سوال پرنوازشریف کی خاموشی سوال پیداکرتی ہے

شریف خاندان کے خلاف نیب کے دائر کردہ ایون فلیڈ ریفرنسز کی آج 80 ویں سماعت تھی ، میاں نوازشریف اور مریم نواز اب تک کم و بیش 63 پیشیاں بھگت چکے ہیں اور میں 60 کے قریب ان کی پیشیاں کور کر چکا ہوں .

احتساب عداکت میں سماعت کا زیادہ تر وقت ساڑھے نو بجے ہوتا ہے ، میاں نواز شریف اور مریم نواز نو بجے کمرہ عدالت میں موجود ہوتے ہیں جبکہ رپورٹرز پونے نو بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچ جاتے ہیں.

آج میاں نواز شریف اکیلے پیشی پر آئے ، ان کے ساتھ مریم نواز نہیں تھیں . پرویز رشید ان کے ساتھ سائے کی طرح رہتے ہیں . سابق وزیراعظم کمرہ عدالت میں پہنچ کر تمام رپورٹرز حضرات سے مصافحہ کرتے ہیں اور فردآ فردآ ان کی خیریت بھی دریافت کرتے ہیں.

میاں نواز شریف اور مریم نواز اس کیس کو کور کرنے والے رپورٹرز کو نام سے بھی جانتے ہیں ، اگر کوئی صحافی ایک دو دن کیس کو کور کرنے کے لیے نہ آئے تو اس کے آنے پر اس کی خیریت دریافت کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ آپ دو دن سے غیرحاضر تھے ، جواب ملنے پر وہ مطمئن ہو جاتے ہیں.

آج میاں نواز شریف نے ہلکے آسمانی رنگ کا سوٹ اور ویسٹ کوٹ زیب تن کر رکھی تھی ، گلے میں اٹالین مفلر تھا کرسیوں پر بیٹھنے سے پہلے انہوں نے انجینیئر امیر مقام کو کہا کہ آپ میرے دائیں طرف بیٹھیں ، اس سے پہلے کہ امیر مقام آکر بیٹھتے ، حنیف عباسی وہاں بیٹھ گئے ، میاں صاحب نے حنیف عباسی سے کہا آپ تھوڑی دیر بیٹھیں ، اس کے بعد امیر مقام یہاں بیٹھیں گے ، ان کے باہیں طرف نشست پر پرویز رشید براجمان تھے.

آج نوازشریف خوش گوار موڈ میں نظر آ رہے تھے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہ راجن پور جو اب ضلع بن چکا ہے ، اس سے آگے بلوچستان ہے ، یہ پنجاب کا آخری ضلع ہے. وہاں کے ایک تھانے میں ایس پی صاحب گئے ، وہاں محرر بیٹھا ہوا تھا ، صفائی ستھرائی کا کوئی خاص نظام نہیں تھا، ایس پی نے تڑی لگائی کہ میں تمہیں معطل کر دوں گا اور تبادلہ بھی کر دوں گا ، (یہاں میاں صاحب رُکے حنیف عباسی سے پوچھا کہ کس ضلع کا نام بتایا تھا انھوں نے کہا؟ حنیف عباسی کہا : راجن پور) نواز شریف نے سلسلہ تکلم کو جوڑتے ہوئے کہا کہ محرر نے ایس پی کو جواب دیا، راجن پور سے آگے کوئی پنجاب کا ضلع نہیں اور محرر سے نیچے کوئی رینک نہیں ، آپ کیا کرلیں گے .

میاں نواز شریف نے کہا انھوں نے مجھے وزارت عظمٰی سے فارغ کیا، پارٹی صدرات سے نکالا ، اس کے بعد یہ کیا کریں گے ، جیل ہی بچ گئی ہے ، وہاں جانے کے لیے میں تیار ہوں .

یہاں ہم نے میاں نواز شریف سے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن کا تاحیات قائد کہہ رہا ہے کہ میرا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہے جبکہ ن لیگ کا صدر شبہاز شریف کہہ رہا ہے کہ خلائی مخلوق کوئی نہیں اس سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں اور ساتھ یہ بھی کہ چوہدری نثار کو ن لیگ کا ٹکٹ دیا جائے گا، میں پوچھا کہ آیا یہ پارٹی کی پالیسی ہے یا شبہاز شریف آپ کو بائی پاس کر رہے ہیں؟ اس پر نواز شریف کے ساتھ بیٹھے پرویز رشید کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا ، حنیف عباسی نے اپنا سر نیچے کر لیا ، میاں نواز شریف نے پاؤں سے لے کر سر تک مجھے بغور دیکھا لیکن ان کے ہونٹ ہلے نہیں.

میں ایک اور بات نوٹ کی ہے کہ عدالت میں پیشی کے موقع پر میاں صاحب کے ساتھ جس دن مریم نواز نہیں آتیں، اس دن ایم این ایز اور وزراء کی تعداد کم ہوتی ہے ، آج طلال چوہدری، حنیف عباسی، انجینیئر امیر مقام، چوہدری تنویر، طاہرہ اورنگزیب کے علاوہ کوئی ایم این اے ان کے ساتھ نہیں تھا،میاں نواز شریف نے اس بات کو نوٹ کیا. ڈاکٹر طارق فضل چوہدری پانچ منٹ کے لیے آئے پھر واپس چلے گئے ، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ن لیگ کا سیاسی قبلہ تبدیل ہو گیا ہے یا کچھ اور اس قسم کی مشاہدات کا محرکات کچھ اور ہیں؟

میں نے ایک چیز اور مشاہدہ کی کہ میاں نواز شریف اکثر باتوں کو بھول جاتے ہیں اور گفتگو کے دوران وہ بار بار اپنی بیٹی سے پوچھتے بھی رہتے ہیں . معلوم نہیں کہ یہ کیسز کا دباؤ ہے یا پھر ان کی یادداشت کی کمزوری.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے