ریاست اور فوج مخالف بیانات، کابل کی زبان قرار

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کی جانب سے حالیہ جلسے میں متنازع بیان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد نے کہا کہ پختونوں کے مسائل پر پی ٹی آئی اور اے این پی سمیت متعدد جماعتیں بھی آواز اٹھاتی رہی ہیں لیکن منظور پشتین کے جلسے میں، جو پاکستان اور پاک فوج مخالف نعرے بازی ہوئی، وہ کابل کی زبان ہے۔

پروگرام ‘نیوز آئی’ میں بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد نے کہا کہ ‘پاکستان میں کچھ بنیادی متنازع مسائل ہیں، جیسے سنی شیعہ تقسیم اور لِسانی بنیاد پر اختلافات وغیرہ جس کو ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں، لیکن ‘پی ٹی ایم’ کے جلسے میں منظور پشتین نے جو پاکستان یا پاک فوج کے خلاف بات کی اسے پاکستانی ہونے کی حیثیت سے مسترد کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پختونوں کے مسائل کو پاکستان اور پاک فوج کے خلاف استعمال نہ کیا جائے یہ ہندوستان ہمارے درمیان پانچویں نسل کی جنگ لڑنے کی کوشش کر رہا ہے خدارا ان کو سمجھیں۔

پروگرام کے دوسرے مہمان عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سینیٹر زاہد خان نے کہا پشتون تحفظ موومنٹ والے سب نوجوان لوگ ہیں اور جو حالات و محرومیاں انہوں نے دیکھیں اور دیکھ رہے ہیں وہ اس کا اظہار کر رہے ہیں، جس کی جانب ہماری حکومت نے آج تک توجہ نہیں دی اور نہ دے رہی ہے تو ان کمزوریوں سے دنیا فائدہ اٹھائے گی اور اسے مزید پھیلائے گی بھی۔

ادھر مسلم لیگ (ن) کے ترجمان اور رہنما ملک احمد خان نے منظور پشتین کے حالیہ بیان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کی متعدد جماعتوں نے پختونوں کے حق میں آواز اٹھائی لیکن اگر کوئی شخص ملک کے اندر اس طرح کی تحریک چلائے، جو ملک اور اس کے اداروں کے خلاف بیانات پر مبنی ہو، تو اس کو کسی طور پر نہ سنا جائے گا اور نہ ہی برداشت کیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی ریلی کا آغاز پنجاب حکومت کی جانب سے اجازت نہ دیئے جانے کے باوجود لاہور کے موچی گیٹ سے ہوگیا جس کے بعد تحریک نے اگلا جلسہ 12 مئی کو کراچی میں کرنے کا اعلان کیا گیا تاکہ شہر میں 2007 میں ہونے والے قتل وغارت کی مذمت کی جاسکے۔

منظور پشتین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ٹی ایم کی ‘دلی خواہش ہے’ کہ میڈیا اور عوام سے چھپائی گئی صورت حال کو لاہور کے لوگوں کے سامنے پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کی صورت میں پی ٹی ایم کے پہلے مطالبے کا نتیجہ دیکھا ہے اور اب یہاں تک کہ عدالت بھی کہہ رہی ہے کہ راؤ انوار دہشت گرد تھا اور پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے وزیرستان کے نقیب اللہ محسود کو معصوم قرار دیا گیا ہے۔

انہوں وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) میں مارے گئے معصوم افراد کے قاتلوں کا نام لیے بغیر ان کی کہانیاں بھی سنائیں۔

لاپتہ افراد کمشین کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب وہ 4 ہزار افراد کو بیچ سکتے ہیں تو بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

منظور پشتین نے کہا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ‘لاپتہ افراد کو کتنے پیسوں کے عوض بیچا گیا تاکہ ہم وہ رقم جمع کریں اور آپ کو دیں تاکہ آپ ان کو واپس لا سکیں اور اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں رہا بھی نہ کریں صرف عدالت میں پیش کردیں’۔

انہوں نے لاہور میں پی ٹی ایم کے حامی طلباء کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم پرامن ہیں لیکن یہ نہ بھولیے کہ ہم نوجوان ہیں اور نوجوان زیادہ تحمل مزاج نہیں ہوتے’۔

پی ٹی ایم کے رہنما نے کہا کہ ‘ہم اب جبر کے خلاف اٹھ چکے ہیں ہمیں اپنی جان کا خوف نہیں‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے