اک حسرتِ ناتمام

میری خواہش ہی رہی کہ کوئی میری تمام تر بےحسی ، خود غرضی اور بدتمیزیوں سمیت مجھے چاہے اور چاہتا ہی رہے ، میرے پہلو میں بیٹھ کر اپنا سر زبردستی میری گود میں رکھ دے ۔

اپنے بالوں میں میری انگلیوں کی سرسراہٹ محسوس کرنے کی بچکانہ سی خواہش کرے ، میں اس کا ہاتھ جھٹک دوں تو وہ میرا ہاتھ پھر سے تھام لے ، میں اسے دھتکاروں تو وہ مجھے گلے لگا لے ، میں روؤں یا ہنسوں ، لڑوں اور جھگڑوں وہ بس مجھے اپنے سامنے رکھے ، اپنی آنکھوں کے سامنے ، اپنے دل کے قریب ، میں جانے پر اصرار کروں بھی تو وہ مجھے جانے نہ دے ، میرے رک جانے کی ضد کرے اور مجھے روک کر ہی دَم لے ۔

اک عام سے شخص کے لیے بَھلا یہ خاص رویہ بھی کوئی رکھتا ہے ۔۔۔۔ میری خواہش بھی نہ ۔۔۔ بس میری طرح جَھلی سی ہی تو ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے