معذور بیٹی کا ریپ، بااثر افراد کے دباؤ پر باپ نے ملزم کو معاف کر دیا

صوبہ پنجاب کے علاقے گجر خان میں کھیتوں میں کام کرنے والے شخص (مزارع ) نے علاقے کے بااثر افراد کے دباؤ میں آکر 17 سالہ معذور بیٹی کے ریپ کے ملزم کو معاف کر دیا۔

ذرائع کے مطابق گوجر خان کے علاقے بھٹیاں میں ہونے والے واقعے میں نامزد ملزم کو پولیس دو سال تک گرفتار نہ کر سکی، بعدِازاں مزارع پر معززین علاقہ نے دباؤ ڈال کر صلح کراوا دی اور مدعی مقدمہ نے عدالت میں نامزد بااثر ملزم کے حق میں بیان دے دیا کہ اس نے اپنی بیٹی کے ملزم کو معاف کر دیا۔

گجر خان پولیس کے مطابق 9 فروری 2016 کو منیر احمد نے مقدمہ نمبر 75 درج کرایا تھا جس میں مدعی نے موقف اپنایا تھا کہ وہ مظفر گڑھ کا رہائشی ہے اور گوجر خان میں چوہدری فدا حسین کی حویلی میں جانوروں دیکھ بھال کرتا ہے اس کا بڑا بھائی بھی اسی گاﺅں میں رہائش پذیر ہے۔

مزید پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے والا ملزم پولیس مقابلے کے دوران ہلاک

اپنی درخواست میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بھائی اور دو بیٹیوں کے ہمراہ چارہ کاٹ کر واپس آ رہے تھے کہ اسے اپنی بیٹی کے چیخنے کی آوازیں سنائی دیں جس پر دونوں بھائی اس طرف گئے تو اسی گاﺅں کے رہائشی محمد ادریس ولد محمد اصغر ان کی قوتِ سماعت اور گویائی سے محروم معذور بیٹی کے ساتھ ریپ کرتے پایا، جیسے ہی وہ ملزم کی جانب بڑے وہ متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کو دیکھ کر بھاگ گیا جس کے بعد پولیس کے بھی ہاتھ نہ آیا۔

مدعی کے مطابق پولیس کو درخواست دینے پر معذور لڑکی کو میڈیکل کے لئے ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجر خان پہنچایا گیا جہاں اس کا میڈکل کروایا گیا۔

مقدمے کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر ندیم احمد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتاتا کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں معذور لڑکی سے ریپ ثابت ہوا تھا جس کے بعد ملزم کی گرفتاری کے لئے جہلم اور کلر سیداں کے علاقوں میں چھاپے مارے لیکن ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

بعدِ ازاں ندیم احمد کے تبادلے کے بعد یہ تفتیش سب انسپکٹر عارف کے پاس چلی گئی اور انہوں نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم تقریباً دو سال تک مفرور رہا اور پھر اچانک نمودار ہوکر ایڈیشنل سیشن جج محمد عرفان نسیم تارڑ کی عدالت میں پیش ہو کر عبوری ضمانت کرا لی جس کے بارے میں بھی عدالتی نوٹس سے معلوم ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: جہلم میں 8 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا ملزم گرفتار

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ جب سماعت پر پیس ہوئے تو مدعی مقدمہ نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرا دیا کہ اس نے معززین علاقہ کے کہنے پر ملزم ادریس کو فی سبیل اللہ معاف کر دیا اور غلط فہمی کی وجہ سے یہ مقدمہ درج کروایا تھا اب وہ اس کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتا۔

مدعی مقدمہ منیر احمد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے، ملزم اور جس کے پاس میں ملازمت کرتا ہوں ان دونوں ہی افراد کا تعلق ایک بااثر کھرانے سے ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسی وجہ سے معززینِ علاقہ نے مجھ سے بیان حلفی لکھوا دیا اور میں تو ان پڑھ ہوں مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ بیان حلفی میں لکھوایا گیا ہے‘۔

دوسری جانب پولیس حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ابتدائی میڈیکل میں معذور لڑکی سے زیادتی ثابت تو ہو گئی تاہم ڈی این اے کے لیے ابھی نمونے نہیں لیے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب مدعی کی جانب سے ملزم کو معاف کر دیا گیا ہے لہٰذا پولیس کی جانب سے جو چالان لکھا جائے گا اس میں ملزم کو مجرم قرار دیا جائے گا جس کے بعد صرف عدالت کو اختیار ہوگا کہ وہ ملزم کومعافی نامے کی روشنی میں معاف کرے یا قانون کے مطابق سزا کا فیصلہ کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے