چین اور روس کےمابین منعقدہ چوتھے مشرقی اقتصادی فورم سے بہت سی امیدیں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)چینی صدر شی جنپگ نے روس میں منعقدہ چوتھی مشرقی اقتصادی فورم میں اپنے روسی ہم منصب ویلادی میر پیوٹن کی دعوت پر رواں ہفتے ستمبر11-13کو شرکت کی۔

اس طرح سے چین اور روس کے مابین مشرقی اقتصادی فورم کے چوتھے اجلاس کے حوالے سے یہ ایک اہم ترین پیشرفت ہے کہ روسی شہر ویلادی ویستوک میں منعقدہ اس فورم میں چینی صدر چی جنپگ پہلی بار شرکت کر رہے ہیں ۔ اس حوالے سے عالمی دنیا کی نظریں اس فورم کی جانب مرکوز ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ اس فورم پر دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں اور راہداری پروگرام کے حوالے سے اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اس فورم کے ممکنہ عوامل کے حوالے سے طرفین مشرقی علاقوں کی ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے بہت پر امید ہیں ، روس کا فارایسٹ ریجن جسے چین کے سب سے بڑے فیڈرل ڈسٹرکٹ کا درجہ حاصل ہے۔

اور یہ ڈسٹرکٹ ملک کے مجموعی رقبے کا تقریبا36.1فٰصد بنتا ہے۔ روسی حکومت گزشتہ کئی سالوں سے فارایسٹ ریجن کی ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے ترجیعی بنیادوں پر پروگرامز کی تشکیل یقینی بنا رہی ہے۔ ا س ضمن میں روس کی حکومت نے اس علاقے کی ترقی اور ڈیویلپمنٹ کے لیے خصوصی طور پر وزارتِ برائے فا رایسٹ تشکیل دی ہے۔ اور قومی سطع پر اس علاقے کی ترقی اور ڈیویلپمنٹ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ اس علاقے کو ترقی اور ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے ملک کے دیگر حصوں کے برابر لایا جا سکے۔

اس طرح سے گزشتہ چند سالوں میں روسی حکومت کی خصوصی تعاون سے فار ایسٹ ریجن میں ترقی اور ڈیویلپمنٹ کے عمل کو خصوصی تقویت حاصل ہوئی ہے۔ دوسری جانب اس علاقے کی خوشحالی اور ڈیویلپمنٹ کو چین اور روس کے مابین باہمی تعلقات کے فروغ سے بھی قوی امیدیں وابسطہ ہیں اور باہمی تعلقات کے حوالے سے چین اور روس سے حالیہ چند سالوں میں جو پیش رفت یقینی بنائی ہے اس دو طرفہ تعلق کو اس خطے کی ترقی کے لیے بہت خوش آئند کہا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں روس اور چین کے سر براہِ مملکت ایکدوسرے سے قریب تعلق بنائے ہوئے ہیں ۔

روسی صدر پیوٹن نے اپنے عہدے کا حلف لینے کے بعد رواں سال جون میں چین کا دورہ کیا ۔ اور اس دورے کے دوران چینی صدر شی جنپگ نے انہں چین کے فرینڈشپ میڈل سے نوازا۔ اسی طرح سے رواں سال جولائی کے مہینے میں برکس کانفرنس کے موقع پر چینی صدر چی جنپگ نے اپنے روسی ہم منصب ویلادی میر پیوٹن سے اہم ملاقات کی اور طرفین میں گہرے روابط کے نءدور کا آغاز کیا گیا، جو رواں سال انکی دوسری باہم ملاقات تھی۔

اس طرح سے چینی صدر شی جنپگ اور روسی صدر پیوٹن کے مابین چوتھے مشرقی اکنامک فورم کے موقع پر تیسری اہم ملاقات ثابت ہوگی اور اس فورم کے حوالے سے چین اور روس کے مابین دوطرفہ روابط اور گہرے تعلقات کے حوالے سے بہت امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ جس سے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کے حوالے سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ دوسری جانب اس ملاقات کے موقع پر چین کے شمال مشرقی صوبے اور رو س کے فارایسٹ علاقے کو خاصی اہمیت حاصل ہوگی۔

جس سے دونوں ممالک کے مابین باہی روابط اور دو طرفہ عملی تعاون کے حوالے سے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ گزشتہ کئی سالوں کی ڈیویلپمنٹ کے بعد سے چین روس کے فار ایسٹ علاقوں کیساتھ باہمی تجارت کے فروغ اور تجارتی تناسب کے حوالے سے سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے۔ اور گزشتہ چند سالوں میں طرفین کے مابین باہمی ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے بہت سے اہم پراجیکٹس شروع ہوئے ہیں ۔اور روسی علاقے کی فارایسٹ فری بندرگاہ پر بہت سرمایہ کاری کے حوالے سے پچاس سے زائد پراجیکٹس چینی انٹر پرائسز کے پاس ہیں ۔ اس طرح سے روس کے فار ایسٹ ریجن کی ڈیویلپمنٹ سے چین کے شمال مشرقی علاقوں کی ڈیویلپمنٹ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

اور حالیہ چند برسوں میں روس کے فار ایسٹ ریجن اور چین کے شمال مشرقی صوبے جیلین کے مابین باہمی تعاون کے کئی منصوبوں سے طرفین کو بہت سے اقتصادی فواہد حاصل ہوئے ہیں ۔

اور طرفین نے فنانس، زراعت اور توانائی کے شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات اور سرمایہ کاری سے بھر پور استعفادہ کیا ہے۔ اس طرح سے مشرقی اقتصادی فورم سے طرفین کے بھر پور مفادات کو تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ روس کا فارایسٹ علاقہ شمال مشرقی ایشیا کا حصہ ہے۔ اور اس خطے کے دیگر ممالک بشمول چین ، ساﺅتھ کوریا ، جاپان اور منگولیا اس باہمی تعاون سے ڈیویلپمنٹ اور تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی سے فروغ حاصل کر رہے ہیں ۔ اس خطے کے یہ تمام ممالک ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں اور ان ممالک میں سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے بہت سے نئے اور قوی مواقع موجود ہیں ۔ یہ تمام ممالک وسائل کی دولت سے مالا مال ہیں اور اقتصادی ڈھانچے کے حوالے سے بہت اہم ترین ہیں ۔

اس طرح سے ان علاقوں کی قیادت مشرقی اقتصادی فورم کے چوتھے اجلاس میں خصوصی شرکت کے لیے روس میں مدعو ہیں تاکہ اس خطے میں باہمی تعاون اور عملی دو طرفہ تعاون کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ اس طرح سے بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام اور یوریشین اکنامک یونین کے زیرِ اثر ان تمام ممالک نے اپنی ڈیویلپمنٹ حکمتِ عملی کو مستحکم انداز میں استوار کرنے کے حوالے سے عزم کا اظہار کیا ہے، اس ضمن میں جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی علاقوں کے حوالے سے نئی پالیسی تشکیل دی گئی ہے اور اسی طرح سے منگولیا کی جانب سے پریری روڈ ڈیویلپمنٹ پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔

اس طرح اس خطے کے ممالک کے مابین مستحکم دو طرفہ تعلقات کے استحکام سے امید کی جا سکتی ہے کہ اس باہمی تعاون سے جہاں ان ممالک میں ترقی اور ڈیویلپمنٹ کے عمل کو تقویت حاصل ہو گی وہیں عالمی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور علاقائی ڈیویلپمنٹ کو بھی خصوصی اہمیت حاصل ہوگی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے