نوازشریف عدلیہ اور فوج پر حملہ کررہے ہیں، جس سے مسلم لیگ ن کو بھی نقصان پہنچا ہے اور شہبازشریف بھی اس کے حق میں نہیں۔
شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ہیں اورا ب نوازشریف بھی جارہے ہیں، اس کا تعلق پاکستان کی اندرونی سیاست سے ہے۔ یہ خبر بھی سامنے آئی کہ سعودی مداخلت کے ذریعے این آر او کی تیار ی ہو رہی ہے۔ نوازشریف عدلیہ اور فوج پر حملہ کررہے ہیں ،جس سے مسلم لیگ ن کو بھی نقصان پہنچا ہے اور شہبازشریف بھی اس کے حق میں نہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف بھی سعودی عرب گئے تھے اور پاکستان نے ان سے ادھا رتیل مانگا تھا ،جو ایک احسان ہے جس کے بدلے میں وہ کہیں گے کہ آپ بھی ہماری بات مانیں ۔پاک فوج نے اپنا نمائندہ جنرل راحیل شریف بھی وہاں بھیجا ہوا ہے ، وہاں پر فوج پہلے ہی مشاورتی حیثیت میں موجود ہے اور سعودی قیادت کے فوج کیساتھ ہمیشہ سے ہی بہت اچھے تعلقات رہے ہیں ،اگرچہ سیاسی قیادت سے تعلقات میں اتارچڑھائو رہا ہے ،نواز شریف سے بھی وہ تعلقات نہیں جو کسی زمانے میں ہوا کرتے تھے۔ متحدہ عرب امارات کیساتھ ان کے تعلقات منقطع ہیں۔
دوسری طرف شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے حامی سیاستدان ہیں ،نوازشریف نے انھیں نامزد کردیا ہے ۔ مسلم لیگ میں یہ جو دو چیزیں ایک ساتھ چل رہی ہیں ،ایک مزاحمتی اور دوسری شہبازشریف کی صلح والی لائن ،میرے خیال میں اس کا تعلق بھی سیاست سے ہے۔ شاید اب یہ کوشش کی جائے کہ نوازشریف باہر ہی رہیں۔ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ شہبازشریف تعارفی ملاقاتوں کیلئے وہاں گئے ہیں، ابھی انتخابات کو 6 ماہ پڑے ہیں ،سعودی عرب کیلئے شہبازشریف کوئی نئی ہستی نہیں ،سرور پیلس میں وہاں انہوں نے کئی سال گزارے ہیں ،سعودی زعما سے یہ بخوبی واقف ہیں لیکن اصل مرحلہ تب آئے گا جب یہ اگلے وزیراعظم منتخب ہو جاتے ہیں اور ان کی جماعت اتنی نشستیں جیت لیتی ہے ،اس کے بعد ملاقاتوں کو تعارفی کہا جاسکتا ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ شہبازشریف کو ہی باضابطہ طور پراگلے وزیراعظم کیلئے نامزد کیا جائے گا اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اس کی منظوری دے گی جس انداز میں وہ خصوصی طیار ے پر سعودی عرب گئے ہیں ،جیسے میڈیا کو اکٹھا کیا گیا اور جس طرح سوٹ پہن کر وہ سیڑھیاں چڑھ رہے تھے تو لگ رہا تھا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کے انداز کو اختیار کر رہے ہیں اس سے تو انگریزی محاورے کے مطا بق اپنی وزیر اعظم کی جھلک دکھا رہے تھے ۔وہ پہلے بھی کئی بار سعودی عر ب گئے لیکن جس انداز سے انھو ں نے جہاز کی سیڑھیا ں چڑھی ہیں تو مجھے بھٹو یا د آگئے، یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ اقتدار کی سیڑھیاں چڑھنے کا تاثر دے رہے تھے۔