چورن، تیاری اور فروخت پر پابندی

اطبا کے نزدیک معدہ ہمارے جسم کے اہم ترین اعضا میں سے ایک ہے۔ بجا طور پر اسے انتہائی اہم عضو بھی قرار دیا جاسکتا جس کا صحتمند یا خراب ہونا پورے بدن پر اثر انداز ہوتا ہے۔ معدہ دراصل خوراک ہضم کرتا ہے ، ہضم شدہ خوراک کے ذریعے ہمارے جسم کو قوت اور توانائی ملتی ہے جس کے باعث ہم صحتمند اور چاق چوبند رہتے ہیں۔بدہضمی کی صورت میں ہمارے ہاں عموماً چورن یا پھکی کھانے کا رواج ہے۔

اب یہ پھکی یا چورن کس شے سے بنتا ہے کسی کو معلوم نہیں ہوتا، اگر یہ اشیا کسی ایسی شے سے تیار شدہ ہیں جو خود تیزابی اثرات رکھتی ہوں تو اس کے مضر اثرات برآمد ہوسکتے ہیں، کہ معدے میں ہائیڈروکلورک ایسڈ ہوتا ہے جو خوراک کے ہاضمے میں ممد و معاون ہے۔ اب اگر کوئی پھکی یا چورن تیزابی اثرات کا حامل ہے تو معدے میں موجود ہاضم تیزاب متاثر ہوسکتا ہے یا دونوں تیزاب معدے کو متاثر کرسکتے ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی چورن معدے کے ہاضم تیزاب کے اثرات کے خاتمے کا باعث بن جائے تو معدہ درست طور پر اپنے افعال سرانجام نہ دے پائے گا۔ ایسا نہیں کہ تمام تر روایتی اور دیسی نسخے، پھکیاں یا چورن مضر صحت ہیں ،تاہم یہ حقیقت ہے کہ ان کی اکثریت صحت کیلئے درست نہیں ا ور اس بنا پر پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2011کے تحت ہر قسم کے چورن کی تیاری اور فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی عمل میں لانے کی تنبیہ بھی جاری کردی گئی ہے۔

مذکورہ کارروائی سائنٹفک پینل کی تحقیق میں سامنے آنے والے مضر اثرات کے پیش نظر کی گئی کہ چورن میں موجود ٹارٹارک ایسڈ معدے کے السر اور دیگر بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کا مذکورہ اقدام انتہائی احسن ہے اور اس کا دائرہ کار تمام تر اشیائے خورونوش تک بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام صحت مند رہ سکیںخاص طور پران چیزوں کا لیبارٹری ٹیسٹ ضروری ہے جو بچے شوق سے کھاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے