اسٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

ممتاز سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

سٹیفن ہاکنگ بلیک ہولز اور نظریہ اضافیت کے بارے میں گراں قدر خدمات کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ انھوں نے سائنس کے موضوع پر کئی کتابیں لکھیں جن میں ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ بھی شامل ہے۔

سٹیفن ہاکنگ کے خاندان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے پیارے والد آج چل بسے ہیں جس پر ہمیں دلی افسوس ہے۔‘
سنہ 1963 میں 22 برس کی عمر میں جب انھیں موٹر نیورون کا مرض لاحق ہوا تو اس وقت طبی ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ صرف چند ماہ ہی زندہ رہ سکیں گے۔

اس بیماری کے شکار صرف پانچ فیصد لوگ بھی مرض کی تشخیص کے بعد ایک دہائی سے زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکے۔ زیادہ تر لوگ اس بیماری کی تشخیص کے چند سالوں کے اندر اندر مر جاتے ہیں۔

اس بیماری کے باعث سٹیفن ہاکنگ ویل چیئر تک محدود ہو گئے اور بول چال کے لیے طبی آلات کا استعمال کرتے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پروفیسر ہاکنگ اس بیماری کے ساتھ تقریباً نصف صدی تک زندہ رہے جو آہستہ آہستہ جسم کے ان پٹھوں کو کمزور کرتی ہے جو اعصاب کو کنٹرول کرتے ہیں اور ان کا اس طرح زندہ رہنا ایک ’معجزہ‘ تھا۔سٹیفن ہاکنگ کو نظریاتی فزکس میں آئن سٹائن کے بعد سے سب سے باصلاحیت سائنسدانوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

ان کے بچوں لوسی، رابرٹ اور ٹم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’وہ ایک عظیم سائنسدان اور ایک غیرمعمولی آدمی تھے جن کا کام اور وراثت آنے والے سالوں میں زندہ رہے گی۔‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے ایک بار کہا تھا: ‘اگر یہ کائنات ان لوگوں کا گھر نہ ہوتی جن سے آپ محبت کرتے ہیں تو یہ ایسی نہ ہوتی۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم ہمیشہ ان کی کمی محسوس کریں گے۔‘ 2016 میں انھوں نے کہا تھا کہ ’انسانیت کو انسان کی اپنی تخلیقات کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے‘۔

[pullquote]سٹیفن ہاکنگ: مختصر تعارف[/pullquote]

پیدائش: آٹھ جنوری 1942، آکسفرڈ، انگلینڈ

سنہ 1959 میں نیچرل سائنس کی تعلیم کے لیے آکسفرڈ میں داخلہ لیا، کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔

سنہ 1963 میں موٹر نیورون مرض کی تشخیص ہوئی اور انھیں دو سال مزید زندہ رہنے کا وقت دیا گیا تھا۔

سنہ 1974 میں نظریہ پیش کیا کہ خلا میں بلیک ہولز ’ہاکنگ ریڈی ایشن‘ خارج کرتے ہیں۔

سنہ 1988 میں اپنی کتاب ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ شائع کی جس کی ایک کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔

سنہ2014 میں ان کی زندگی پر فلم ’دی تھیوری آف ایوریتھنگ‘ بنائی گئی جس میں مرکزی کردار ایڈی ریڈمین نے ادا کیا۔

اسٹیفن گزشتہ 4 دہائیوں سے زائد عرصے سے پیچیدہ بیماری میں مبتلا تھے اور ویل چیئر پر بیٹھ کر سائنسی میدان میں خدمات انجام دے رہے تھے۔اسٹیفن ہاکنگ کو آئنسٹائن کے بعد دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا تھا، ان کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیوریٹیکل کاسمولوجی کے میدان میں ہے۔گزشتہ برس برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966ء میں کیے گئے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیا گیا۔جس نے چند ہی روز میں مطالعے کا ریکارڈ توڑا۔اسٹیفن کے مقالے کو چند روز کے دوران 20 لاکھ سے زائد مرتبہ پڑھا گیا اور 5 لاکھ سے زائد لوگوں نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا۔

اسٹیفن ہاکنگ کی کتاب ‘بریف ہسٹری آف ٹائم’ ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جسے ایک انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ نے 1959 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کالج میں داخلہ لیا اور تین سال وہاں تعلیم حاصل کی جس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی سے نیچرل سائنس میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔جس زمانے میں اسٹیفن ہاکنگ طبیعات میں گریجوئیشن کر رہے تھے اس وقت فزکس کے ماہرین زمین کے ارتقا سے متعلق مختلف خیالات پیش کر رہے تھے جب کہ بگ بینگ اور اسٹیڈی اسٹیٹ تھیوریز کو بہت مقبولیت ملی جس کے بعد 1966 میں اسٹیفن ہاکنگ نے بھی 1965 اس پر ایک مقالہ لکھا جسے بہت پذیرائی ملی۔1966 میں اسٹیفن کو ریسرچ فیلوشپ ملی اور انہوں نے اپلائیڈ میتھامیٹکس اور تھیوریٹکل فزکس میں پی ایچ ڈی کی۔زمانہ طالبعلمی میں ہی اسٹیفن ہاکنگ نے جولائی 1965 میں جین وائلڈ نامی خاتون سے شادی کی جس سے ان کے 3 بچے ہیں، شادی کے بعد اسٹیفن کو موٹر نیورون نامی مرض کی تشخیص ہوئی اور وہ آہستہ آہستہ اپائج ہو کر ویل چیئر تک محدود ہوگئے تاہم انہوں نے طبیعات کے شعبے میں کام جاری رکھا۔
[pullquote]

اسٹیفن ہاکنگ کے انتقال پر عالمی ردعمل[/pullquote]

معروف برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے انتقال پر عالمی سطح پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ نظریاتی طبیعات کے سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ گزشتہ رات چھیتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ مختلف مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے ہاکنگ کی وفات کو ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ ہاکنگ دور حاضر کے ایک عظیم سائنسدان تھے۔ ہاکنگ ’موٹر نیورون‘ نامی ایک اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث ایک طویل عرصے سے مفلوج زندگی گزار رہے تھے۔ انہیں سائنسی میدان میں اپنی کامیابیوں کی وجہ سے متعدد بین الاقوامی انعامات بھی دیے گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے