منگل: 9 جنوری 2018 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]جرمنی میں حکومت سازی کے لیے متوقع اتحادی ہنر مند افراد کی امیگریشن کے قانون پر متفق[/pullquote]

جرمنی میں نئی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات میں مصروف سیاسی جماعتیں ایک ایسے قانون پر متفق ہو گئی ہیں جو ہنر مند افراد کی جرمنی میں امیگریشن کے متعلق ہے۔ حکومت سازی کے لیے چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں امیگریشن کا موضوع انتہائی اہم ہے۔ اس موضوع کے علاوہ ٹیکس اور کاربن کے اخراج جیسے معاملات پر بھی اتفاق رائے ہو چکا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت سازی کے امکانات کافی روشن ہیں۔

[pullquote]’یوم الثبت‘ پر کاروبار، اسرائیلی پارلیمان کا نیا قانون[/pullquote]

اسرائیلی پارلیمان نے ہفتے کے روز کاروبار سے متعلق میں ایک نیا قانون پاس کیا ہے۔ ہفتہ یہودیوں کے لیے مقدس دن ہے اور ’یوم الثبت‘ کہلاتا ہے۔ اسرائیلی پارلیمان میں محض ایک ووٹ کی سبقت کے ساتھ منظور کیے جانے والے اس قانون کے تحت ملکی وزیر داخلہ کو اُن میونسپل قوانین کو منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے جن کے تحت لوکل کونسلیں اپنے علاقوں میں ہفتے کے روز دکانوں اور ریستورانوں کو کھولنے کی اجازت دے سکتی ہیں۔ اسرائیلی پارلیمان نے اس قانونی بِل کو 57 کے مقابلے میں 58 ووٹوں سے منظور کیا۔ اس قانونی بل کی منظوری کے بعد اب اس کا اطلاق نئے قائم ہونے والے کاروباروں پر ہو گا تاہم موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔

[pullquote]جنوبی و شمالی کوریا عسکری مذاکرات پر آمادہ[/pullquote]

جنوبی اور شمالی کوریا عسکری مذاکرات کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ جنوبی کوریائی میڈیا نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی کو کم کرنے کی خاطر اعلیٰ سطحی مذاکرات کریں گے۔ سیئول حکومت نے گزشتہ برس جولائی میں ان مذاکرات کی پیش کش کی تھی۔ آج بروز منگل دنوں ممالک کے نمائندوں کے مابین ملاقات کے نتیجے میں شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ایتھلیٹس کا دستہ سرمائی اولمپک مقابلوں میں شرکت کے لیے بھیجے گا۔ یہ کھیل آئندہ ماہ جنوبی کوریا میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔

[pullquote]شام میں روسی فوجی اڈوں کی حفاظت کی جائے گی، کریملن[/pullquote]

روسی حکومت نے کہا ہے کہ شام میں اتنے روسی فوج موجود ہیں، جو وہاں روسی اڈوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ کریملن کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ شام میں تعینات روسی سپاہی روسی مفادات پر ہونے والے ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے پیر کے دن کہا تھا کہ جنگجوؤں نے چھ جنوری کو شام میں واقع روسی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔

[pullquote]عراق کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے ڈونر کانفرنس[/pullquote]

کویت حکومت جنگ سے متاثرہ ملک عراق کی بحالی اور تعمیر نو کی خاطر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرا رہی ہے۔ کویت کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ڈونر کانفرنس بارہ تا چودہ فروری منعقد کی جائے گی۔ عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے گزشتہ ماہ ہی داعش کو مکمل شکست دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس شورش کے باعث اس عرب ملک کا زیادہ تر حصہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق عراق کی تعمیر نو کے لیے سو بلین ڈالرز کی امداد کی ضرورت ہے۔

[pullquote]عالمی جوہری معاہدے پر یورپی یونین کی اہم ملاقات[/pullquote]

یورپی یونین ایران کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدے کے حوالے سے ایک اہم ملاقات کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں ایرانی، فرانسیسی، جرمن اور برطانوی وزرائے خارجہ بھی شریک ہوں گے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگرینی کی سربراہی میں یہ ملاقات جمعرات کو ہو گی، جس میں سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی عالمی جوہری ڈیل پر عملدرآمد جاری رکھنے کے حوالے سے گفتگو ہو گی۔

[pullquote]جنوبی افریقہ میں ٹرین حادثہ، دو سو افراد زخمی ہو گئے[/pullquote]

جنوبی افریقہ میں ایک ٹرین حادثے کے نتیجے میں کم ازکم دو سو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام نے منگل کے دن بتایا ہے کہ جوہانسبرگ کے نواح میں دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں، جس کے باعث ایک ٹرین کی بوگی پٹری سے اتر گئی۔ ہنگامی آفات سے نمٹنے والے ملکی ادارے کے مطابق امدادی کام جاری ہے جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

[pullquote]چوانگیرائی کا سیاست سے کنارہ کشی کا عندیہ[/pullquote]

زمبابوے کے مرکزی اپوزیشن رہنما مورگن چوانگیرائی نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنی پارٹی موومنٹ فار ڈیموکریٹک چینج (ایم ڈی سی) کی قیادت سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاستدانوں کی بزرگ نسل کو پیچھے ہٹ کر نوجوان قیادت کو موقع دینا چاہیے۔ 65 سالہ سابق وزیر اعظم اور ٹریڈ یونین رہنما چوانگیرائی ملکی سیاست میں معتبر مقام رکھتے ہیں۔ زمبابوے میں رواں برس کے اختتام پر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔

[pullquote]مصر میں صدارتی الیکشن مارچ میں ہوں گے[/pullquote]

مصر میں صدارتی انتخابات چھبیس تا اٹھائیس مارچ منعقد کرائے جائیں گے۔ ملکی الیکشن کمیشن کے مطابق اگر کوئی امیدوار پچاس فیصد کی لازمی حمایت حاصل نہ کر سکا تو دوسرے انتخابی مرحلے کی رائے دہی چوبیس تا چھبیس اپریل کو ہو گی۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کہا کہ وہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔ تاہم توقع ہے کہ وہ نہ صرف ایک مرتبہ پھر اس عہدے کے لیے میدان میں اتریں گے بلکہ واضح اکثریت سے کامیابی بھی حاصل کر لیں گے۔

[pullquote]ہنگری اپنے ہاں مہاجرین نہیں بسائے گا، وزیر اعظم اوربان[/pullquote]

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی مہاجرین سے متعلق پالیسی سے ہنگری کی ’خود مختاری اور ثقافتی شناخت‘ کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ اپنے مہاجرین مخالف بیانات کی وجہ سے مشہور اوربان نے جرمن اخبار ’بِلڈ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر کہا کہ ان کا ملک مسلم اکثریتی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں ہنگری پر کوئی دباؤ نہ ڈالا جائے۔ ہنگری میں اپریل میں عام الیکشن ہونے والے ہیں اور اوربان اپنے مہاجرین مخالف بیانیے سے عوامی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

[pullquote]شمالی کوریائی ایتھلیٹس سرمائی اولمپکس میں شریک ہوں گے[/pullquote]

شمالی کوریا کے ایتھلیٹس کا دستہ سرمائی اولمپک مقابلوں میں شرکت کرے گا۔ اس بات کا اعلان شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد کیا گیا۔ ان دونوں ممالک نے دو برس بعد پہلی مرتبہ منگل کے روز سرکاری سطح پر آپس میں مذاکرات کیے۔ یہ اولمپکس فروری میں جنوبی کوریا میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی کوشش بھی کی گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کو اہم قرار دیا ہے۔ تاہم واشنگٹن نے کہا ہے کہ کمیونسٹ کوریا کے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات سے قبل شمالی کوریا کو اپنے میزائل اور جوہری پروگرام منجمد کرنا ہوں گے۔

[pullquote]برطانوی کابینہ میں تبدیلیاں، اہم وزراء نہیں بدلے[/pullquote]

برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اپنی کابینہ میں رد و بدل کیا ہے۔ مختلف اسکینڈلز کی زد میں آئے ہوئے تین برطانوی وزراء گزشتہ برس کے اواخر میں مستعفی ہو گئے تھے، جس کے بعد مے نے اپنی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا۔ برطانوی میڈیا نے بتایا کہ وزیر خارجہ بورس جانسن، وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ اور بریگزٹ امور کے وزیر ڈیوڈ ڈیوس اپنے عہدوں پر تعینات رہیں گے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق کابینہ میں اس تبدیلیوں کے باوجود ٹریزا مے کو سیاسی محاذ پر کئی مشکلات کا سامنا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے