ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور ان بچوں کے وکیل کی غیرملکی گواہ پر جرح مکمل

اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے وکیل نے نیب کے غیرملکی گواہ رابرٹ ولیم ریڈلی پر جرح مکمل کرلی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کررہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

پاکستان ہائی کمیشن سے نیب کے گواہ فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلی سے جرح لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک کی گئی۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران رابرٹ ریڈلی نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ 2005 میں کیلبری فونٹ موجود تھا، جس پر خواجہ حارث نے جرح کی تھی، جرح کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

نواز شریف کے وکیل نے آج جرح کا آغاز کرتے ہوئے رابرٹ ریڈلی سے پوچھا کہ ‘کیا کیلبری فونٹ کے خالق کو آئی ٹی میں مثبت خدمات پرایوارڈ دیا گیا تھا؟’

جس پر گواہ نے جواب دیا کہ ‘جی یہ بات درست ہے کہ 2005 میں ان کو خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا’۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ ‘آپ نے رپورٹ میں لکھا کہ آئی ٹی ایکسپرٹ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا’۔

جس پر گواہ نے جواب دیا کہ ‘آئی ٹی کا ماہر ونڈو وسٹا بیٹا سےکیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا’۔

گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ ‘میں نے یہ بات اپنی رپورٹ میں بھی لکھی ہوئی ہے’۔

خواجہ حارث نے گواہ سے پوچھا کہ ‘آپ کی رپورٹ میں ہے کہ استعمال کنندہ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ کسی تنظیم سے ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا’۔

جس پر رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ ‘جی ہاں یہ بات درست ہے اگر وہ تنظیم رسائی دے تو وہ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا’۔

خواجہ حارث نے پوچھا، ‘آپ کی رپورٹ میں ہے کہ اگر یوزر تکنیکی طور پر مضبوط ہو تو کیلبری فونٹ ڈاون لوڈ کرسکتا ہے’۔

جس پر گواہ نے کہا، ‘جی یہ بات درست ہے’۔

خواجہ حارث نے پوچھا، ‘آپ نے رپورٹ میں ڈکلیریشن دی ہے، جتنی معلومات حاصل کی وہ ذرائع بھی بتائے ہیں’۔

جس پر گواہ نے کہا، ‘یہ درست ہے کہ معلومات کا ذریعہ بھی میں نے فراہم کیا’۔

اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا، ‘اس کا مطلب ہے کہ تمام ذرائع کا آپ نے ذکر کیا’۔

گواہ نے جواب دیا کہ ‘پہلی رپورٹ کے ذرائع کا ذکر کیا جبکہ دوسری رپورٹ کے ذرائع کو حذف کیا’۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ‘2002 سے 2006 تک ونڈو نے 6 قسم کے فونٹ اسٹائل متعارف کروائے ان میں کیلبری بھی تھا’۔

گواہ رابرٹ ریڈلی نے کہا کہ ‘2002 سے 2005 تک متعارف کروائے گئے فونٹس میں کیلبری بھی تھا’۔

خواجہ حارث نے سوال کیا، ‘کیا آپ نے رپورٹ میں ذکر کیا کہ چھ قسم کے فونٹ متعارف کروائے؟’

جس پر گواہ نے جواب دیا کہ ‘رپورٹ تکنیکی بنیادوں پر تھی اس لیے میں نے ذکر نہیں کیا، مجھے 6 جولائی کو دستاویزات موصول ہوئے تھے اگر وقت کی کمی نہ ہوتی تو 10 گنا بڑی رپورٹ تیار کر سکتا تھا‘۔

اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے آپ کی رپورٹ درست نہیں ہے‘۔

گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ ’یہ بات غلط ہے مجھے اپنی رپورٹ کی درستگی پر مکمل یقین ہے، وقت کی کمی نہ ہوتی تو رپورٹ مزید مفصل بناتا‘۔

خواجہ حارث نے گواہ سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ آئی ٹی اور کمپیوٹر ایکسپرٹ ہیں‘؟ اس پر گواہ نے کہا کہ ’ میں کمپیوٹر کا ایکسپرٹ نہیں ہوں‘۔

خواجہ حارث نے گواہ سے مکالمہ کیا کہ ’آپ کی مکمل رپورٹ غلط ہے جس پر رابرٹ ریڈلی نے ان کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ’میری رپورٹ بالکل درست ہے‘

نوازشریف نے کے وکیل نے نیب کے غیر ملکی گواہ پر جرح مکمل کرلی۔

نوازشریف کے وکیل کے بعد مریم، حسین اور حسین نواز کے وکیل امجد پرویز نے نیب کے غیر ملکی گواہ سے جرح کی۔

امجد پرویز نے گواہ سے دریافت کیا کہ ’آپ کی رپورٹ کا متن صفحہ نمبر ایک سے سات تک ہے، اس پر گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ ’جی یہ بات درست ہے متن انہیں صفحات پر ہے‘۔

امجد پرویز نے کہا کہ ’ان صفحات پر آپ کے دستخط نہیں ہیں، اس پر گواہ نے جواب دیا یہ بات بھی درست ہے‘۔

وکیل نے گواہ سے کہا کہ ’آپ اپنی رپورٹ پاکستانی عدالت میں دینے کو تیار تھے‘، رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ ’برطانوی قانون کے مطابق کہیں بھی بیان دینے کو تیار تھا‘۔

امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’گواہ نے پہلے سیشن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر ماہر ہونےکا اعتراف کیا، رابرٹ ریڈلی نے تسلیم کیا کہ ایک ماہر کو رائے کے لیے اپنی معلومات کے ذرائع بتانا ہوتے ہیں، رابرٹ نے اپنی دوسری رپورٹ میں معلومات کے ذرائع نہیں بتائے‘۔

مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا ’گواہ نے تسلیم کیا کہ اس نے دوسری رپورٹ ہفتے کے دن تیار کی، اتوار کو مؤکل کے حوالے کی، رابرٹ ریڈلی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کی لیب پیر سے جمعہ تک کام کرتی ہے‘۔

نوازشریف کے بچوں کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے بھی نیب کے غیر ملکی گواہ سے جرح مکمل کرلی۔

برطانوی شہری رابرٹ ریڈلی فرانزک ماہر ہیں اور پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران انہوں نے کیلبری فونٹ کا نکتہ اٹھایا تھا۔

نیب کے دوسرے غیرملکی گواہ اختر راجا ہیں جن کا بعد میں بیان قلمبند ہونے کے بعد اس پر جرح ہوگی۔

خیال رہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر ملزم قرار دیے گئے ہیں۔

[pullquote]کیس کا پس منظر[/pullquote]

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے