یورپی یونین اور چین کثیر الجہتی نظام کے قیام کی جانب گامزن

(خصوصی رپورٹ):۔ یورپی یونین آج ایک ایسے دوراہے پر ہے جہاں اسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے یورپی یونین میں ماضی کے برعکس یورپی ممالک کا باہمی اتحاد مفقود ہو چکا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ یورپی یونین کا سیاسی اتحاد اس قدر کمزور ہو چکا ہے کہ یہ پہلے کی طرح بیرونی دنیا کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اور یورپی یونین ممالک کو ان عوامل کا سامنا بالخصوص عالمی مالیاتی بحران اور یورپین ممالک پر قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے ہوا۔دوسری جانب امریکی قیادت دوسری عالمی جنگ کے بعد سے قائم ہونیوالے بین الاقوامی ورلڈ آرڈر کو تباہی کی جانب لیکر جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے مختلف ممالک کے مابین سیاسی تعلقات تیزی سے روبہ زوال ہیں، عالمی سطع مختلف ممالک کے مابین جو محاز آرائی کی فضا قائم ہے اور جو تضادات روز بروز ہوا پکڑ رہے ہیں انہیں دیکھتے ہوئے بلا شبہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر ملک دوسرے پر برتری کا خواہاں ہے لیکن اس تمام تر صورتحال کے باوجودچین واحد ملک ہے جو دنیا میں کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف کسی بھی قسم کے جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔ چین عالمی سطع پرمشترکہ ڈیویلپمنٹ اوربڑے پیمانے پر تعاون کا خواہاں ہے اور یہ ہی وہ بنیادی عمل ہے جو ایک بار پھر سے یورپی یونین کو مستحکم بنا سکتا ہے اور عالمی سطع پر امن اور تعاون کی فضا اسی صورت پیدا ہو سکتی ہے جب دنیا ایک مشترکہ ویژن پر متحد ہو اور اس ہدف کے حصول کے یے یورپی یونین اور چین ایک متحرک کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ ایک ایسا کثیر الجہتی ڈائیلاگ اور باہمی تعاون کا عمل شروع کیا جا سکا جس سے عالمی سطع پر عالمی تعاون اورامن کو یقینی بنایا جا سکے۔ چین کی تیزی سے سے ابھرتی معاشی محرکات کی وجہ سے آج عالمی سطع پر معاشی صورتحال بہتری اور مستحکم انداز میں پروان چڑھ رہی ہے اور مستحکم چینی معیشت یورپی یونین کے اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت ہونے کے ناطے اصلاحات اور اوپننگ اپ پالیسی کی جانب گامزن ہے اور چین چونکہ مقامی سطع پرصارفین کے حوالے سے ایک بہت بڑی مارکیٹ کا درجہ رکھتی ہے اور یہ وہ بنیادی عوامل ہیں جن کا عالمی معیشت پر مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں،
اس طرح سے بیرونی دنیا کے لیے ایک کھلا چین جہاں پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے بہت سی سہولیات کو یقینی بنایا جا رہا ہے انہی پالیسیز اور سہولیات سے متاثر ہوکر یورپی یونین سے ہزاروں انٹر پرائسیز چین کا رخ کر رہی ہیںچین ملک میں انڈسٹری ڈھانچے کی تنظیم ِ نو کو یقینی بنا رہا ہے اور ماحول سے متعلق عوامل کی درستگی کو سنجیدگی اور عملی اقدامات سے بہتری کی جانب لیکر آگے بڑھ رہا ہے اس کیساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے متعلق سرمایہ کاری، شہر داری ، بنیادی مہارتوں سے متعلق میکنزیم اور دیگر عوامل جن میں یورپی یونین کو خصوصی مہارت حاصل ہے وہ عوامل اور یورپی یونین کی وہ خصوصیات ہیں جن سے چین سے بھر پور استعفادہ حاصل کر سکتا ہے، اس طرح سے اقتصادی عوامل کیساتھ ساتھ دیگر بہت سے مشترکہ مفادات ایسے ہیں جو چین اور یورپی یونین کو ایک دو طرفہ پائیدار معاونت کے عمل میں ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے اور دونوں ممالک نے بہت سے شعبوں میں باہمی تعاون کر عمل سطع پر بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے اس طرح سے دونوں ممالک کے لوگوں کے مابین ایک کثیر الجہتی نطام کے قیام سے بہت سے نئے ممکنہ عوامل سامنے آئیں گے جن سے دونوں اطراف کے لوگ ایک دوسرے کی مہارتوں اور تجربات سے خاصے مثبت انداز میں استعفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔یوں چین اور یورپی یونین کے مابین اقتصادی اور تجارتی تعاون کے علاوہ زندگی کے دیگر شعبوں میں تیزی سے معاونت بڑھ رہی ہے۔ اس طرح سے طرفین نے باہمی سپورٹ کے حوالے سے بہت سے اہداف کا تعین کر لیا ہے اور بہت سے طویل مدتی اہداف طرفین کے مابین زیرِ غور ہیں اور پیرس معاہدہ کے حوالے سے چین اور یورپی یونین نے جن مثبت عزائم کا اظہار کیا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ طرفین مشترکہ چیلنجز کے حوالے سے ایک کثیر الجہتی نظام کو سپورٹ کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ دوسری جانب چین میں حکومتی اور معاشرتی سطع پر ماحولیاتی تحفظ اور سر سبز معیشت کے حوالے سے ایک نئی تجدید وقوع ہو رہی ہے جس سے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے پیرس معاہدہ کی افادیت اور اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اس طرح سے چین اور یورپی یونین کے مابین پیرس معاہدے کے حوالے سے جو ہم آہنگی سامنے آئی ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے دونوں اطراف مستقبل میں باہمی اور مشترکہ مفادات کے لیے کس قدر سنجیدہ اور کوشاں ہیں۔ چین نے ایک طرف ملک میں اصلاحات اور اوپننگ اپ پالیسی کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ پروگرامز کا آغاز کیا ہے اور کسی بھی قلیل مدتی معاہدہ اور پالیسی کے برعکس جس طرح سے ماضی میں مالیاتی کنٹرول کے حوالے سے وال سٹریٹ کی جانب سے گزشتہ چار دہائیوں میں جاری رکھا گیا ہے اس تمام کے برعکس بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام رکن ممالک کے مابین باہمی اور مشترکہ مفادات کو یقینی بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے جس سے رکن ممالک کے مفادات اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام خطے میں متوازن ڈیویلپمنٹ کو یقینی بنانے کے پیش نظر شروع کیا گیا ہے اور اس فریم ورک میں یورپی یونین ایک کلیدی اور اہم کردار ادا کر رہا ہے جس سے اطراف میں باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات کی ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔ اور بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کی تکمیل تک چین اور یورپی یونین باہمی تعاون ، اقتصادی تعاون، اور مضبوط سیاسی تعلق کے فرہم ورک کے حوالے سے ایک مضبوط بندھن میں بند ھ جائیں گے یوں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے عملی نتائج مرتب ہونگے اوع دونوں ممالک کے لوگ ان عوامل سے فاہدہ اٹھائیں گے۔ اور اس عملی تعاون کی مثال سے چین اور یورپی یونین باہمی اتحاد سے ایک دوسرے کے زیادہ قریب آئیں گے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے