منگل : 2 جنوری 2018 ، پاکستان : اب تک کی اہم ترین خبریں

[pullquote]نیب ریفرنس: احتساب عدالت میں ہائیکورٹ کا حکم نامہ پیش[/pullquote]

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اسحٰق ڈار کے خلاف دائر آمد سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر عمران شفیق نے احتساب عدالت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی پیش کردی۔خیال رہے کہ احتساب عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکم امتناع کی مصدقہ نقل طلب کر رکھی تھی۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے دائر ریفرنس کی سماعت عارضی طور پر روکنے کے حوالے سے 17 جنوری تک حکم امتناع دیا تھا۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار اور ان کے ضامن کے خلاف کیس کی سماعت 18 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی۔اس سے قبل 21 دسمبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے دائر ریفرنس کی سماعت عارضی طور پر روکنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم امتناع کا تفصیلی فیصلے طلب کیا تھا۔

پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔18 دسمبر کو استغاثہ کے مزید 4 گواہان نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے جس میں ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے اسحٰق ڈار کی بطور اسمبلی رکن ملازمت جبکہ گواہ قمرالزماں نے ان کی تنخواہ، لوکل ٹی اے ڈی اے اور دیگر الاؤنسز کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔14 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے جبکہ عدالت نے مزید 5 گواہان کو طلب کیا تھا اور اسحٰق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانے کی ہدایت جاری کی تھی۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اسحٰق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے اور ان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لانے کا فیصلہ کیا گیا۔11 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دے کر ان کے ضمانتی مچلکوں کو ضبط کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

احتساب عدالت کی جانب سے اسحٰق ڈار کو عدالت میں پیش ہونے یا تین روز میں 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر مقررہ وقت میں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے گئے تو ضامن کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔4 دسمبر کو سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے عدالت میں میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے اشتہاری قرار دینے کی کارروائی روکنے کی استدعا کی تھی۔

عدالت میں پیش کردہ میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے اسحٰق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے تک معلوم ہو جائے گا کہ ان کے موکل کو کیا بیماری ہے۔29 نومبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں بھی اسحٰق ڈار پیش نہیں ہوئے تھے جبکہ ان کے وکیل نے 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے ضبط نہ کرنے کے معاملے پر دلائل دیئے تھے۔24 نومبر 2017 کو اسحٰق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی نے عدالت کے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا تھا اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے 3 ہفتوں تک کی مہلت دی جائے۔یاد رہے کہ 21 نومبر 2017 کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحٰق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔

اسحٰق ڈار کے وکیل نے اپنے موکل کی 16 نومبر کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی تھی جس پر وکیلِ استغاثہ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی گزشتہ رپورٹ اور موجودہ رپورٹ میں تضاد موجود ہے۔بعد ازاں احتساب عدالت نے خزانہ اسحٰق ڈار کی عدالت میں غیر حاضری کی وجہ سے ناقابلِ وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ 8 نومبر کو ہونے والی سماعت میں بھی عدم پیشی پر ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے ریفرنس کی آٹھویں سماعت میں عدم پیشی پر اسحٰق ڈار کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے۔

اس سے قبل اسحٰق ڈار 23 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں نجی بینک کے ملازمین عبدالرحمٰن گوندل اور مسعود غنی نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے۔18 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے تاہم ان کے وکیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے عدالتی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر کے دوران عدالت نے اسحٰق ڈار کے وکلا کی جانب سے ان کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو 8 گھنٹے طویل سماعت کے دوران نیب پروسیکیوٹر کی جانب سے پیش کیے جانے والے گواہان، البرکہ بینک کے نائب صدر طارق جاوید اور نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ (این آئی ٹی) کے سربراہ شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے۔یہ بھی یاد رہے کہ 4 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نیب کی جانب سے لاہور کے ایک نجی بینک (بینک الفلاح) کے سابق مینیجر اشتیاق علی کو بطور گواہ پیش کیا گیا جنہوں نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق ڈار کے نام سے 2001 میں مذکورہ بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا گیا تھا، جس کی تفصیلات میں انہوں نے اپنی ایک سیکیورٹی کمپنی کے بارے میں بتایا جس کا نام ایچ ڈی ایس سیکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ ہے۔استغاثہ گواہ اشتیاق علی نے بتایا تھا کہ بینک میں کمپنی کے علاوہ اسحٰق ڈار کا ذاتی اکاؤنٹ بھی ہے جو انہوں نے 2005 میں کھولا تھا تاہم اسے 2006 میں بند کردیا گیا تھا۔اسحٰق ڈار پر 27 ستمبر کو نیب ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران فردِ جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

[pullquote]پاکستان کو امداد دینے کا کوئی منصوبہ نہیں،امریکی سیکورٹی کونسل[/pullquote]

امریکی نیشنل سیکورٹی کونسل کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہائٹ ہاؤس نے پاکستان کو 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد دینے کا فی الحال کو ئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے تعاون کا جائزہ لے رہی ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اگست 2017 ہی میں واضح کردیاتھاکہ پاکستان کی امداد تاخیر کا شکارہوگی۔دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کا کہنا ہے کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف تازہ ترین بیان کی وجہ کیاہے؟ صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان پر امریکی ری پبلکن سینیٹر رانڈ پال نے کہاہے کہ وہ کئی سال سے پاکستان کی امداد ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایک بار پھر یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھائیں گے تا کہ یہ کام انجام دیاجاسکے۔

[pullquote]نوازشریف آج وطن واپس پہنچیں گے[/pullquote]

سابق وزیراعظم آج سعودی عرب سے وطن واپس پہنچیں گے، جہاں وہ لاہور ایئر پورٹ پر لینڈ کرکے کل صبح خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد جائیں گے۔مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف بروز بدھ کو اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔ذرائع کے مطابق یہ بھی امکان ہے کہ سابق وزیراعظم پنجاب ہائوس میں آئندہ کےلائحہ عمل اور اپنے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کو اعتماد میں لیں گے۔اس دوران مشاورتی اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس کی ڈیڈ لائن اور مسلم لیگ ن کی عوامی رابطہ مہم کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

[pullquote]عمران خان کے خلاف چارمقدمات کی سماعت آج ہوگی[/pullquote]

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات کی سماعت آج انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوگی۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد سمیت چار مقدمات کی سماعت آج انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوگی۔ عمران خان پانچویں بار انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوں گے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند مقدمات پر سماعت کریں گے۔ عمران خان نے چاروں مقدمات میں عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔ عدالت نے دہشتگردی کی دفعات ختم کرکے مقدمات سول عدالت منتقل کرنے کی عمران فاروق کی درخواست مسترد کردی تھی۔ ڈاکٹر طاہر القادری بھی ان مقدمات میں شریک ملزم ہیں۔ واضح رہے کہ عدالت نے 13 دسمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں دو جنوری تک کی توسیع دی تھی۔

[pullquote]امریکی سفیرکی دفتر خارجہ طلبی،ٹرمپ کے بیان پر احتجاج[/pullquote]

دفتر خارجہ نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو طلب کرکے صدر ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا تھاکہ پاکستان نے جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا ،اسلام آباد کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر بے وقوفی کی ۔ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے، جن کا ہم افغانستان میں تعاقب کر رہے ہیں،’اب ایسا نہیں چلے گا‘۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر کے بیان کےبعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر خارجہ خواجہ آصف سے ملاقات کی اور کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پر وزیر خارجہ نے کہا تھاکہ جلد امریکی صدر کو جواب دیا جائے گا ،اسی تناظر میں امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے امریکی صدر کے بیان پر احتجاج کیا گیا ہے ۔

[pullquote]امریکی رقم سروسز پر ملی، حساب دینے کیلئے تیار ہیں، خواجہ آصف[/pullquote]

وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا کو پہلے ہی نومور کہہ چکے ہیں، ٹرمپ افغانستان میں ناکامی پر مایوسی کا شکار ہیں جس کا غصہ پاکستان پر اتار رہے ہیں جبکہ امریکا افغانستان میں بند گلی میں پھنسا ہوا ہےاور امریکا افغانستان میں ناکامی کا حساب اپنے لوگوں سے لے جو وہاں گئے تھےہم تو امریکا کو ایک ایک پائی کا سرعام حساب دینے کے لئے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہکہ امریکا افغانستان کا فوجی حل کے بجائے پرامن حل ڈھونڈے، امریکا کی طرف سے دیئے گئے پیسوں کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہے،جو سروسز ہم نے انہیں دی تھیں اس کے بدلے ہمیں پیسے ملتے تھےاور ہم نے اپنی سرزمین کی حفاظت کی قسم اٹھائی ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نےبتایا کہ ٹرمپ پاکستان کو جو پیسہ دینے کا دعویٰ کرتے ہیں اس میں وہ رقم بھی شامل ہے جو افغانستان میں آپریشنز کے دوران پاکستان کے ہونے والے خرچے کی مد میں دی جاتی تھی،جو سروسز ہم نے انہیں دی تھیں اس کے پیسے ہم نے ان سے لیے اور یہ رقم انہوں نے ہمیں خداواسطے نہیں دی۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری زمین، سڑکیں، ریلوے کے علاوہ بھی مختلف سروسز استعمال ہوئیں ،جس کی وہ ادائیگی کرتے تھے، امریکا کی طرف سے دیئے گئے پیسوں کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہےجبکہ ٹرمپ نے مقامی کھپت کے لیے ایران اور پاکستان کیخلاف ٹوئٹ کیا ہے اور امریکا افغانستان میں بند گلی میں پھنسا ہوا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ افغانستان میں ناکامی پر مایوسی کا شکار ہیں، جس کا غصہ پاکستان پر اتار رہے ہیں، ٹرمپ کو اپنی افغان پالیسی کا ازسرنوجائزہ لینا چاہئےجبکہ امریکا افغانستان میں اپنی موجودگی میں توسیع کر کے اپنی ناکامیوں کومضبوط کررہے ہیںتاہم افغانستان کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہےاور امریکا کو افغانستان کا پرامن حل ڈھونڈنا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ہمسائے پرامن حل کو ڈھونڈ سکتے ہیں، امریکا افغانستان میں ناکامی کا حساب اپنے ان لوگوں سے لے جو وہاں گئے تھے، امریکا کو ایک ایک پائی کا سرعام حساب دینے کے لئے تیار ہیںجبکہ امریکا نے پاکستان میں ڈرون حملے کیے تو اس کا حساب چکائیں گے، ہم نے اپنی سرزمین کی حفاظت کی قسم اٹھائی ہوئی ہےاور ہم امریکا کو پہلے ہی نومور کہہ چکے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی سمت پاکستان کے مفاد میں ہے، اس وقت کوئی اور سمت نہیں جس طرح ماضی میں ہوتا تھا، یہ سمت صرف پاکستان کی اپنی سمت ہے۔

[pullquote] ٹرمپ منتخب امریکی صدر ہے لیکن اس کا اسٹائل کاؤ بوائے والا ہے،بیرسٹر ظفر اللہ خان[/pullquote]

وزیر اعظم کے مشیر اور وزارت قانون و انصاف کے انچارج بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا ہے کہ ٹرمپ منتخب امریکی صدر ہے لیکن اس کا اسٹائل کاؤ بوائے والا ہے، ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیانات کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، امریکا نے پاکستان کے خلاف کئی محاذ کھولے ہوئے ہیں، امریکا پاکستان کی معیشت کو زک پہنچانے کے لیے تیار ہےجبکہ ہمیں اپنی افغان پالیسی کا بغور جائزہ لے کر مزید فیصلے کرنا ہوں گے، پاکستان کی سیاست نواز شریف اور اینٹی نواز شریف کے گرد گھوم رہی ہےاور اگر سپریم کورٹ کسی قانون کو آئین کے خلاف سمجھے تو مسترد کرسکتی ہے۔

[pullquote]ٹرمپ کے بیان پر وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ٹرمپ کے بیان کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ملاقات بھی کی اور ٹرمپ کے بیان کا جواب دینے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیاجبکہ اسلام آباد میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفترخارجہ طلب کرکے پاکستان نے شدید احتجاج بھی کیا۔حکومت کے سینئر عہدے داروں کے فیصلے کے بعد دفترخارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کیاجبکہ امریکی سفیر کی طلبی سے پہلے آرمی چیف اور وزیراعظم میں بات ہوئی۔

امریکی سفیر پر واضح کیا گیا کہ ٹرمپ کا پاکستان کو اربوں ڈالر امداد کا بیان بالکل غلط ہے، امریکی سفیر کو ٹرمپ کے بے بنیاد الزام کے اثرات سے بھی آگاہ کیا گیااور بتایا گیا کہ اس پر ردعمل صرف دفترخارجہ کی جانب سے نہیں، بلکہ پوری ریاست پاکستان کا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نےغیر رسمی طور پر اپوزیشن رہنماوں سے بھی رابطہ کیا ہے،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ٹرمپ کے بیان پر اپوزیشن پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کو15 سال میں 33ارب ڈالرز سے زیادہ امداد دے کر امریکا نے بے وقوفی کی،امداد کے بدلے پاکستان نے امریکا کو جھوٹ اور دھوکے کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ ٹرمپ نے کہاکہ پاکستان ، امریکی رہنماؤں کو بے وقوف سمجھتا رہا ہے، وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے، جن کاہم افغانستان میں ان کی ’نہ ہونے کے برابر‘مدد سے تعاقب کر رہے ہیںاور ’اب ایسا نہیں چلے گا‘۔

ٹرمپ کے بیان کے بعد آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہےجبکہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ملاقات کی اور ٹرمپ کے بیان کا جواب دینے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں القاعدہ اور جماعت الدعوہ سمیت دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائی اور ان کے اکاؤنٹ کی چھان بین پر بھی بات کی گئی۔

[pullquote]وزیراعظم نے قومی سلامتی کا اجلاس بدھ کو طلب کرلیا[/pullquote]

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس بدھ کو طلب کرلیاہے،قومی سلامتی کمیٹی کےاجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ کےتازہ بیان پر غور اور جوابی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ اعلی سطح ذرائع کےمطابق امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی دھمکی آمیز ٹوئٹ کےبعد کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کااہم اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاوس میں ہوگا۔ اجلاس میں امریکی صدر کے بیان پر غور اور جوابی حکمت عملی تیار کی جائے گی ،اجلاس میں ملکی سفارتی و سیکیورٹی پالیسی پر تفصیلی غور کیاجائےگاجبکہ ملکی و علاقائی سیکیورٹی صورتحال پر بھی زیرغور آئےگی ۔ذرائع کاکہناہے کہ پاکستان کی جانب سے امریکی صدر کے دھمکی آمیز بیان پر جامع اور بھرپور جوابی بیانیہ دیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کاکہناہےکہ مغربی ومشرقی سرحدوں پر سیکیورٹی صورتحال پربھی غورہوگا،اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کےسربراہان کمیٹی کے ممبر وفاقی وزراء بھی شرکت کریں گے۔ ذرائع کاکہناہےکہ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم او دہشت گردی کےخلاف جاری کارروائیوں پر بریفنگ دیں گے، وزارت خارجہ کی طرف سے موجودہ صورتحال اور سفارتی کوششوں پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔

[pullquote]ٹرمپ کا ٹوئٹ پاگل پن کی نہیں پلاننگ کی نشانی ہے،طلعت حسین[/pullquote]

جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا سے امداد نہیں لے رہا اور نہ ہی لینا چاہتا ہے، ٹرمپ جس 33ارب ڈالر کی بات کر رہے ہیں اس کا حساب کرلیں کہ یہ رقم کسے اور کس مد میں دی گئی، امریکی صدر اپنی انتظامیہ سے سے پوچھ لیں کہ پاکستان کو کس مد میں پیسے دیئے گئے تھے، یہ رقم فری فنڈ میں دی گئی یا آئی این جی اوز کے ذریعے دی یا اپنے کنٹریکٹرز کو دی گئی،ہم نے امریکا سے فری فنڈ میں کوئی پیسہ نہیں لیا، فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے امریکا کو پاکستان کی سروسز بیچی تھیں جس کے عوض میں پاکستان کو رقم دی جاتی تھی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے دھمکی آمیز لہجے کے کوئی مثبت نتائج نہیں نکلیں گے، یہ بات پچھلے تین مہینوں میں امریکی و پاکستانی عہدیداروں کے دوروں میں واضح کی جاچکی ہے ،پاکستان کی جانب سے چین سمیت کئی ممالک نے امریکی رویے پر ان سے بات کی ہے، اگر ٹرمپ اس کے باوجود پاکستان سے اس لہجہ میں بات کرنا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے، پاکستان خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ قومی نکتہ نظر سے کرے گا، پاکستان کسی تیسرے ملک یا سپرپاور کی ڈکٹیشن پر قطعی طور پر کام نہیں کرے گا، ماضی میں دو دفعہ امریکی ڈکٹیشن پر چلنے کی غلطیاں کرچکے ہیں جو ہمیں بہت مہنگی پڑی ہیں، ہم تیسری غلطی نہیں کرنا چاہتے کہ ہماری نسلیں رہن رکھ دی جائیں، پاکستان اپنے قومی مفادات میں فیصلہ کرے گا، امریکی مفاد اور پاکستانی مفاد میں اشتراک پیدا ہوا تو ٹھیک لیکن اگر مفادات مشترکہ نہیں ہوئے تو امریکا کے اتحادی نہیں بنیں گے۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان مکمل خلوص کے ساتھ افغانستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے، افغانستان کے ساتھ ہمارے بے شمار رشتے ہیں، افغانستان کی ہر قسم کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں، ٹرمپ کے پالیسی بیان کے بعد امریکا جاکر اس پر بات کی تھی، اگر پاکستان پر ماضی کی کوئی ذمہ داری ہے تو کسی کی ہدایت پر اسے ڈیل نہیں کریں گے، ہم جو کریں گے اپنے ملک کے امن اور مفادکے تحفظ کیلئے کریں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان کسی طور قابل قبول نہیں ہے، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کا نہایت اہم کردار ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی افواج کا کوئی ثانی نہیں ہے، ٹرمپ میں اپنی ناکامیوں اور پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف کرنے کا ظرف نہیں ہے تو کم از کم ایسی زبان استعمال نہ کریں، پاکستان کیلئے ایسی زبان قابل قبول نہیں ہے، ٹرمپ کی ٹوئٹ پر تفصیلی ردعمل کل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد دیں گے، امریکی رویے پر جوابی حکمت عملی میں پاکستان کا معاشی فائدہ و نقصان مدنظر رکھیں گے، پاکستان کے قومی وقار کیلئے کوئی قربانی دینا پڑی تو دریغ نہیں کریں گے، معاشی اتار چڑھائو چلتے رہتے ہیں قومی وقار سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، پاکستان سیاحت کیلئے فیورٹ مقام بن گیا ہے، تین چار سال پہلے کے مقابلے میں معاشی حالات بہت بہتر ہیں، معیشت میں بہتری کا تسلسل جاری رہا تو معاشی کمزوری ختم ہوجائے گی ۔سینئر صحافی و تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا افغانستان پر بہت فوکس رہا ہے، امریکا ہمیشہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا موردِ الزام پاکستان کو ٹھہراتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے اس دفعہ پاک امریکا تناؤ کو بڑھادیا ہے، ٹرمپ کا ٹوئٹ امریکی پالیسی میں کسی بڑی تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتا ہے، پاک امریکا تعلقات کو جو خطرات بیانات کی سطح پر تھے اسے ٹرمپ انتظامیہ نے پالیسی کی شکل دیدی ہے، پاکستان نے امریکا کو جو پیغام بھی بھیجا وہ وہاں رجسٹر نہیں ہوا، امریکا ایک خاص کیلنڈر کے مطابق کام کررہا ہے۔

[pullquote]حافظ سعید کی تنظیموں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ[/pullquote]

کراچی (جنگ نیوز) وفاقی حکومت نے حافظ سعید کی تنظیموں جماعت الدعوۃ اور اس کے ذیلی اداروں فلاح انسانیت فائونڈیشن کو عطیات اور چندہ دینے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔ ایس ای سی پی کے سیکریٹری بلال رسول کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق پابندی اقوام متحدہ کی قرارداد 1267کی روشنی میں عائد کی گئی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمپنیز ایکٹ 2017 کے سکیشن 453 کے مطابق کمیشن تمام کمپنیوں کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کسی تنظیم اور افراد کو عطیات نہ دیں۔ نوٹیفکیشن میں تنبیہ کی گئی کہ پابندی پر عملدرآمد نہ کرنے والوں پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائیگا۔ حکومت پاکستان پابندی پر عملدرآمد نہ کرنے والوں پر پہلے ہی ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کرچکی ہے۔ دوسری جانب جماعت الدعوۃ پاکستان کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا تو عدالتوں میں جائینگے اور بھرپور قانونی جنگ لڑینگے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے موجود ہیں کہ جماعت الدعوة کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں اور اسے ملک میں رفاہی و فلاحی سرگرمیاں جاری رکھنے کی مکمل آزادی حاصل ہے، لیکن اس کے باوجود حکومت کی طرف سے بھارت اور امریکا کی خوشنودی کے لیے آئے دن ایسے اقدامات اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔ یحییٰ مجاہد نے کہا کہ اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے بہانے حافظ محمد سعید کو نظربند کر دیا گیا تھا، جس پر حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر انہیں رہا کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت مودی سرکار کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے، بھارت جب چاہتا ہے پاکستانی حکمرانوں پر دباؤ بڑھاتا ہے اور یہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے کبھی نظر بندیوں اور کبھی ایمبولینس بوتھ اکھاڑ کر ریلیف سرگرمیاں بند کرنے کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 18 دسمبر کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجلاس میں تینوں سروسز چیف، وزارت داخلہ اور خارجہ کےسیکریٹری بھی شریک تھے اور انہوں نے حافظ سعید پر عالمی پابندیوں اور پاکستان پر لگنے والے الزامات پر بریفنگ دی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ حکومت نے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ پہلے مرحلے میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیرشن کی ایمبولینس سروس اور فنڈنگ کے ذرائع معلوم کیے جائیں گے، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک دونوں اداروں کی فنڈنگ سمیت اثاثوں کے ذرائع کے ریکارڈ بھی ترتیب دیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ بعد میں جماعت الدعوۃ کے تمام منصوبے حکومت پنجاب چلائے گی اور مرید کےمرکز بھی حکومت پنجاب اپنے کنٹرول میں لے گی جب کہ اس مرکز کا نام بھی تبدیل کردی جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ اس حوالے سے تمام عمل مکمل کرکے رپورٹ وزارت داخلہ کو دے گا جب کہ اس ضمن میں انٹیلی بیورو کو بھی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور اس فیصلے پر جلد عملدرآمد کے لیے متعلقہ محکموں کو خطوط بھی ارسال کردیئے گئے ہیں۔ ادھر اسلام آباد میں جماعت الدعوة کی سرگرمیوں پر پابندی کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق دفعہ144 کے تحت تمام کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے جو کسی قسم کی فنڈریزنگ، بینرز یا تقریبات نہیں کرسکیں گی۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق فوری طور پر نافذالعمل اور دو ماہ تک رہے گا، ڈپٹی کمشنر نے 71 کالعدم تنظیموں کی فہرست بھی اسسٹنٹ کمشنرز کو ارسال کردی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے حکم جاری کیا ہے کہ دو روز میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز اپنے اپنے علاقوں کا جائزہ لیکر اپنی رپورٹس جمع کرائیں گے جبکہ تمام کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

[pullquote]بھارت نے معذور بچہ پاکستان کے حوالے کردیا[/pullquote]

بھارتی جیل میں قید معذور پاکستانی بچہ رہائی کے بعد پاکستان پہنچ گیا ہے۔ بی ایس ایف نے غلطی سے سرحد پار کرنے والے پاکستانی گونگے بہرے بچے 10 سالہ حسین کو گزشتہ رات واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان رینجرز کے حوالے کر دیاہے۔ بچے کو لینے کے لیے واہگہ بارڈر پر اس کے گھر سے والد خالد، نانا اور چچا گئے تھے۔ بعض وجوہات پر بچے کوپاکستانی حکام کے حوالے کرتے ہوئے دیر ہو گئی اور بچے کو رات تقرییاً سوا8 بجے پاکستان رینجرز کے حوالے کیا گیا۔

[pullquote]اٹک کے اسپتال میں سلنڈر دھماکے سے 8 افراد جاں بحق[/pullquote]

کامرہ کینٹ: ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال اٹک میں گیس سلنڈر کے دھماکے سے پانچ خواتین اور دو بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے. ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال اٹک میں سلنڈر دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں پانچ خواتین، دو بچے اور ایک مرد جاں بحق جب کہ کئی زخمی ہوگئے، جاں بحق خواتین میں اسپتال کی دو نرسیں بھی شامل ہیں، دھماکے میں دو بچے شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری امداد کے لیے راولپنڈی لایا گیا تاہم بچے جانبر نہ ہوسکے۔ڈی سی او اٹک کے مطابق اسپتال کی عمارت میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائی کی گئی جب کہ سلنڈر دھماکے کی وجہ سے اسپتال کا گائنی وارڈ مکمل طور پر منہدم ہو گیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اسپتال میں سلنڈر پھٹنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت اور سیکریٹری صحت سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے