن کے رہ نما اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ٹیکنیکل بنیادوں پر ہیٹ ٹرک کی ہم دوبارہ عوامی مینڈیٹ لینے کی ہیٹ ٹرک کریں گے
ادھر مسلم لیگ ن کی ایک اور وکٹ بھی سپریم کورٹ میں تاریخ پہ تاریخ کی وجہ سے فضا میں لٹکی ہوئی ہے ۔ حلقہ این اے 89 جھنگ 1 میں سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم کے والد شیخ اکرم نے حالیہ انتخابات میں مولانا محمد احمد لدھیانوی کو شکست دی تھی جس پر مولانا محمد لدھیانوی الیکشن ٹریبونل چلے گئے ۔
الیکشن ٹریبونل نے دھاندلی ثابت ہونے پر مولانا محمد احمد لدھیانوی کی کامیابی کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا تاہم شیخ اکرم نے سپریم کورٹ سے اسٹے لے لیا ۔ اب ان کے وکیل مخدوم علی خان سپریم کورٹ میں تاریخ پر اکثر چھٹی لے لیتے ہیں ۔ مسلم لیگ ن پر اس حلقے کے حوالے سے بھی کافی دباو ہے۔ مولانا محمد احمد لدھیانوی کا کہنا ہے کہ شیخ وقاص نے پہلے تعلیمی میدان میں دھاندلی کی اور جعلی ڈگری لیکر وزیر تعلیم و تربیت بن گئے ۔ پھر انتخابات میں دھاندلی کر کے ایم این اے بن گئے ۔ الیکشن ٹریبونل نے ہماری حمایت میں فیصلہ کیا تو وہ اب سپریم کورٹ میں اپنے وکیل کے ذریعے دھاندلی کروا رہے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کو اپنے نوازائیدہ رکن کی دھاندلی کا نوٹس لینا چاہیے ۔