کراچی: پولیس کی فائرنگ سے ہلاک نوجوان کے والدین کی چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل

کراچی: ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران مقتول انتظار کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا لیکن انہیں سنا نہیں گیا اور لاش بھی کافی دیر بعد ان کے حوالے کی گئی۔

مقتول انتظار کے والد نے کہا کہ پولیس کا محکمہ ریاست کا حصہ ہوتا ہے لیکن پولیس قتل کو حادثے کی شکل دینے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جو بھی پتا چلا ہے وہ میڈیا سے پتا چلا ہے، اگر کوئی اشارے پر نہیں رکتا تو کیا اسے مار دیا جائے گا، کیا اس ملک میں جنگل کا قانون چل رہا ہے۔

مقتول کے والد نے کہا کہ ان کا بیٹا بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہا ہے جو 19 نومبر کو ہی چھٹیوں پر وطن واپس آیا تھا جسے قتل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے پولیس سے کوئی امید نہیں، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے امید ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انصاف فراہم کیا جائے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے اہلکاروں نے گاڑی مشکوک سمجھ کر اسے رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئ جس سے نوجوان ہلاک ہوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت انتظار احمد ولد اشتیاق احمد کے نام سے ہوئی ہے، پولیس کی جانب سے ابتدائی طور پر کہا گیا کہ فائرنگ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے کی۔

بعد ازاں ڈی آئی جی سی آئی اے ثاقب اسماعیل نے جناح اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیابان اتحاد میں پکٹ پر اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے گاڑی کو مشکوک سمجھ کر رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں ملوث چاروں اہلکاروں کو ساوتھ پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جب کہ مقتول کے والدین مقدمہ درج کراسکتے ہیں۔

پولیس کی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 16 خول ملے ہیں جب کہ مقتول کی گاڑی میں لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی۔

دوسری جانب پولیس نے واقعہ کا مقدمہ بھی درج کرلیا تاہم اس میں کسی کو ملزم نامزد نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب مقتول کے والد کی جانب سے دشمنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے جن کا کہنا ہے کہ بیٹے کا 2 روز قبل دو لڑکوں سے جھگڑا ہوا تھا، ایک لڑکا پولیس افسر اور دوسرا وکیل کا بیٹا تھا۔

[pullquote]ڈیفنس میں نوجوان کا قتل: اینٹی کار لفٹنگ سیل کے 4 اہلکار گرفتار[/pullquote]

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے انتظار احمد کے قتل کے الزام میں اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے 4 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ رات ڈیفنس میں خیابان اتحاد پر اے سی ایل سی کے حکام کی جانب سے انتظار احمد کی کار کو روکنے کا اشارہ کیا گیا، تاہم گاڑی نہ رکنے پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس سے وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اے سی ایل سی مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد 4 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔

تاہم ابتدائی طور پر پولیس حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے مقتول انتظار کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔

دوسری جانب انتظار احمد کے والد نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کردی۔

اپنے گھر پر پریس کانفرنس کے دوران انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہمیں نہیں بتایا کہ فائرنگ اے سی ایل سی کی جانب سے کی گئی، ہمیں میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ فائرنگ انہوں نے کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اشارے پر نہیں رکتا تو کیا اسے گولیاں مار کر قتل کردیا جاتا ہے، اس ملک میں کیا جنگل کا قانون رائج ہے۔

مقتول انتظار احمد کے والد کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے 4 گھنٹے بعد تک کوئی رابطہ نہیں کیا، ہماری ایف آئی آر بھی درخواست دینے کے بعد درج کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے پولیس سے کوئی امید نہیں ہے، چیف جسٹس آف پاکستان مجھے انصاف دلا سکتے ہیں۔

اپنے بیٹے کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 19 سالہ انتظار احمد ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور وہ 29 نومبر کو ملائیشیا سے چھٹیوں پر واپس آیا تھا جبکہ وہ اے اور او لیول مکمل کرچکا تھا اور اس کی کوئی سیاسی وابستگی بھی نہیں۔

[pullquote]
وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس[/pullquote]

مقتول انتظار کے والد کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی)، ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایس ایس پی ساؤتھ سمیت دیگر پولیس حکام کو طلب کرلیا۔

ایڈیشنل آئی جی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ واقعے کی شفاف تفتیش کی جارہی ہیں اور اے سی ایل سی کے اہلکار اور ایس ایچ او کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ قتل کی ایف آئی آر والد کی مدعیت میں درج کی جاچکی ہے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے انتظار کے قاتل چاہیے، اس واقعے میں جو بھی پولیس اہلکار ملوث ہو اسے فوری گرفتار کیا جائے۔

ادھر پولیس کی جانب سے والد کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں انتظار کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تاہم اس مقدمے میں کسی اے سی ایل سی اہلکار کو نامزد نہیں کیا گیا بلکہ نامعلوم ملزمان کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے